Ashraf-ul-Hawashi - Al-Baqara : 3
الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ
الَّذِينَ : جو لوگ يُؤْمِنُونَ : ایمان لاتے ہیں بِالْغَيْبِ : غیب پر وَيُقِيمُونَ : اور قائم کرتے ہیں الصَّلَاةَ : نماز وَمِن : اور سے مَّا : جو رَزَقْنَاهُمْ : ہم نے انہیں دیا يُنْفِقُونَ : وہ خرچ کرتے ہیں
جو بن دیکھی باتوں پر یقین کرتے ہیں (اسی کو غیب کہتے ہیں ) (ف 5 اور نماز کو درستی سے ادا کرتے ہیں۔6 وہ جو ہم نے کو دیا خرچ کرتے ہیں۔7
5 ایمان تصدیق کے معنی میں استعمال ہوتا ہے اور اصلاح شریعت میں قول وفعل اور اقرار کے مجموعہ کو ایمان کہا جاتا ہے ابن ماجہ) اور یہاں الغیب سے وہ حقائق مراد ہیں جو عقل و حواس کی رسائی سے ماورا ہیں۔ مثلا ذات باری تعالیٰ و حی الہی عذاب قبر اور جملہ امور آخرت (قرطبی) پس اہل تقوی کی صفت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے بیان پر اعتبار کرتے ہوئے ان حقائق پر ایمان رکھتے ہیں اور عقل و حواس سے ادراک و احساس کا مطالبہ نہیں کرتے۔6 یعنی اس کو صحیح اوقات میں ارکان وسنن کی حفاظت اور خشوع کے ساتھ ادا کرتے ہیں اور نماز باجماعت میں صفیں سیدھی باندھتے ہیں کندھے سے کندھا پیر سے پیر اور ٹخنے سے ٹخنہ ملا کر کھڑے ہوتے ہیں حدیث میں ہے۔ تسویتہ الصفوفہ من اقامتہ الصلوہ ( بخاری)7 ی نفقہ عام اور جملہ حقوق مالی کو شامل ہے۔
Top