Tafheem-ul-Quran - Yaseen : 7
لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلٰۤى اَكْثَرِهِمْ فَهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
لَقَدْ حَقَّ : تحقیق ثابت ہوگئی الْقَوْلُ : بات عَلٰٓي : پر اَكْثَرِهِمْ : ان میں سے اکثر فَهُمْ : پس وہ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہ لائیں گے
اِن میں سے اکثر لوگ فیصلہٴ عذاب کے مستحق ہو چکے ہیں، اسی لیے وہ ایمان نہیں لاتے۔ 5
سورة یٰسٓ 5 یہ ان لوگوں کو ذکر ہے جو نبی ﷺ کی دعوت کے مقابلے میں ضد اور ہٹ دھرمی سے کام لے رہے تھے اور جنہوں نے طے کرلیا تھا کہ آپ کی بات بہرحال مان کر نہیں دینی ہے۔ ان کے متعلق فرمایا گیا ہے کہ " یہ لوگ فیصلۂ عذاب کے مستحق ہوچکے ہیں اس لیے یہ ایمان نہیں لاتے " اس کا مطلب یہ ہے کہ جو لوگ نصیحت پر کان نہیں دھرتے اور خدا کی طرف سے پیغمبروں کے ذریعہ اتمام حجت ہوجانے پر بھی انکار اور حق دشمنی کی روش ہی اختیار کیے چلے جاتے ہیں ان پر خود ان کی اپنی شامت اعمال مسلط کردی جاتی ہے اور پھر انہیں توفیق ایمان نصیب نہیں ہوتی۔ اسی مضمون کو آگے چل کر اس فقرے میں کھول دیا گیا ہے کہ " تم تو اسی شخص کو خبردار کرسکتے ہو جو نصیحت کی پیروی کرے اور بےدیکھے خدائے رحمان سے ڈرے۔ "
Top