Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Muminoon : 68
اَفَلَمْ یَدَّبَّرُوا الْقَوْلَ اَمْ جَآءَهُمْ مَّا لَمْ یَاْتِ اٰبَآءَهُمُ الْاَوَّلِیْنَ٘
اَفَلَمْ يَدَّبَّرُوا
: کیا پس انہوں نے غور نہیں کیا
الْقَوْلَ
: کلام
اَمْ
: یا
جَآءَهُمْ
: ان کے پاس آیا
مَّا
: جو
لَمْ يَاْتِ
: نہیں آیا
اٰبَآءَهُمُ
: ان کے باپ دادا
الْاَوَّلِيْنَ
: پہلے
کیا ان لوگوں نے غوروفکر نہیں کیا اس بات میں یا آئی ہے ان کے پاس وہ بات جو ان کے پہلے آبائو اجداد کے پاس نہیں آئی تھی
ربط آیات : پہلے اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کے اوصاف بیان کیے اور پھر نافرمانوں کی غفلت کا شکوہ کیا کہ وہ قرآن پاک اور ہدایت کی طرف بالکل دھیان نہیں دیتے جس کی وجہ سے ان میں مسلسل انکار اور برائی پر اصرار پایا جاتا ہے۔ اللہ نے مشرکین کی اس غلط ذہنیت کا رد فرمایا۔ تدبرفی القرآن : اس اسی سلسلہ میں ارشاد ہوتا ہے افلم یدبروا القول کیا ان لوگوں نے اس قرآن پاک میں غوروفکر نہیں کیا ؟ یہ وہی قرآن کریم ہے جس کے متعلق گزشتہ آیات میں بیان ہوچکا ہے کہ کفار ومشرکین اسے قصہ کہانی سمجھ کر چھوڑ جاتے تھے۔ اگر یہ لوگ کلام الٰہی میں غوروفکر کرتے تو ان پر ہدایت کے دروازے کھل جاتے اور اللہ کے کلام کا کمال ان پر ظاہر ہوجاتا۔ اللہ نے عام انسانوں کے متعلق بھی فرمایا ہے ، افلا……………اقفالھا (محمد 24) کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے ، کیا ان کے دلوں پر قفل پڑے ہوئے ہیں ؟ ذرا غور کریں تو انہیں پتہ چلے کہ یہ بےمثال اور معجز کلام ہے۔ اللہ نے اس کے متعلق فرمایا وانزلنا…………مبینا (النساء 175) ہم نے آپ کی طرف نورمبین نازل کیا ہے۔ اگرچہ ساری کتب سماویہ نور ہیں مگر قرآن کو اللہ نے نور مبین کہہ کر پکارا ہے۔ یہ بڑی واضح روشنی ہے جس کے سامنے کفر وشرک کے تمام اندھیرے چھٹ جاتے ہیں اور ایمان کی حقیقت واضح ہوجاتی ہے۔ اللہ نے تو یہ عبرت کا سامان مہیا کیا ہے مگر مشرکین اس کی طرف دھیا ن ہی نہیں دیتے۔ قرآن میں تدبر کے فقدان کی وجہ سے ہی آج مسلمانوں کی حالت بحیثیت مجموعی ناگفتہ بہ ہے۔ قرآن میں غوروفکر کا ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ اس کا ترجمہ ہی سیکھ لیں ، مگر یہ تو قرآن کا ظاہری مفہوم بھی سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے چہ جائیکہ اس کے علوم ومعارف تک پہنچتے ۔ اللہ نے فرمایا کتب انزلنہ ………………………لباب (ص 29) ہم نے یہ مبارک کتاب آپ کی طرف نازل کی ہے تاکہ صاحب عقل لوگ اس کی آیات میں غور وفکر کریں اور اس سے نصیحت حاصل کریں۔ مگر آج ہماری حالت یہ ہے کہ اس میں تدبر کرنے اور نصیحت حاصل کرنے کی بجائے اس کلام الٰہی کو موت کی رسومات کے لئے مخصوص کررکھا ہے۔ اس کا مصرف یہ رہ گیا ہے کہ تیسرے ، ساتے ، جمعرات یا چالیسویں کے موقع پر تلاوت کرلی جائے یا پھر قسم اٹھانے کے لئے اس پر ہاتھ رکھ دیا جائے۔ اللہ نے جس قدر تاکید کے ساتھ قرآن میں غوروفکر کی دعوت دی ہے ، ہم اسی قدر اس سے غفلت برت رہے ہیں۔ دنیا کا یہ دعام دستور ہے کہ کوئی شخص کسی کتاب کو سوچے سمجھے بغیر نہیں پڑھتا۔ اگر کوئی قصہ ، کہانی یا ناول کی کتاب بھی پڑھے گا تو اسے سمجھنے کی کوشش کرے گا۔ مگر یہ اللہ کی پاک کتاب ہی واحد کتاب ہے جس کا معمولی ترجمہ بھی پڑھنے کی کوشش نہیں کی جاتی ، غوروفکر تو دور کی بات ہے بہرحال اللہ نے مشرکین کا شکوہ کیا ہے کہ وہ اس کتاب کو سمجھے بغیر اس کا انکار کردیتے ہیں۔ قرآن کی اساسی تعلیم : سورۃ ہذا کی ابتداء میں بیان ہوچکا ہے کہ اس میں اللہ نے توحید ، رسالت ، قیامت ، تردید شرک ، انبیاء کی تعلیم اور ان کی ملت واحدۃ کا ذکر ہے ۔ چناچہ انہی بنیادی حقائق کے متعلق ارشاد ہوتا ہے ام جاء ھم مالم یات ابائھم الاولین کیا ان کے پاس کوئی ایسی نئی چیز آئی ہے جو اس سے پہلے ان کے آبائو اجداد کے پاس نہیں پہنچی ؟ کیا ان کے ایمان نہ لانے کی یہ وجہ ہے کہ اس کی تعلیم سے تو ان کے باپ دادا بھی واقف نہیں تھے۔ فرمایا یہ کوئی انوکھی بات نہیں ہے بلکہ یہ ایسی تعلیم ہے جو اللہ کے سارے نبی اپنے اپنے زمانے میں دیتے رہے اور ان کے آبائو اجداد کو بھی یقینا یہی تعلیم پہنچی ہے جو ہر نبی نے دی یقوم…………………غیرہ (المومنون 23) اے میری قوم کے لوگو ! صرف اللہ کی عبادت کرو کہ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ گویا یہ تعلیم اور اساس دین تمام انبیاء کی مشترک میراث ہے۔ یہ آخری نبی بھی تمہیں یہی تعلیم دے رہا ہے جو تمہارے بڑوں کو دی گئی ، لہٰذا تمہارے پاس انکار کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ معرفت رسول : فرمایا ، کیا یہ اس لئے کتاب ہدیٰ کا انکار کر رہے ہیں امر لم یعرفوا رسولھم کہ انہوں نے اپنے رسول کو نہیں پہچانا فھم لہ منکرون اور یہ اس کو اوبرا سمجھ رہے ہیں حقیقت یہ ہے کہ انکار کی وجہ یہ بھی نہیں ہے کیونکہ وہ تو اپنے رسول کو اچھی طرح جانتے اور پہچانتے ہیں۔ حضور ﷺ کی قبل از نبوت چالیس سالہ زندگی بھی ان کے درمیان گزری ہے۔ انہوں نے کبھی آپ کی سچائی ۔ امانت ، دیانت ، پاکیزہ اخلاق وگفتگو پر کبھی کوئی اعتراض نہیں کیا۔ یہ لوگ آپ کی پوری زندگی سے واقف ہیں ، ہر شخص ان کی دیانت ، امانت اور راست بازی کی تعریف کرتا رہا ہے اور اب دعویٰ نبوت کے بعدان کی آنکھیں ہی بدل گئی ہیں اور آپ کو اچھی طرح پہچاننے کے باوجود آپ کی رسالت کا انکار کر رہے ہیں۔ اسی بات کو اللہ نے سورة یونس میں حضور ﷺ کی زبان سے اس طرح کہلوایا ہے۔ فقد لبثت……………تعقلون (آیت 16) اس سے پیشتر میں نے عمر کا بہت سا حصہ تمہارے درمیان گزارا ہے۔ تم میرے اطوار وخصائل سے بخوبی واقف ہو۔ کیا اس کے باوجود تم عقل سے کام نہیں لیتے اور مجھے جھٹلاتے ہو ؟ فرمایا نہ تو قرآن نے کوئی نئی بات پیش کی ہے جس کا تم انکار کرتے ہو ، اور نہ ہی تم مجھ سے ناواقف ہو ، پھر بھلا ہدایت کو کیوں نہیں قبول کرتے ؟ فرمایا ، کیا تم اس وجہ سے حق کو قبول نہیں کرتے ام یقولون بہ جنۃ کہ یہ کہتے ہیں کہ اللہ کے بنی کو نعوذ باللہ جنون ہوگیا ہے۔ یہ پاگلوں جیسی باتیں کرتا ہے۔ فرمایا تمہارا یہ اعتراض بھی غلط ہے ۔ حقیقت یہ ہے بل جاء ھم بالحق کہ اللہ کا رسول ان کے پاس سچی بات لے کر آیا ہے واکثرھم للحق کرھون مگر ان کی اکثریت حق کو پسند نہیں کرتی۔ جنون کے متعلق تو اللہ تعالیٰ نے صاف فرمادیا ہے ما انت…………بمجنون (القلم 2) اللہ کے فضل سے آپ مجنون نہیں ہیں۔ آپ تو منبع علم و حکمت ہیں۔ اللہ کے کلام کی تو کوئی مثال ہی نہیں ، خودآپ کے ذاتی کلام میں بھی کمال درجے کی حکمت اور موعظت پائی جاتی ہے۔ محدثین کرام فرماتے ہیں کہ اللہ نے آپ کو کلام کا ایسا ملکہ عطا فرمایا تھا کہ آپ کے ایک مزاحاً ادا کیے جانے والے جملہ سے محدثین نے ایک سو مسائل نکالے ہیں۔ آپ کو زبان سے نکلے ہوئے ایک ایک جملے کی سارا سارا دن تشریح کرتے رہیں تو اب ان کا حق ادا نہیں ہوتا۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کا نبی تو سچی بات لایا ، مگر یہ لوگ ہٹ دھرمی کی بناء پر اس کو ناپسند کرتے ہیں۔ الٹا ان کی خواہش تو یہ ہے کہ خود نبی ان کی بات مان لیں۔ ودوا…… … …فیدھنون (القلم 9) چاہتے تھے کہ حضور ﷺ کچھ ڈھیلے پڑجائیں یعنی وہ بھی ہماری کوئی بات مان لیں تو ہم بھی ان کی کچھ باتیں تسلیم کرلیں گے۔ اس طرح وہ سودے بازی کرنا چاہتے تھے۔ بعض یہ اعتراض کرتے لو لا نزل…………عظیم (الزخرف 31) یہ قرآن مکہ اور طائف کی دو بستیوں میں سے کسی بڑے آدمی پر کیوں نہ نازل ہوا۔ اس شخص کو ہم کیسے نبی مان لیں جس کی مالی طور پر کوئی حیثیت نہیں نہ زمین ہے ، نہ باغات ، نہ مال تجارت رکھتا ہے اور نہ اس کے پاس لونڈی غلام ہیں ۔ کیا اللہ کے پاس رسالت کے منصب کے لئے ابو طالب کا یتیم بھتیجا ہی رہ گیا تھا ؟ بہرحال اللہ نے ان سب اعتراضات کا رد فرمایا ہے اور واضح کیا ہے کہ اللہ کا نبی حق بات ہی لے کر آیا ہے۔ حق و باطل کی کشمکش : فرمایا ولن اتبع الحق اھواء ھم اگر حق ان منکرین کی خواہشات کی پیروی کرنے لگے لفسدت السموت والارض ومن فیھن تو آسمان و زمین اور ان میں موجود ہر چیز بگڑ جائے ، اگر اللہ کا نبی غلط بات کو تسلیم کرلے تو فرشتے اور انسان بگڑ جائیں۔ اور پھر ساری مخلوق بگڑ جائے۔ ایسی حالت میں کائنات کی بقاء کی کوئی صورت باقی نہیں رہے گی۔ مطلب یہ ہے کہ باطل ناپائیدار چیز ہے۔ فرمایا بل اتینھم بذکرھم ، بلکہ ہم تو قرآن کی صورت میں ان کے پاس ایک نصیحت لائے ہیں فھم عن ذکرھم معرضون مگر وہ لوگ اپنی نصیحت سے اعراض کرنے والے ہیں۔ یہ کتنی بدبختی کی بات ہے کہ بنی اسرائیل کی طرح پہلے تو کتاب کا خود مطالبہ کیا۔ کہتے تھے کہ اہل کتاب کے پاس کتاب موجود ہے ہمارے پاس بھی کوئی نصیحت کی کتاب ہونی چاہیے۔ مگر اللہ نے وہ کتاب نازل فرمائی تو صاف انکار کردیا۔ انبیاء کی بےلوث تبلیغ : فرمایا ام تسئلھم خرجا ، کیا آپ ان سے کوئی فیس یا ٹیکس مانگے ہیں جس کی وجہ سے یہ لوگ آپ کی نبوت و رسالت کا انکار کر رہے ہیں۔ ایسی بات بھی نہیں ہے کہ اللہ کا نبی ان کو تبلیغ کرنے کی ان سے مزدور یامعاوضہ طلب کرے اس کے برخلاف اللہ کہ ہر نبی نے تو یہی اعلان کیا وما اسئلکم……………………العلمین (الشعرآئ 127) لوگو ! میں تم سے کوئی معاوضہ طلب نہیں کرتا ، کیونکہ میرا معاوضہ تو اللہ کے پاس ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے۔ میں نے تمہارے فائدہ کی بات کی ہے اور یہ میری بےلوث خدمت ہے۔ کاہن ، نجومی ، شاعر ، حکیم وغیرہ بھی اپنی کارکردگی کی فیس وصول کرتے ہیں مگر نبی کہتے ہیں کہ ہماری بات سنو اور قبول کرو ، یہی ہمارا معاوضہ ہے۔ فرمایا ، کیا آپ ان سے کوئی معاوضہ طلب کرتے ہیں ؟ ایسی بات نہیں ہے بلکہ فخراج ربک خیر آپ کو اپنے پروردگار سے ملنے والا معاوضہ ہی بہتر ہے۔ دنیا کے حقیر مال اور چند ٹکوں کے مقابلہ میں اللہ کا عطا کردہ معاوضہ لازوال ہے۔ وھوخیرالرزقین ، اور وہ بہترروزی دینے والا ہے چونکہ رزاق اللہ ہے ، اس لئے اللہ کے نبی تم سے کچھ مانگتے ۔ یہاں پر کوئی خود غرضی یا مالی منفعت کی بات نہیں بلکہ سراسر اخلاص اور بےلوث خدمت ہے۔ اب بھی اگر تم اس دعوت حق کو قبول نہ کرو تو پھر یہ تمہاری بدبختی کی علامت ہے۔ فرمایا وانک لتدعوھم الی صراط مستقیم ، آپ تو ان کو صراط مستقیم کی طرف دعوت دے رہے ہیں۔ اس میں آپ کی کوئی ذاتی غرض نہیں ہے۔ ایمان اور نیکی کا راستہ بتلا رہے ہیں ، عقیدے ، اخلاق اور عمل کی پاکیزگی کی بات بتا رہے ہیں۔ اسی کے متعلق اللہ نے فرمایا ھذا………مستقیم (الحجر 41) میری رضا ورحمت تک پہنچنے کا یہی سیدھا راستہ ہے۔ آخرت کی بےیقینی : فرمایا وان الذین لایومنون بالاخرۃ ، وہ لوگ جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے عن الصراط لنا کبون ، وہ سیدھے راستے سے مڑنے والے ہیں۔ اگر انہیں قیامت اور محاسبہ اعمال کا ڈر ہوتا تو یہ ضرور سیدھا راستہ اختیار کرلیتے معاد کا عدم تصور ان کے لئے رکاوٹ کا باعث ہے۔ چناچہ آخرت کی بےیقینی کے متعلق اللہ نے قرآن میں مختلف مقامات پر فرمایا ہے کہ یہ گناہوں کا سبب بنتی ہے جب کوئی شخص محاسبہ اعمال سے بےخوف ہوجاتا ہے تو پھر وہ برائی کے ارتکاب میں کوئی پس وپیش نہیں کرتا۔ کفار کی عہد شکنی : بعض سورتوں میں یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ مشرکین کے شرور سے تنگ آکر حضور ﷺ نے اللہ کے ہاں درخواست کی کہ مولیٰ کریم ! ان کو کسی ابتلا میں ڈال شاید ان کو اسی طریقے سے تنبیہ ہوجائے۔ چناچہ مکہ میں قحط پڑگیا۔ پھر مشرکین کا ایک وفد نبی (علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ اللہ کی بارگاہ میں دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں قحط سے نجات دے۔ انہوں نے آپ کو یقین دلانے کی کوشش کی کہ اس مصیبت کے دور ہوجانے پر ہم آپ کی بات مان لیں گے۔ مگر جب وہ تکلیف دور ہوگئی تو ان کا کفر اور شرک پہلے سے بھی بڑھ گیا۔ اللہ نے اسی بات کی طرف اشارہ کیا ہے ولو رحمنھم وکشفنا مابھم من ضر اور اگر ہم ان پر رحم کریں اور کی تکلیف دور کردیں للجوا فی طغیانھم یعمھون ، تو وہ اپنی سرکشی میں سرگرداں ہوجائیں گے۔ چناچہ جب مکہ والوں سے قحط دور ہوگیا۔ تو وہ پھر کفر پر اصرار کرنے لگے۔ فرعونیوں کے ذکر میں بھی ملتا ہے کہ جب ان پر کوئی مصیبت آتی تو موسیٰ (علیہ السلام) سے آکر کہتے کہ دعا کرو تاکہ یہ تنگی دور ہوجائے تو ہم بنی اسرائیل کو آزاد کردیں گے۔ اور آپ پر ایمان بھی لے آئیں گے فلما ………………ینکفرون (الاعراف 35) پھر جب ہم نے ان کی تکلیف کو دور کردیا جو ان کہ پہنچنے والی تھی تو انہوں نے اس عہد کو توڑ دیا۔ شدید عذاب کا دروازہ : فرمایا ولقد اخذنھم بالعذاب بیشک ہم نے ان کو پکڑا عذاب کے ساتھ۔ فما استکا نوا لربھم وما یتضرعون پس یہ نہ دبے اپنے پروردگار کے سامنے اور نہ گڑگڑائے۔ شاہ عبدالقادر (رح) مفسر قرآن فرماتے ہیں کہ اس عذاب سے وہی مکہ کا قحط مراد ہے۔ اس آزمائش پر انہیں خدا تعالیٰ کے سامنے عاجزی کا اظہار کرنا چاہیے تھا ، گڑ گڑکر معافی طلب کرنی چاہیے تھی ، مگر انہوں نے نہ تو معافی طلب کی اور نہ حق کو تسلیم کیا۔ حتیٰ اذافتحنا علیھم بابا ذا عذاب شدید یہاں کہ کہ جب ہم نے ان پر شدید عذاب کا درازہ کھول دیا۔ اذھم فیہ مبلسون تو اچانک وہ اس میں مبتلا ہو کر مایوس ہوگئے۔ شدید عذاب کا دروازہ یہ ہے کہ اللہ نے اہل ایمان کو مسلسل جہاد کرنے کا حکم دے دیا۔ فرمایا کفار ومشرکین کی سرکوبی کے لئے جاھدوا………………سبیل اللہ (التوبہ 41) اللہ کے راستے میں اپنے مالوں اور جانوں کے ذریعے جہاد میں کود پڑو۔ شروع شروع میں کفار نے اہل ایمان کا بڑا مقابلہ کیا جیسا کہ بدر ، احد اور احزاب کی جنگوں سے ظاہر ہوتا ہے مگر آہستہ آہستہ مغلوب ہونے لگے اور اس طرح اللہ نے ان کو شدید عذاب میں مبتلا کردیا۔ عرب کے کفار ومشرکین تو حضور ﷺ کی زندگی میں ہی ختم ہوگئے۔ ائمۃ الکفر مارے گئے اور باقیوں نے ایمان قبول کرلیا۔ پھر رومیوں اور ایرانیوں اور دوسری قوموں کے مقابلے میں بھی مسلمانوں کو غلبہ حاصل ہوا۔ یہی مستقل سزا کا دروازہ تھا۔ پھر جب مسلمانوں میں جذبہ جہاد کمزور پڑگیا ، ان میں آرام طلبی اور عیش و عشرت آگئی ، تو ان کو وہ مقام حاصل نہ رہا۔ اب غیرمسلموں کے دلوں میں اہل ایمان کا کچھ رعب باقی نہیں رہا ، بلکہ اب یہ خود مغلوب ہو کر رہ گئے ہیں۔ کافروں پر شدید عذاب کا دروازہ آہستہ آہستہ بند ہوتا چلا گیا اور اب دنیاوی لحاظ سے یہ دنیا کی ترقی یافتہ قومیں کہلاتی ہیں۔ اب سائنس اور ٹیکنالوجی ان کے پاس ہے اور مسلمان تہی دست ہوچکے ہیں۔ وجہ یہ ہے انہوں نے اللہ کی کتاب کو پس پشت ڈال دیا ہے۔ اس میں غوروفکر کرنا ترک کردیا ہے۔ نہ اس کے پروگرام کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں اور نہ اس پر عمل کرتے ہیں۔ ان میں بہت سی کمزوریاں پیدا ہوچکی ہیں اور اب یہ اغیار کے زیر اثر ہیں۔
Top