Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 3
الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ
الَّذِينَ : جو لوگ يُؤْمِنُونَ : ایمان لاتے ہیں بِالْغَيْبِ : غیب پر وَيُقِيمُونَ : اور قائم کرتے ہیں الصَّلَاةَ : نماز وَمِن : اور سے مَّا : جو رَزَقْنَاهُمْ : ہم نے انہیں دیا يُنْفِقُونَ : وہ خرچ کرتے ہیں
جو غیب پر ایمان لاتے ہیں، اور نماز قائم کرتے ہیں، اور جو رزق ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں
متقین کی صفات تشریح : سب سے پہلے ایمان بالغیب کو سمجھنا ہوگا۔ ہم خدا کو دیکھ نہیں سکتے اس کو اس کی صفات اور کاریگری سے پہچانتے ہیں۔ جیسے ہمارے رسول ﷺ نے بتایا کہ اللہ ایک ہے، خالق ہے، رازق ہے، وحدہ لاشریک ہے۔ اس بات پر مکمل ایمان لے آنا، اللہ کو خود ہم اپنی ہستی سے جو کہ چلتی پھرتی مکمل فیکٹری ہے۔ انسان کی پیدائش، زمین و آسمان اور جو کچھ ان کے درمیان میں ہے۔ یہ سب کچھ اللہ کو پہچاننے ماننے اور یقین کرنے کیلئے کیا کافی نہیں ہے ؟ کیوں نہیں یہ سب نظام سوائے اللہ کے اور کوئی نہیں کرسکتا۔ متقی شخص کی پہلی صفت یہ ہے کہ وہ ایمان بالغیب کا حامل ہوتا ہے، ایک متقی یعنی پرہیزگار شخص کے لئے ضروری ہے کہ وہ پیکر انسانیت ہو۔ قرآن پر ایمان رکھتا ہو، غیب پر ایمان رکھتا ہو، نماز پڑھے، زکوٰۃ دے، محمد ﷺ کو آخری نبی ان پر نازل ہونے والی کتاب کو آخری کتاب ان سے پہلے آنے والے نبیوں پر اور تمام آسمانی کتابوں پر ایمان رکھے۔ ہمارے دین کی بنیادی صورت نماز ہے۔ یہ جسم و روح کو طہارت چستی اور صحت دیتی ہے جبکہ روح اور دماغ کے لئے معجزانہ اثرات مرتب کرتی ہے۔ صلوٰۃ فحش اور برے کاموں سے روکتی ہے۔ اللہ کے حضور پیش ہو کر شکر گزاری اور دعا کی ایک صورت ہے۔ اللہ اور بندے کے درمیان صلوٰۃ کے ذریعے جو ربط پیدا ہوتا ہے تو اس ربط کے ذریعہ انسان چند ساعتوں کے لئے اپنے تمام تفکرات پریشانیاں بالکل بھول جاتا ہے۔ یہ بات یقینی ہے کہ صلوٰۃ سکون کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اعلان کرتا ہے کہ ان کو نجات مل گئی۔ یعنی صلوٰۃ گزار لوگوں کے لئے آزادی ہے تحفظ ہے، شفاء ہے خوشی اور سکون ہے۔ جس طرح ایک نمازی کے تمام جوڑ صحت مند ہوتے ہیں اسی طرح اس کو ذہنی اور روحانی صحت بھی مل جاتی ہے، جو لوگ نماز نہیں پڑھتے وہ بڑے خسارے میں ہیں۔ یہ واضح ہوگیا کہ ایک انسان کس طرح اخلاقی غلطیوں، برائیوں، بےسکونی اور بیماریوں سے اپنے آپ کو بچا سکتا ہے۔ وضو اور نماز کی اس قدر اچھائیاں اور فائدے ہیں کہ اس کے لئے لمبا وقت درکار ہے، صرف اتنا سمجھ لینا چاہیے کہ نماز سے بہتر کوئی نسخہ نہیں جو ہماری روحانی اور جسمانی صحت کے لئے اللہ نے چودہ سو سال پہلے سے ہمیں بتا دیا ہے اگر اس تحفہ کی قدر ہم نہیں کریں گے تو ظاہر ہے دنیا و آخرت میں نقصان ہی نقصان ہوگا۔ آخرت کا نقصان ناقابل تلافی ہوگا۔ موجودہ دور کی مشینی زندگی کا نتیجہ ہے کہ مادہ پرستی کے نظریات نے انسانوں میں ناخوشی، رنجیدگی، بےسکونی اور بےیقینی کی کیفیات پیدا کردی ہیں۔ تفکرات سے معدے کا السر پیدا ہوتا ہے، دل کی شریانوں کے نظام کو نقصان پہنچتا ہے، نظام ہضم خراب ہوجاتا ہے، نفسیاتی دبائو اور ذہنی کرب سرطان کا موجب بنتا ہے۔ ان تمام بیماریوں کا علاج ان دو آیات کریمہ میں بتا دیا گیا ہے۔ جو کوئی بھی عبادت کرتا ہے وہ نجات کا مستحق ہوتا ہے۔ (القرآن) ii جو کوئی بھی عبادت کرتا ہے اس کو تحفظ مل جاتا ہے اور اسے برائی، زیادتی اور فحاشی سے نجات مل جاتی ہے۔ (القرآن) اللہ ہمیں اس کی توفیق عطا کرے اور خلوص، نیک نیتی اور سچائی کا پیکر بنائے۔ ( آمین ثم آمین)
Top