Maarif-ul-Quran - Yaseen : 33
وَ اٰیَةٌ لَّهُمُ الْاَرْضُ الْمَیْتَةُ١ۖۚ اَحْیَیْنٰهَا وَ اَخْرَجْنَا مِنْهَا حَبًّا فَمِنْهُ یَاْكُلُوْنَ
وَاٰيَةٌ : ایک نشانی لَّهُمُ : ان کے لیے الْاَرْضُ : زمین الْمَيْتَةُ ښ : مردہ اَحْيَيْنٰهَا : ہم نے زندہ کیا اسے وَاَخْرَجْنَا : اور نکالا ہم نے مِنْهَا : اس سے حَبًّا : اناج فَمِنْهُ : پس اس سے يَاْكُلُوْنَ : وہ کھاتے ہیں
اور ایک نشانی ان کیلئے زمین مردہ ہے کہ ہم نے اس کو زندہ کیا اور اس میں سے اناج اگایا پھر یہ اس میں سے کھاتے ہیں
ذکر دلائل قدرت برائے اثبات وحدانیت وامکان حشرونشر قال اللہ تعالیٰ وایۃ لہم الارض المیتۃ۔۔۔ الی۔۔۔ ومتاعا الی حین۔ (ربط) گذشتہ آیات میں ان سرکشوں کا حال بیان کیا جو توحید کے بھی منکر تھے اور نبوت و رسالت کے بھی منکر تھے اور حشر ونشر کے بھی منکر تھے اب آگے اپنی قدرت کے دلائل بیان کرتے ہیں جس سے توحید ثابت ہو اور شرک کا ابطال ہو اور حشر ونشر کا امکان ثابت ہو۔ (نیز) گذشتہ مضمون کے ختم پر یہ فرمایا وان کل لما جمیع لدینا محضرون جس سے ان کفار کو تنبیہ تھی جو معاد کے منکر اور اس سے غافل تھے اب آگے دلائل قدرت کو ذکر کرتے ہیں تاکہ حشر ونشر کا اقرار کریں اور آخرت کی کچھ فکریں کریں اور ان دلائل قدرت کے ضمن میں اپنی نعمتوں کو بھی شمار کیا تاکہ اپنے منعم حقیقی کو پہچانیں اور اس کا شکر کریں اور کفر اور کفران سے باز آجائیں اور منعم حقیقی کی توحید کے قائل ہوں اور منعم حقیقی کے مرسلین یعنی خدا کے فرستادوں کی دعوت وتبلیغ کی طرف کان لگائیں تاکہ راہ راست پر چل سکیں اور منعم حقیقی کو راضی کرسکیں بعد ازاں حق تعالیٰ نے کفار ناہنجار کی طعن آمیز باتوں کو نقل کر کے ان کا جواب دیا اور جس شبہ کی بنا پر دوبارہ زندہ ہونے کو وہ محال سمجھتے تھے اس شبہ کا مفصل اور مدلل جواب دیا اور اس مضمون پر سورت کو ختم کیا کہ خدائے وحدہ لا شریک لہ قادر مطلق ہے وہ بلاشبہ دوبارہ زندہ کرنے پر قادر ہے شبہ اور وسوسہ میں نہ پڑو اور اس مقام پر جس قدر دلائل قدرت ذکر کئے ان میں سے ہر دلیل کے ضمن میں متعدد دلائل ہیں ہر دلیل متعدد دلائل کا مجموعہ ہے چناچہ فرماتے ہیں۔ دلیل اول قال تعالیٰ وایۃ لہم الارض المیتۃ۔۔۔ الی۔۔۔ ومن انفسہم ومما لا یعلمون۔ یہ اس کی قدرت کی پہلی دلیل ہے کہ اللہ کی آیات قدرت میں سے ایک زمین ہے جو ہر وقت تمہاری نظروں کے سامنے ہے اس کے حالات میں غور کرلو کہ ہم خشک زمین کو تروتازہ کر کے اس میں قسم قسم کے پھل اور غلے پیدا کرتے ہیں جو تمہاری زندگی کا سامان ہے تاکہ تم لوگ اس میں سے کھاؤ اور شکر کرو مگر افسوس تم شکر نہیں کرتے تمام عالم مل کر بھی ایک پھل پیدا کرنے پر قادر نہیں پس خوب سمجھ لو کہ جو ذات زمین سے غلوں اور پھلوں کے نکالنے پر قادر ہے وہ زمین سے مردوں کے نکالنے پر بھی قادر ہے چناچہ فرماتے ہیں اور ان کافروں کے لئے خدا کی قدرت کی ایک عظیم نشانی مردہ زمین ہے یعنی خشک اور بےگھاس زمین ہے جس کو بارش کے ذریعہ ہم نے زندہ اور سرسبز کیا اور اس میں سے دانہ نکالا یعنی غلہ اور اناج نکالا پس اسی دانہ سے یہ لوگ کھاتے اور زندہ رہتے ہیں اور اسی زمین میں ہم نے قسم قسم کے باغات بنائے کھجوروں کے اور انگوروں کے کسی زمین میں انگور پیدا ہوتا ہے مگر خرما پیدا نہیں ہوتا جیسے کابل کی زمین اور کسی زمین میں کھجور پیدا ہوتا ہے اور انگور پیدا نہیں ہوتا جیسے مدینہ کی زمین یہ سب خدا کی قدرت کا کرشمہ ہے کسی مادہ اور ایتھر کا تقاضہ نہیں اور زمین میں ہم نے چشمے جاری کئے جن سے اکثر کا پانی شیریں اور خوشگوار ہے جو نالوں اور نہروں اور ندیوں کی طرح جاری ہے تاکہ لوگ ان باغات کے پھلوں سے کھائیں جن کو اللہ نے پیدا کیا اور یہ سب کچھ ان کے ہاتھوں نے نہیں بنایا اور نہ ان کے معبودوں نے تخم ریزی اور آبپاشی کی بظاہر اگرچہ ان کے ہاتھوں نے کی ہے مگر غلوں اور پھلوں کا پیدا ہونا یہ تو خدا ہی کے دست قدرت کا کرشمہ ہے پس کیا یہ لوگ اللہ کی ان نعمتوں کا شکر نہیں کرتے جس نے یہ نعمتیں پیدا کیں اور خالص اللہ کی عبادت نہیں کرتے کہ جو ان نعمتوں کا خالق ہے۔ پاک ہے وہ ذات جس نے اپنی قدرت کاملہ سے تمام متقابل اور متضاد انواع و اقسام کو پیدا کیا از قسم نباتات جن کو زمین اگاتی ہے کوئی چھوٹا اور کوئی بڑا کوئی شیریں اور کوئی تلخ اور خو دآدمیوں کی ذاتوں میں کسی کو مرد اور کسی کو عورت اور کسی کو عرب اور کسی کو عجم اور کسی کو شامی اور کسی کو حبشی۔ اور ان چیزوں سے جن کو یہ نہیں جانتے مختلف اقسام پیدا کیں جیسے اس نے قسم قسم کے چرند اور پرند اور حشرات الارض پیدا کئے پس جو ذات تنہا ان بیشمار مخلوقات کی خالق ہے اس کی عبادت کریں اور اسی کو خدائے وحدہ لا شریک مانیں مخلوقات میں ایک دوسرے کا مقابل موجود ہے مگر خدا تعالیٰ کا کوئی مقابل نہیں کما قال تعالیٰ ومن کل شیء خلقنا زوجین لعلکم تذکرون پس جس ذات کا کوئی جوڑ اور مقابل نہیں وہی لائق پرستش ہے زوجیت مخلوق کی صفت ہے اور فردیت خدائے وحدہ لا شریک لہ کی صفت ہے۔
Top