Tafheem-ul-Quran - Yaseen : 33
وَ اٰیَةٌ لَّهُمُ الْاَرْضُ الْمَیْتَةُ١ۖۚ اَحْیَیْنٰهَا وَ اَخْرَجْنَا مِنْهَا حَبًّا فَمِنْهُ یَاْكُلُوْنَ
وَاٰيَةٌ : ایک نشانی لَّهُمُ : ان کے لیے الْاَرْضُ : زمین الْمَيْتَةُ ښ : مردہ اَحْيَيْنٰهَا : ہم نے زندہ کیا اسے وَاَخْرَجْنَا : اور نکالا ہم نے مِنْهَا : اس سے حَبًّا : اناج فَمِنْهُ : پس اس سے يَاْكُلُوْنَ : وہ کھاتے ہیں
26 اِن لوگوں کے لیے بے جان زمین ایک نشانی ہے 27۔ ہم نے اس کو زندگی بخشی اور اس سے غلّہ نکالا جسے یہ کھاتے ہیں
سورة یٰسٓ 26 پچھلے دو رکوعوں میں کفار مکہ کو انکار و تکذیب اور مخالفت حق کے اس رویہ پر ملامت کی گئی تھی جو انہوں نے نبی ﷺ کے مقابلے میں اختیار کر رکھا تھا۔ اب تقریر کا رخ اس بنیادی نزاع کی طرف پھرتا ہے جو ان کے اور نبی ﷺ کے درمیان کشمکش کی اصل وجہ تھی، یعنی توحید و آخرت کا عقیدہ، جسے حضور ﷺ پیش کر رہے تھے اور کفار ماننے سے انکار کر رہے تھے۔ اس سلسلے میں پے در پے چند دلائل دے کر لوگوں کو دعوت غور و فکر دی جا رہی ہے کہ دیکھو، کائنات کے یہ آثار جو علانیہ تمہاری آنکھوں کے سامنے موجود ہیں، کیا اس حقیقت کی صاف صاف نشان دہی نہیں کرتے جسے یہ نبی تمہارے سامنے پیش کر رہا ہے ؟ سورة یٰسٓ 27 یعنی اس امر کی نشانی کہ توحید ہی حق ہے اور شرک سراسر بےبنیاد ہے۔
Top