Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 5
اَفَنَضْرِبُ عَنْكُمُ الذِّكْرَ صَفْحًا اَنْ كُنْتُمْ قَوْمًا مُّسْرِفِیْنَ
اَفَنَضْرِبُ : کیا بھلا ہم چھوڑ دیں عَنْكُمُ الذِّكْرَ : تم سے ذکر کرنا صَفْحًا : درگزر کرتے ہوئے۔ اعراض کرنے کی وجہ سے اَنْ كُنْتُمْ : کہ ہو تم قَوْمًا : ایک قوم مُّسْرِفِيْنَ : حد سے بڑھنے والی
بھلا اس لئے کہ تم حد سے نکلے ہوئے لوگ ہو ہم تم کو نصیحت کرنے سے باز رہیں گے
(43:5) افنضرب عنکم الذکر صفحا : ہمزہ استفہام انکاری کا ہےعطف کے لئے۔ نضرب عن : جب کوئی شخص کسی چیز سے منہ پھیر لے اور اسے نظر انداز کر دے۔ تو عرب کہتے ہیں کہ ضربت عنہ میں نے اس کو چھوڑ دیا۔ میں اس سے رک گیا۔ صفحا : صفح کا معنی ہے گردن کا ایک پہلو کسی کی طرف کردینا۔ (یعنی گردن پھیرلینا) صفحا مفعول مطلق من غیر لفظہ ہے۔ پہلو پھیرنا۔ دور ہوجانا۔ روگردان ہونا۔ یا صفحا مفعول مطلق ہے نضرب کا۔ جیسے قعدت جلوسا ہے۔ راغب نے لکھا ہے کہ صفح باب فتح کے معنی ترک تثریب۔ یعنی الزام یا اولاہنا چھوڑ دینے کے ہیں اور یہ فعو سے زیادہ بلیغ ہے جیسے ارشاد باری تعالیٰ ہے فاعفوا واصفحوا حتی یاتی اللّٰۃ بامرہ (2:109) سو تم درگزر کرو اور خیال میں نہ لاؤ جب تک بھیجے اللہ اپنا حکم ۔ اور یہ امر واقعہ ہے کہ کبھی انسان معاف تو کردیتا ہے لیکن الزام دینے نہیں چھوڑتا۔ الذکر : ذکر کے معنی پندو نصائح الذکر سے یہاں مراد قرآن اور اس کے پند و نصائح ہیں۔ ان کنتم قوما مسرفین : ان مصدریہ ہے مسرفین اسم فاعل جمع مذکر اسراف (افعال) سے جس کے معنی ہیں حد اعتدال سے تجاوز کرنا۔ مطلب یہ کہ :۔ تمہارے ایک حد سے تجاوز کرنے والی قوم ہونے پر کیا ہم تم کو نظر انداز کردیں گے اور قرآن عظیم اور اس میں مذکور فرائض و واجبات جن کی تعمیل تم پر لازمی ہے ان سے تم کو مطلع نہیں کریں گے۔ (ہمزہ استفہام انکاری کے داخل ہونے سے مطلب یہ ہوگیا کہ :۔ نہیں ہم تمہیں نظر انداز نہیں کریں گے اور اس ذکر عظیم (قرآن مجید) اور اس کے احکام سے تم کو ضرور مطلع کرتے رہیں گے) ۔
Top