Tafseer-e-Usmani - Al-An'aam : 157
وَ لُوْطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖۤ اَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُمْ بِهَا مِنْ اَحَدٍ مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ
وَلُوْطًا : اور لوط اِذْ : جب قَالَ : کہا لِقَوْمِهٖٓ : اپنی قوم سے اَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَةَ : کیا آتے ہو بیحیائی کے پاس (بیحیائی کرتے ہو) مَا سَبَقَكُمْ : جو تم سے پہلے نہیں کی بِهَا : ایسی مِنْ اَحَدٍ : کسی نے مِّنَ : سے الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
یا کہنے لگو کہ اگر ہم پر اترتی کتاب تو ہم تو راہ پر چلتے ان سے بہتر سو آچکی تمہارے پاس حجت تمہارے رب کی طرف سے اور ہدایت اور رحمت5 اب اس سے زیادہ ظالم کون جو جھٹلاوے اللہ کی آیتوں کو اور ان سے کتراوے ہم سزا دیں گے ان کو جو ہماری آیتوں سے کتراتے ہیں برا عذاب بدلے میں اس کترانے کے1
5 یعنی پہلی امتوں کا حال سن کر شاید تم کو ہوس ہوتی اور دل میں ولولہ اٹھتا کہ ہمارے پاس خدا کی کتاب آتی تو ہم دوسروں سے بڑھ کر عمل کر کے دکھلاتے۔ سو تم کو ان سے بہتر کتاب دے دی گئی۔ اب دیکھیں کون کیا کام کر کے دکھلاتا ہے۔ 1 اب ایسی بےمثال روشن کتاب آنے کے بعد اگر اس کی آیتوں کو کوئی جھٹلائے اور اس کے احکام قبول کرنے سے کترائے یا دوسروں کو روکے، اس سے بڑا ظالم کون ہوگا (تنبیہ) صَدَفَ عَنْھَا کے دونوں معنی سلف سے منقول ہیں " روکنا " اور " اعراض کرنا "۔ مترجم علاّم نے دوسرے معنی لے کر " کترائے " ترجمہ کیا ہے۔
Top