Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 64
قَالَ ذٰلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِ١ۖۗ فَارْتَدَّا عَلٰۤى اٰثَارِهِمَا قَصَصًاۙ
قَالَ : اس نے کہا ذٰلِكَ : یہ مَا كُنَّا نَبْغِ : جو ہم چاہتے تھے فَارْتَدَّا : پھر وہ دونوں لوٹے عَلٰٓي : پر اٰثَارِهِمَا : اپنے نشانات (قدم) قَصَصًا : دیکھتے ہوئے
(موسی نے) کہا یہی تو وہ (مقام) ہے جسے ہم تلاش کرتے تھے تو وہ اپنے پاؤں کے نشان دیکھتے دیکھتے لوٹ گئے
(18:64) قال۔ ای قال موسیٰ : ذلک۔ ای امر الحوت مچھلی کی یہی بات (تو تھی جس کی ہمیں تلاش تھی) یا اس کا اس جگہ کی طرف ہے جہاں یہ واقعہ پیش آیا ۔ یعنی وہی تو وہ مقام تھا جس کی ہمیں تلاش تھی۔ ماکنا نبخ۔ جس کی ہم تلاش کر رہے تھے۔ کنا نبغی ماضی استمراری صیغہ جمع متکلم ۔ بغیمصدر (باب ضرب) ارتدا۔ ماضی تثنیہ مذکر غائب دونوں الٹے پھرے۔ ارتداد (افتعال) مصدر جس کے معنی جس راستہ سے آیا اسی راستہ سے واپس جانے کے ہیں رد مادہ۔ اثارہما۔ مضاف مضاف الیہ۔ ان دونوں کے نشانات قدم۔ اثار جمع اثرواحد بمعنی علامت۔ نشانی ۔ نشان قدم ۔ نشان۔ پیچھے۔ ثم قفینا علی اثارہم برسلنا۔ (57:27) پھر ہم نے ان کے پیچھے اور پیغمبر بھیجے۔ قصصا۔ القص کے معنی نشان قدم پر چلنے کے ہیں۔ قص یقص قص وقصص (باب نصر) بمعنی اتباع الاثر۔ نشان قدم پر چلنا۔ فارتدا علی اثارہما قصصا۔ تو وہ اپنے پائوں کے نشانات دیکھتے دیکھتے واپس لوٹے۔ قص کے معنی پیچھے پیچھے چلنا بھی ہے۔ مثلاً وقالت لاکتہ قصیہ (28:11) اور اس کی بہن سے کہا کہ اس کے پیچھے پیچھے چلی جا۔ قص علیہ الخبر۔ کسی کو خبر دینا ۔ اسی سے ہے قصص، قصا کی جمع۔ وقص علیہ القصص (28:25) اور اس سے اپنا ماجرا بیان کیا اور نحن نقص علیک احسن القصص (12:2) ہم تمہیں ایک اچھا قصہ سناتے ہیں۔ قصصایا تو مصدر بحالت نصب ہے یا حال ہے ارتدا علی اثارہما سے یعنی اپنے نشان قدم تلاش کرتے ہوئے۔ یا مفعول ہے جس کا فعل مقدر ہے۔
Top