Mafhoom-ul-Quran - Al-Maaida : 35
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ابْتَغُوْۤا اِلَیْهِ الْوَسِیْلَةَ وَ جَاهِدُوْا فِیْ سَبِیْلِهٖ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے اتَّقُوا : ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَابْتَغُوْٓا : اور تلاش کرو اِلَيْهِ : اس کی طرف الْوَسِيْلَةَ : قرب وَجَاهِدُوْا : اور جہاد کرو فِيْ : میں سَبِيْلِهٖ : اس کا راستہ لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : فلاح پاؤ
اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو اور اس کا قرب حاصل کرو اور اس کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم (ہر طرح) فلاح پائو۔
کامیابی کی ضمانت ” قربِ الٰہی اور جہاد “ تشریح : اللہ تعالیٰ کا یہ طریقہ ہے کہ جہاں عذاب اور سزا کا بیان ہوتا ہے تو وہاں ساتھ ہی نجات اور انعام کی خوش خبری بھی ضرور دی جاتی ہے۔ اس آیت میں اللہ کا قرب حاصل کرنے کی تاکید کی گئی ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ وہ قرب کس طرح حاصل کیا جائے۔ یہاں وسیلہ کا لفظ استعمال ہوا ہے جس کا مطلب عربی لحاظ سے قرب ہے جب کہ اردو میں اس کا مطلب ہے ذریعہ۔ نیک لوگوں کی نصیحتوں پر عمل کرنا اچھی بات ہے ان کا ادب کرنا اور ان کو عزت و احترام دینا ثواب کا کام ہے مگر ان سے حاجت مانگنا شرک ہے۔ اسی طرح جہاد کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ جس سے عام طور پر اللہ کی راہ میں دشمنوں کے خلاف لڑنا سمجھا جاتا ہے۔ جب کہ عربی میں جہاد کا مطلب بڑا وسیع ہے۔ اس کا مطلب ہے کوشش کرنا۔ تو اللہ کا قرب حاصل کرنے کے لیے کیسے کوشش کی جائے۔ برائی کو روکنے کے لیے، نیکی پھیلانے کے لیے اپنے آپ کو ہر وقت، ہر قدم اور ہر لحاظ سے شیطان کی ترغیب سے بچا کر اللہ کے راستے پر چلانا یہ سب سے بڑا جہاد ہے۔ دین پھیلانے کے لیے کوشش کرنا، چاہے مال و دولت سے ہو، زبان و قلم سے ہو یا جسمانی طور پر محنت مشقت سے ہو، سب جہاد میں شامل ہے۔ فلاح حاصل کرنے کے دو طریقے بتا دیے گئے ہیں۔ قربِ الٰہی کی تمنا اور جہاد۔ پھر فلاح حاصل کرنے والوں کے لیے خوشخبری ہے کہ وہ دنیا و آخرت میں ہر لحاظ سے کامیاب و کامران اور خوش و خرم رہیں گے۔ نہ دنیا میں ان کو کسی کا ڈر خوف ہوگا اور نہ ہی آخرت میں ہمیشہ کا عذاب ان کو دیکھنا پڑے گا بلکہ ہر وقت اللہ کی قربت ان کو مطمئن اور خوش باش رکھے گی۔ جہاد کی فضیلت میں سیدنا انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :” اللہ کی راہ میں صبح کو چلنا یا شام کو چلنا دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔ “ (صحیح بخاری)
Top