Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 3
الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ
الَّذِينَ
: جو لوگ
يُؤْمِنُونَ
: ایمان لاتے ہیں
بِالْغَيْبِ
: غیب پر
وَيُقِيمُونَ
: اور قائم کرتے ہیں
الصَّلَاةَ
: نماز
وَمِن
: اور سے
مَّا
: جو
رَزَقْنَاهُمْ
: ہم نے انہیں دیا
يُنْفِقُونَ
: وہ خرچ کرتے ہیں
جو غیب پر ایمان لاتے اور آداب کے ساتھ نماز پڑھتے، اور جو کچھ ہم نے ان کو عطا فرمایا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں
(آیت)” الذین یؤمنون “ الذین یومنون “ متقین کی صفت ہونے کی وجہ سے حالت جر میں واقع ہے، یؤمنون کا معنی ” یصدقون “ (یعنی تصدیق کرنے والے) ابو عمرو اور ورش ” یؤمنون “ میں ہمزہ کو ترک کرتے ہیں اور باقی اسے ہمزہ دیتے ہیں اسی طرح (مذکوۃ الصدر حضرات) دونوں ہر اس ہمزہ کو ترک فرماتے ہیں جو کہ ساکن ہو اور فعل کی فاء کے مقابلہ میں آیا ہو مگر چند گنے چنے حروف میں (ترک ہمزہ نہیں کرتے) ایمان درحقیقت تصدیق قلب کا نام ہے ، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ” وما انت بمؤمن لنا “ یعنی تو ہماری تصدیق کرنے والے نہیں ہے ۔ ” الایمان “ ایمان شریعت میں نام ہے ، دل سے اعتقاد رکھنا زبان سے اقرار کرنا اور اعضاء وجوارح سے عمل کرنا، اقرار اور عمل کو ایمان ایک خاص مناسبت سے کہا گیا ہے کیونکہ یہ ایمان کے شرائع کا نام ہے۔ ” الاسلام “ اسلام عاجزی اور فرمانبرداری کا نام ہے ۔ لہذا ہر ایمان اسلام ہے لیکن ہر اسلام ایمان نہیں ہے جبکہ اس کے ساتھ تصدیق نہ ہو ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت)” قالت الاعراب امنا قل لم تؤمنواولکن قولوا اسلمنا “۔ اور یہ اس لیے کہ آدمی کبھی ظاہر میں تو تسلیم کرنے والا ہوتا ہے مگر باطن میں تصدیق کرنے والا نہیں ہوتا اور کبھی باطن میں تصدیق کرنے والا ہوتا ہے مگر ظاہر میں مطیع اور فرمانبردار نہیں ہوتا ۔ جب حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نے آپ ﷺ سے اسلام کے متعلق سوال کیا تو آپ ﷺ نے مختلف جوابات دیئے ہیں ، یحیٰ بن یعمر سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ تقدیر کے بارے میں سب سے پہلے جنہوں نے کلام کیا وہ بصرہ میں معبد جہنی تھا ، چناچہ میں اور حمید بن عبدالرحمن (ہم دونوں) مکہ مکرمہ کی طرف جانے کے ارادہ سے نکلے ہماری خواہش تھی کہ کاش ہم کسی صحابی رسول ﷺ سے ملتے تو ہم ان سے ان کے بارے میں (جو تقدیر میں بحث کر رہے ہیں) پوچھتے ۔ چنانچہ ہماری ملاقات حضرت عبداللہ بن عمر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے ہوگئی میں اور میرے ساتھ والے نے حضرت کو گھیرے میں لے لیا ، ایک ہم میں سے حضرت کے دائیں طرف تھا دوسرا بائیں جانب ، میں نے یہ معلوم کرلیا تھا کہ میرا ساتھی متکلم مجھے بنائے گا ، پس میں نے کہا اے ابو عبدالرحمن ہماری طرف کچھ ایسے لوگ ہیں اس علم (علم تقدیر) کی طرف احتیاج رکھتے ہیں اور اسے طلب کرتے ہیں اور کہتے ہیں تقدیر (تقدیری فیصلے) کچھ نہیں جو کچھ ہوتا ہے محض اتفاق ہے ، حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے فرمایا جب تو ان لوگوں سے ملے تو انہیں یہ خبر دے دینا کہ میں ان سے بری ہوں اور وہ مجھ سے بری ہیں ۔ مجھے قسم ہے اس ذات پاک کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ، اگر ان میں سے کسی ایک کو جبل احد کے برابر سونا حاصل ہو پھر وہ اس سونے کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کر ڈالے ، اس (عظیم) صدقہ کو بھی اللہ تعالیٰ اس سے قبول نہیں فرمائیں گے ، جب تک اس چیز پر ایمان نہ لائے کہ خیر وشر کے فیصلے تقدیر الہی کے مطابق ہوتے ہیں ۔ ہمیں حضرت عمر بن خطاب ؓ نے بیان فرمایا کہ ہم ایک دفعہ حضور اقدس ﷺ کے پاس بیٹھے تھے، اچانک ایک ایسا شخص نمودار ہوا جس کا لباس بہت سفید اور بال بہت سیاہ تھے نہ تو اس پر سفر کے آثار تھے اور نہ ہم میں سے کوئی اس کو پہچانتا تھا ۔ وہ شخص آگے بڑھا اور حضور اقدس ﷺ کے سامنے آکر اس طرح بیٹھ گیا کہ اس کا گٹھنا حضور ﷺ کے گھٹنے کو چھو گواہی دے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے اور بیشک حضرت محمد ﷺ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں ۔ اور تو نماز کو قائم کرے زکوۃ ادا کرتا رہے ، رمضان المبارک کے روزے رکھے ، بیت اللہ شریف کا حج کرے ، اگر تجھے وہاں جانے کی طاقت ہو ۔ جوابا اس نے صدقت کہا یعنی آپ نے سچ فرمایا ہمیں اس کے پوچھنے اور پھر جواب کی تصدیق سے متعلق تعجب ہوا ۔ (یعنی اس کے سوال سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس چیز کو نہیں جانتا اور تصدیق کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ پہلے سے یہ سب کچھ جانتا ہے) بعد میں اس نے پوچھا ” فماالایمان “ کہ ایمان کیا چیز ہے تو حضور ﷺ نے فرمایا کہ تو ” اللہ وحدہ لا شریک لہ “ پر ایمان لائے ، اس کے فرشتوں پر ایمان لائے اس کی کتابوں پر ایمان لائے اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے اور مرنے کے بعد (دوبارہ جی) اٹھنے پر ایمان لائے ، جنت اور دوزخ پر ایمان لائے اور اچھی بری تقدیر پر ایمان لائے ، اس پر اس نے کہا صدقت ، آپ نے سچ فرمایا ، اس کے بعد اس نے پوچھا ” فما الاحسان “ کہ احسان کیا چیز ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تو اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طرح کرے گویا تو اسے دیکھ رہا ہے پس تو اگر اس کو نہیں دیکھ رہا تو وہ یقینا تجھے دیکھ رہا ہے ، اس پر بھی اس نے کہا صدقت یعنی آپ نے سچ فرمایا ، پھر اس نے کہا مجھے قیامت کے بارے میں خبر دیجئے تو حضور ﷺ نے فرمایا جس سے پوچھا جا رہا ہے وہ پوچھنے والے سے (قیامت کے بارے میں) زیادہ تو نہیں جانتا ، اس نے کہا صدقت آپ نے سچ فرمایا ۔ کہا مجھے قیامت کی نشانیوں کے بارے میں خبر دیجئے تو حضور ﷺ نے فرمایا یہ کہ باندی اپنے سردار کو جہنم دے گی (یعنی بیٹیاں ماں پر سردار بن کر حکم چلائیں گی) ، دوسری نشانی اور یہ کہ تو ننگے پاؤں اور ننگے بدن بکریاں کو چرانے والے (قسم کے) لوگوں کو دیکھے گا کہ وہ بڑی بڑی عمارتیں بنائیں گے ، (یعنی نااہل لوگ مالدار اور دولت مند بن جائیں گے) اس نے کہا صدقت ! پھر وہ چلا گیا ، جب تیسرا دن ہوا تو حضور ﷺ نے مجھے پوچھا عمر جانتے ہو وہ آدی کون تھا ؟ میں نے عرض کیا اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول ﷺ بہتر جانتے ہیں ، حضور ﷺ نے فرمایا یہ جبرئیل (علیہ السلام) تھے جو اس لیے تمہارے پاس تشریف لائے تھے تاکہ تمہیں امور دین کے بارے میں معلومات دیں ، حضرت جبرئیل (علیہ السلام) جب بھی جس صورت میں تشریف لائیں میں انہیں پہچان لیتا ہوں مگر اس صورت میں (یعنی اس دفعہ) نہیں پہچان سکا۔ حضرت فراء ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے اس حدیث میں اسلام ظاہری اعمال کو قرار دیا ہے اور ایمان باطنی اعتقادات کو فرمان نبوی ﷺ کی یہ تفصیل و تقسیم اس لیے نہیں کہ اعمال ایمان سے نہیں اور تصدیق قلبی اسلام سے نہیں بلکہ حضور ﷺ کا یہ پورا ارشاد ایک مجموعہ کی تفصیل ہے اور یہ ایک شئی ہے جس کے مجموعہ کا نام دین ہے ، اس لیے حضور اقدس ﷺ نے فرمایا ” ذالک “ جبرئیل یہ حضرت جبرئیل (علیہ السلام) تھے جو تمہیں تمہارے معاملات سکھانے آئے تھے اور اس بات کی دلیل کہ اعمال بھی ایمان سے ہیں وہ ہے جو حضرت ابوہریرہ ؓ روایت بیان کرتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا ایمان ستر (70) سے چند زائد شعبوں کا نام ان میں سے افضل شعبہ (کلمہ) لا الہ الا اللہ “ ہے اور ادنی شعبہ راستے سے تکلیف دہ چیز کو دور کردینا ہے اور حیاء ایمان کا خاص حصہ ہے ۔ (ایمان) ایمان سے لیا گیا ہے ، لہذا مؤمن کو مؤمن کا نام اس لیے دیا گیا ہے کہ وہ اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے امان دیتا ہے ، اور اللہ تعالیٰ کا نام مؤمن اس لیے ہے کہ وہ بندوں کو عذاب سے امان دیتا ہے ۔ اور غیب مصدر ہے جسے اسم کی جگہ پر رکھا گیا ہے پس غائب کو غیب کہا گیا جیسے عادل کو عدل کہا گیا ، (عدل کرنے والا) اور زائر کو زور (زیارت کرنے والا) غیب وہ ہے جو آنکھوں سے غائب ہو ۔ حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ اس جگہ غیب سے مراد ہر وہ چیز ہے جس پر ایمان لانے کا حکم دیا گیا ہے اور وہ تیری نظر سے غائب ہے خواہ وہ فرشتے ہوں ، مرنے کے بعد زندہ ہونا ہو ، جنت ہو ، دوزخ ہو ، آگ ہو (جہنم پر قائم شدہ) پل صراط ہو تو ترازو ہو اور کہا گیا ہے غیب سے اس جگہ مراد اللہ تعالیٰ کی ذات اقدس ہے ، نیز کہا گیا ہے کہ قرآن پاک مراد ہے ، حضرت حسن (رح) فرماتے ہیں غیب سے مراد یہاں آخرت ہے، حضرت زربن جیش اور ابن جریج (رح) کہتے ہیں کہ وحی مراد ہے اس کی نظیر اللہ تعالیٰ کا یہ قول کہ ” عندہ علم الغیب “ کیا اس کے پاس علم غیب ہے (اور اس سے مراد وحی ہے) اور ابن کیسان کا کہنا ہے غیب سے مراد تقدیر ہے ، عبدالرحمن بن یزید (رح) فرماتے ہیں کہ ہم حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے پاس تھے انہوں نے اصحاب محمد ﷺ کا ذکر کیا اور ان فضائل کا تذکرہ فرمایا جن فضائل میں اصحاب رسول اللہ ﷺ نے سبقت کی ، پھر حضرت عبداللہ ؓ نے فرمایا کہ آپ ﷺ کا معاملہ ہر دیکھنے والے کے لیے بالکل واضح تھا مجھے قسم ہے اس ذات پاک کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں کوئی شخص بھی اس شخص سے افضل ایمان نہیں لایا جو کہ غائبانہ ایمان لایا ، اس کے بعد حضرت عبداللہ ؓ نے ” الم ذالک الکتاب “ سے لے کر ” ھم المفلحون “ تک پڑھا (حضرت عبداللہ ؓ کی کلام کا منشاء یہ ہے کہ کلی طور پر ایمان بالغیب اس شخص کا ہے جس نے حضور ﷺ کی زیارت نہیں کی اور محض غائبانہ ایمان لایا) نوٹ : حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی تائید ایک حدیث شریف سے بھی ہوتی ہے جس میں حضور ﷺ نے ” اجبھم ایمانا “۔ فرما کر ان لوگوں کا ایمان عجب ترین قرار دیا ، جنہوں نے آپ کی زیارت نہیں کی ، بعد میں آئے اور ایمان لائے گویا ایسے لوگوں کا ایمان ہر اعتبار سے غائبانہ ہوا۔ (اضافہ از مترجم) ابوجعفر ، ابو عمرو اور ورش نے ” یؤمنون “ ترک ہمزہ کے ساتھ پڑھا (یعنی بغیر ہمزہ کے پڑھا) اسی طرح ابو جعفر ہر ساکن ہمزہ کو چھوڑ دیتے ہیں ، سوائے ” انبئھم “ اور ینبئم “ اور ” نبئنا “ ابو عمر ہر ہمزہ کو چھوڑ دیتے ہیں مگر یہ کہ وہ جزم کی علامت ہو جیسے ” نبئھم “ اور ” انبئھم “ اور ” تسؤھم “ اور ” ان نشائ “ اور ” ننساھا “ اور اسی کے مثل اور بھی) یا پھر وہ مقام جہاں ترک ہمزہ سے ایک لغت سے دوسری لغت کی طرف نکلنا پڑتا ہو۔ مثلا (مؤصدہ) اور (رئیا) اور ورش ہراس ہمزہ کو چھوڑتے ہیں جو کہ ساکن ہو اور فعل کی فاء سے پہلے ہو مگر (تؤوی) داور تؤویہ) اور فعل کی عین کے مقابل جو ہمزہ آئے اسے ترک نہیں کرتے مگر (الرؤیا) ہیں اور اس کے باب میں الا یہ کہ فعل کے وزن پر ہو۔ (آیت)” ویقیمون الصلوۃ “۔ یعنی اسے ہمیشہ پڑھتے ہیں اس کے اوقات کی بمع اس کے حدود ارکان اور شکل و صورت کی حفاظت کرتے ہیں ۔ یقیمون سے ہی قام بالامر اور واقام الامر اس وقت بولا جاتا ہے جبکہ اس امر کو اس کے تمام حقوق کے ساتھ ادا کیا جائے یا پھر اس جملہ سے مراد پانچوں نمازیں ہیں جنہیں لفظ مفرد کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے جیسے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت)” فبعث اللہ النبیین مبشرین ومنذرین وانزل معھم الکتاب بالحق “۔ یعنی کتابیں نازل فرمائیں تو گویا یہاں مفرد کتاب سے مراد کتابیں ہیں جو کہ جمع ہیں ۔ ” صلوۃ “ کا لغوی معنی دعا ہے ، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ” فصل علیھم “ یعنی ان کے لیے دعا کیجئے شریعت مقدسہ میں صلوہ افعال مخصوصہ کا نام ہے قیام ، رکوع ، سجود ، قعود ، دعا اور ثناء ، اور بعض نے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت)” ان اللہ وملائکتہ یصلون علی النبی “۔ الآیۃ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ بیشک اس آیت میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے صلوۃ کا معنی رحمت ہے اور فرشتوں کی صلوۃ کا معنی استغفار ہے اور مؤمنین کی صلوۃ کا معنی دعا ہے ، ” ومما رزقنھم “۔ اس کا معنی ہے ” اعطیناھم “ یعنی جو کچھ ہم نے اس کو عطا فرمایا اور رزق ہر اس کا نام ہے جس سے نفع اٹھایا جائے حتی کہ اولاد اور غلام لغت میں رزق کا معنی حصہ اور نصیب کے ہیں ۔ ” ینفقون “ بمعنی ” یتصدقون “ (یعنی صدقہ کرتے ہیں) حضرت قتادہ ؓ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں اور اس کی اطاعت میں خرچ کرتے ہیں ، انفاق کا اصل معنی ہاتھ اور ملک سے نکالنا ہے اسی سے نفاق السوق ہے (جب بازار میں لین دین خوب ہو) کیونکہ اس میں سامان کو ہاتھ سے نکالنا ہوتا ہے ، اسی سے ہے ” نفقت الدابۃ “ جبکہ اس کی روح نکل جائے (یعنی جانور ہلاک ہوجائے) پس یہ آیت ان ایمان والوں سے متعلق ہے جو مشرکین عرب سے تھے ۔
Top