Tadabbur-e-Quran - Al-Kahf : 64
قَالَ ذٰلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِ١ۖۗ فَارْتَدَّا عَلٰۤى اٰثَارِهِمَا قَصَصًاۙ
قَالَ : اس نے کہا ذٰلِكَ : یہ مَا كُنَّا نَبْغِ : جو ہم چاہتے تھے فَارْتَدَّا : پھر وہ دونوں لوٹے عَلٰٓي : پر اٰثَارِهِمَا : اپنے نشانات (قدم) قَصَصًا : دیکھتے ہوئے
اس نے کہا، یہی تو ہمیں مطلب تھا، پس وہ اپنے نقش قدم دیکھتے ہوئے واپس لوٹے
قَالَ ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِ فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصًا (64)۔ منزل کا سراغ : شاگرد نے تو بات ڈرتے ڈرتے بتائی کہ یہ سن کر معلوم نہیں کیا عتاب نازل ہو لیکن حضرت موسیٰ یہ مژدہ سن کر پھڑک اٹھے۔ فرمایا اسی کی تو تلاش تھی ! معلوم ہوتا ہے کہ وحی یا رویا کے ذریعہ سے حضرت موسیٰ کو منزل مقصود کا سراغ یہی بتایا گیا تھا کہ جس مقام پر ان کے ناشتہ کی مچھلی زندہ ہو کر پانی کی راہ لے گی وہیں ان کی ملاقات اس بند ﷺ خاص سے ہوگی جو ان پر زندگی کے کچھ خاص راز فاش کرے گا۔ چناچہ وہ یہ سراغ پاتے ہی الٹے پاؤں اپنے نقش قدم کو تلاش کرے، اس مقام پر واپس آئے جہاں یہ واقعہ پیش آیا تھا۔
Top