Tafseer-e-Baghwi - Al-Muminoon : 68
اَفَلَمْ یَدَّبَّرُوا الْقَوْلَ اَمْ جَآءَهُمْ مَّا لَمْ یَاْتِ اٰبَآءَهُمُ الْاَوَّلِیْنَ٘
اَفَلَمْ يَدَّبَّرُوا : کیا پس انہوں نے غور نہیں کیا الْقَوْلَ : کلام اَمْ : یا جَآءَهُمْ : ان کے پاس آیا مَّا : جو لَمْ يَاْتِ : نہیں آیا اٰبَآءَهُمُ : ان کے باپ دادا الْاَوَّلِيْنَ : پہلے
کیا انہوں نے اس کلام میں غور نہیں کیا ؟ یا ان کے پاس کچھ ایسی چیز آئی ہے جو ان کے اگلے باپ دادا کے پاس نہیں آئی تھی
68۔ افلم یدبروا، ، وہ اس پر غور وفکر کرے۔ القول، کیا وہ اس قول پ رغورفکر نہیں کرتے قران پر غور فکر نہیں کرتے۔ اگر غور و فکر کرتے رہتے ہیں تو وہ ان دلائل کی وجہ سے محمد کی سچائی جان چکے ہوتے۔ ام جاء ھم مالم یات آباء ھم الاولین۔ انہوں نے اس کا انکار کردیا، اس سے مراد یہ کہ ہم نے آپ سے پہلے بھی ان کی طرف رسول بھیجئے، اسی طرح آپ کو بھی ان کی طرف رسول بناکربھیجا ہے۔ بعض نے کہا کہ ام یاں بل کے معنی میں ہے۔ یعنی ہم نے ان کے آباواجداد کی طرف پہلے انبیاء ورسول بھیجے ہیں لیکن ان لوگوں نے انکا انکار کیا۔
Top