Jawahir-ul-Quran - Al-Maaida : 35
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ابْتَغُوْۤا اِلَیْهِ الْوَسِیْلَةَ وَ جَاهِدُوْا فِیْ سَبِیْلِهٖ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے اتَّقُوا : ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَابْتَغُوْٓا : اور تلاش کرو اِلَيْهِ : اس کی طرف الْوَسِيْلَةَ : قرب وَجَاهِدُوْا : اور جہاد کرو فِيْ : میں سَبِيْلِهٖ : اس کا راستہ لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : فلاح پاؤ
اے ایمان والو ڈرتے رہو اللہ سے اور ڈھونڈو اس تک وسیلہ62 اور جہاد کرو اس کی راہ میں تاکہ تمہارا بھلا ہو
62 یَا اَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا الخ یعنی اللہ سے ڈرو اور نیک اعمال سے اس کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کرو اور جہاد کرو اور اللہ کی حدود قائم رکھو یہ کام تقرب خداوندی کا بہت بڑا ذریعہ ہیں۔ اَلْوَسِیْلۃَ یہ فَعِیْلَۃٌ کے وزن پر ہے اور اس سے مراد ہر وہ عبادت و قربت ہے جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل ہوسکے خواہ وہ نماز روزہ ہو یا زکوۃ و حج یا جہاد و اقامت حدود، ابو وائل، حسن، مجاہد، قتادہ، عطاء، سدی، ابن زید اور عبداللہ ابن کثیر فرماتے ہیں۔ الوسیلۃ ھی القربۃ (قرطبی ج 6 ص 159) ۔ یعنی وسیلہ کے معنی عبادت کے ہیں۔ علامہ آلوسی فرماتے ہیں۔ ھی فعیلۃ بمعنی ما یتوسل بہ و یتقرب الی اللہ عز و جل من فعل الطاعات و ترک المعاصی (روح ج 6 ص 124) امام نسفی فرماتے ہیں ھی کل ما یتوسل بہ فاستعیرت لما یتوسل بہ الی اللہ تعالیٰ من فعل الطاعت وترک السیئات (مدارک ج 1 ص 219) حاصل یہ ہے کہ وسیلہ سے مراد نیک عمل ہے خواہ وہ عمل صالح کی بجا آوری ہو یا گناہ کا ترک ہو وسیلہ کی پوری تحقیق سورة بنی اسرائیل کی تفسیر میں آئے گی انشاء اللہ تعالی۔ تو یہاں فرمایا کہ اللہ سے ڈرو اور نیک اعمال بجا لاؤ جہاد کرو اور اللہ کی حدیں قائم کرو ڈاکؤوں اور چوروں پر مقررہ حدیں جاری کرو۔ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ ۔ اس میں بشارت اخروی کی طرف اشار ہے۔
Top