Jawahir-ul-Quran - Yaseen : 33
وَ اٰیَةٌ لَّهُمُ الْاَرْضُ الْمَیْتَةُ١ۖۚ اَحْیَیْنٰهَا وَ اَخْرَجْنَا مِنْهَا حَبًّا فَمِنْهُ یَاْكُلُوْنَ
وَاٰيَةٌ : ایک نشانی لَّهُمُ : ان کے لیے الْاَرْضُ : زمین الْمَيْتَةُ ښ : مردہ اَحْيَيْنٰهَا : ہم نے زندہ کیا اسے وَاَخْرَجْنَا : اور نکالا ہم نے مِنْهَا : اس سے حَبًّا : اناج فَمِنْهُ : پس اس سے يَاْكُلُوْنَ : وہ کھاتے ہیں
اور ایک نشانی ہے ان کے واسطے زمین مردہ24 اس کو ہم نے زندہ کردیا اور نکالا اس میں سے اناج سو اسی میں سے کھاتے ہیں
24:۔ وایۃ لہم الارض الخ :۔ یہ دوسری عقلی دلیل ہے۔ ہم نے مردہ زمین کو بارانِ رحمت سے زندہ کیا اور اس میں انسانوں کی غذا کے لیے انواع و اقسام کے غلے، انگوروں اور کھجوروں کے باغات پیدا کیے۔ زمین سے پانی کے چشمے رواں کردئیے یہ سب کچھ ہم نے کیا ہے یہ ان کے ہاتھوں کی کمائی نہیں اور نہ وہ ان امور پر قادر ہی ہیں لیکن وہ پھر بھی اللہ کا شکر نہیں کرتے اور اس کی عبادت میں غیر اللہ کو شریک کرتے ہیں انکار واستقباح لعدم شکرھم للمنعم بالنعم المعدودۃ بالتوحید والعبادۃ (روح ج 23 ص 9) ۔ حضرت شیخ (رح) فرماتے ہیں ایدیہم میں ضمیر مجرور سے جنسِ مخلوق مراد ہے۔ اور اس میں جن و انس اور فرشتے سب داخل ہیں۔ جس طرح قل لو انتم تملکون خزائن رحمۃ ربی الایۃ (بنی اسرائیل رکوع 11) میں انتم سے سے خطاب عام مراد ہے۔ یعنی یہ تمام نعمتیں اور برکتیں اللہ نے عطا فرمائی ہیں۔ جن کو تم اپنے معبود قرار دیتے ہو ان میں سے کسی کا بھی ان کاموں میں کوئی دخل نہیں۔ جب تخلیق میں وہ خدا کے شریک نہیں تو عبادت اور پکار میں بھی وہ اس کے شریک نہیں ہوسکتے اور نہ اس کی بارگاہ میں شفیع غالب ہو ہی سکتے ہیں۔
Top