Fi-Zilal-al-Quran - Al-Kahf : 6
فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ عَلٰۤى اٰثَارِهِمْ اِنْ لَّمْ یُؤْمِنُوْا بِهٰذَا الْحَدِیْثِ اَسَفًا
فَلَعَلَّكَ : تو شاید آپ بَاخِعٌ : ہلاک کرنیوالا نَّفْسَكَ : اپنی جان عَلٰٓي : پر اٰثَارِهِمْ : ان کے پیچھے اِنْ : اگر لَّمْ يُؤْمِنُوْا : وہ ایمان نہ لائے بِهٰذَا : اس الْحَدِيْثِ : بات اَسَفًا : غم کے مارے
اچھا ، تو اے نبی ، شاید تم ان کے پیچھے غم کے مارے اپنی جان کھو دینے والے ہو ، اگر یہ اس تعلیم پر ایمان نہ لائے۔
فلعلک باخع نفسک علی اثارھم ان لم یومنوا بھذا الحدیث اسفا (81 : 6) ” اچھا تو اے نبی شاید تم ان کے پیچھے غم کے مارے اپنی جان کھو دینے والے ہو ، اگر یہ اس تعلیم پر ایمان نہ لائے۔ “ یعنی تم رنج و ملال کی وجہ سے اپنے آپ کو ہلاک کردینا چاہتے ہو کہ یہ لوگ ایمان کیوں نہیں لاتے۔ حالانکہ ان لوگوں کا رویہ تو یہ ہے کہ آپ ان کے بارے میں کوئی رنج اور غم اپنے اوپر طاری نہ کریں۔ اب ان کو چھوڑ دیں۔ یہ اس دنیا میں گم ہیں اور اس دنیا میں جو سروسامان ہم نے پیدا کیا ہے ، وہ محض زیب وزینت کا سامان ہے۔ مال اور اولاد اور یہ ان لوگوں کے لئے امتحان اور آزمائش ہے تاکہ معلوم ہوجائے کہ اس دنیا میں کون اچھے اعمال کرتا ہے اور کون برے اعمال کرتا ہے۔ کون اس دنیا کی متاع کے لئے اپنے آپ کو مستحق ثابت کرتا ہے اور کون آخرت کے ساز و سامان کا خیال کرتا ہے۔
Top