Madarik-ut-Tanzil - Al-Kahf : 6
فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ عَلٰۤى اٰثَارِهِمْ اِنْ لَّمْ یُؤْمِنُوْا بِهٰذَا الْحَدِیْثِ اَسَفًا
فَلَعَلَّكَ : تو شاید آپ بَاخِعٌ : ہلاک کرنیوالا نَّفْسَكَ : اپنی جان عَلٰٓي : پر اٰثَارِهِمْ : ان کے پیچھے اِنْ : اگر لَّمْ يُؤْمِنُوْا : وہ ایمان نہ لائے بِهٰذَا : اس الْحَدِيْثِ : بات اَسَفًا : غم کے مارے
(اے پیغمبر ﷺ اگر یہ اس کلام پر ایمان نہ لائیں تو شاید تم ان کے پیچھے رنج کر کر کے اپنے تئیں ہلاک کردو گے۔
اعراض پر غم نہ کرو : 6: فَلَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفْسَکَ (شاید کہ آپ اپنی جان کو ہلاک کردیں گے) اپنی جان کو قتل کرنے والے ہیں۔ عَلٰٓی اٰثَارِھِمْ (ان کے پیچھے) کفار کے پیچھے۔ آیت میں آپ کو اور کفار کے منہ موڑنے، ایمان نہ لانے کو اور ان کے اعراض پر جو آپ پر غم طاری ہوتا ہے ایک ایسے آدمی سے تشبیہ دی جس کے دوست اس سے جدا ہوں اور وہ ان کے نشانہائے قدم پر حسرت وافسوس سے اپنے آپ کو گرارہا ہو۔ اور ان پر غم کی شدت اور جدائی پر افسوس میں ہلاکت کے قریب کردے۔ اِنْ لَّمْ یُؤْمِنُوْا بِھٰذَاالْحَدِیْثِ (اگر وہ اس کلام پر ایمان نہیں لاتے) حدیثؔ سے قرآن مجید مراد ہے۔ اَسَفًا (افسوس کے طور پر) یہ مفعول لہ ہے۔ یعنی شدت و غم وافسوس سے۔ اور اسفؔ غم وغضب میں مبالغہ کیلئے استعمال ہوتا ہے۔
Top