Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 96
اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَكَّةَ مُبٰرَكًا وَّ هُدًى لِّلْعٰلَمِیْنَۚ
اِنَّ : بیشک اَوَّلَ : پہلا بَيْتٍ : گھر وُّضِعَ : مقرر کیا گیا لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے لَلَّذِيْ : جو بِبَكَّةَ : مکہ میں مُبٰرَكًا : برکت والا وَّھُدًى : اور ہدایت لِّلْعٰلَمِيْنَ : تمام جہانوں کے لیے
پہلا گھر جو لوگوں (کے عبادت کرنے) کے لئے مقرر کیا گیا تھا۔ وہی ہے جو مکہ میں ہے بابرکت اور جہاں کے لئے موجب ہدایت۔
(96۔ 97) سب سے پہلی مسجد جو مسلمانوں کے لیے بنائی گئی یعنی خانہ کعبہ اور مکہ کو ”بکہ“ اس لیے کہا گیا کیوں کہ طواف میں ہجوم کی بنا پر ایک دوسرے پر گرتے ہیں اور بڑے بڑے سرکش ونافرمان آکر وہاں آہ زاری کرتے ہیں ، اور وہ مقام مغفرت و رحمت والا ہے اور وہ ہر ایک نبی رسول صدیق اور مومن کا قبلہ ہے اور اس میں کھلی نشانیاں موجود ہیں اور حضرت اسماعیل ؑ کا پتھر اور حجر اسود موجود ہے اور اس میں جو داخل ہو وہ حملہ سے امن والا ہوجاتا ہے اور مسلمانوں میں سے اس شخص پر جو وہاں تک جانے آنے کھانے پینے اور اپنی واپسی تک اپنے اہل و عیال کو خرچہ دینے کی طاقت رکھتا ہو اس پر حج بیت اللہ فرض ہے، اور جو شخص اللہ تعالیٰ رسول اکرم ﷺ قرآن کریم اور حج کا منکر ہو تو اللہ تعالیٰ کو ایسے لوگوں کے ایمان اور حج کی کوئی ضرورت نہیں۔
Top