Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 40
یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اذْكُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتُ عَلَیْكُمْ وَ اَوْفُوْا بِعَهْدِیْۤ اُوْفِ بِعَهْدِكُمْ١ۚ وَ اِیَّایَ فَارْهَبُوْنِ
يَا بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ : اے اولاد یعقوب اذْكُرُوْا : تم یاد کرو نِعْمَتِيَ : میری نعمت الَّتِیْ : جو اَنْعَمْتُ : میں نے بخشی عَلَيْكُمْ : تمہیں وَاَوْفُوْا : اور پورا کرو بِعَهْدِیْ : میرا وعدہ أُوْفِ : میں پورا کروں گا بِعَهْدِكُمْ : تمہارا وعدہ وَاِيَّايَ : اور مجھ ہی سے فَارْهَبُوْنِ : ڈرو
اے بنی اسرائیل ! تم میرے احسانوں کو یاد کرو جو میں نے تم پر کئے اور پورا کرو میرے عہد کو میں پورا کروں گا اپنے عہد کو۔ اور صرف مجھ ہی سے ڈرو۔
بنی اسرائیل کو انعامات کی یاد دہانی بنی اسرائیل ( اسرائیل کی اولاد) اس سے یہودی مراد ہیں۔ اسرائیل حضرت یعقوب (علیہ السلام) کا لقب ہے جو عبرانی زبان کا لفظ ہے۔ اسرائیل کا معنی ہے صفوۃ اللہ یعنی اللہ کا برگزیدہ بندہ اور بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ اس کا معنی ہے عبداللہ ( اللہ کا بندہ) ۔ حضرت یعقوب (علیہ السلام) کے بارہ بیٹے تھے۔ جن کی اولاد بارہ قبیلوں پر منقسم ہے اور بنی اسرائیل کا خطاب ان سب کو شامل ہے۔ بنی اسرائیل مدینہ منورہ میں اور خیبر میں اور شام میں اور ان کے علاوہ مختلف علاقوں میں آباد تھے۔ سیدنا حضرت محمد رسول اللہ ﷺ عربی تھے۔ آپ کی بعثت تو سارے ہی انسانوں کے لیے ہے لیکن آپ کے اولین مخاطبین مکہ معظمہ کے رہنے والے تھے اور وہاں سے ہجرت فرمائی تو مدینہ منورہ میں اوس و خزرج اور یہودیوں کے تینوں قبیلے سامنے تھے اوس اور خزرج تو مسلمان ہوگئے لیکن یہودیوں میں سے صرف چند افراد نے اسلام قبول کیا جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا ہے، قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کو خصوصی خطاب بھی فرمایا ہے اور ان کو اپنے انعامات اور احسانات یاد دلائے ہیں۔ آیت بالا میں یہی ارشاد فرمایا ہے کہ اے بنی اسرائیل ! میری ان نعمتوں کو یاد کرو جو میں نے تم کو دی ہیں اور میرا عہد پورا کرو میں بھی تمہارا عہد پورا کروں گا اور صرف مجھ سے ڈرو۔ اللہ تعالیٰ کی نعمتیں بنی اسرائیل پر جو کچھ تھیں وہ ان کو جانتے تھے انہیں اپنی تاریخ کا پتہ تھا۔ قرآن مجید میں ان نعمتوں کا تذکرہ فرمانے میں جہاں یہود کو نصیحت ہے کہ وہ اللہ کے آخری نبی پر ایمان لائیں وہاں سیدنا حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی نبوت کے دلائل بھی ہیں کیونکہ آپ نے کسی سے نہیں پڑھا تھا، اہل کتاب کی صحبت نہیں اٹھائی تھی۔ یہ واقعات آپ کو کہاں سے معلوم ہوئے اس کا جواب صرف یہی ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بتائے، آپ کا ان چیزوں کی خبر دینا، یہ سب آپ کے معجزات میں شامل ہے۔
Top