Tafheem-ul-Quran - Al-Maaida : 35
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ابْتَغُوْۤا اِلَیْهِ الْوَسِیْلَةَ وَ جَاهِدُوْا فِیْ سَبِیْلِهٖ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے اتَّقُوا : ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَابْتَغُوْٓا : اور تلاش کرو اِلَيْهِ : اس کی طرف الْوَسِيْلَةَ : قرب وَجَاهِدُوْا : اور جہاد کرو فِيْ : میں سَبِيْلِهٖ : اس کا راستہ لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : فلاح پاؤ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ سے ڈرو اور اُس کی جناب میں بار یابی کا ذریعہ تلاش کرو58 اور اس کی راہ میں جدوجہد کرو،59 شاید کہ تمہیں کامیابی نصیب ہوجائے
سورة الْمَآىِٕدَة 58 یعنی ہر اس ذریعہ کے طالب اور جویاں رہوں جس سے تم اللہ کا تقرب حاصل کرسکو اور اس کی رضا کو پہنچ سکو۔ سورة الْمَآىِٕدَة 59 اصل میں لفظ جاھِدُوْ استعمال فرمایا گیا ہے جس کا مفہوم محض ”جدوجہد“ سے پوری طرح واضح نہیں ہوتا۔ مجاہدہ کا لفظ مقابلہ کا مقتضی ہے اور اس کا صحیح مفہوم یہ ہے کہ جو قوتیں اللہ کی راہ میں مزاحم ہیں، جو تم کو خدا کی مرضی کے مطابق چلنے سے روکتی اور اس کی راہ سے ہٹانے کی کوشش کرتی ہیں، جو تم کو پوری طرح خدا کی بندہ بن کر نہیں رہنے دیتیں اور تمہیں اپنا یا کسی غیر اللہ کا بندہ بننے پر مجبور کرتی ہیں، ان کے خلاف اپنی تمام امکانی طاقتوں سے کشمکش اور جدوجہد کرو۔ اسی جدوجہد پر تمہاری فلاح و کامیابی کا اور خدا سے تمہارے تقرب کا انحصار ہے۔ اس طرح یہ آیت بندہ مومن کو ہر محاذ پر چومکھی لڑائی لڑنے کی ہدایت کرتی ہے۔ ایک طرف ابلیس لعین اور اس کا شیطانی لشکر ہے۔ دوسری طرف آدمی کا اپنا نفس اور اس کی سرکش خواہشات ہیں۔ تیسری طرف خدا سے پھرے ہوئے بہت سے انسان ہیں جن کے ساتھ آدمی ہر قسم کے معاشرتی، تمدنی اور معاشی تعلقات میں بندھا ہوا ہے۔ چوتھی طرف وہ غلط مذہبی، تمدنی اور سیاسی نظام ہیں جو خدا سے بغاوت پر قائم ہوئے ہیں اور بندگی حق کے بجائے بندگی باطل پر انسان کو مجبور کرتے ہیں۔ ان سب کے حربے مختلف ہیں مگر سب کی ایک ہی کوشش ہے کہ آدمی کو خدا کے بجائے اپنا مطیع بنائیں۔ بخلاف اس کے آدمی کی ترقی کا اور تقرب خداوندی کے مقام تک اس کے عروج کا انحصار بالکلیہ اس پر ہے کہ وہ سراسر خدا کا مطیع اور باطن سے لے کر ظاہر تک خالصتًہ اس کا بندہ بن جائے۔ لہٰذا اپنے مقصود تک اس کا پہنچنا بغیر اس کے ممکن نہیں ہے کہ وہ ان تمام مانع و مزاحم قوتوں کے خلاف بیک وقت جنگ آزما ہو، ہر وقت ہر حال میں ان سے کشمکش کرتا رہے اور ان ساری رکاوٹوں کو پامال کرتا ہوا خدا کی راہ میں بڑھتا چلا جائے۔
Top