Tafseer-e-Saadi - Al-A'raaf : 80
وَ لُوْطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖۤ اَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُمْ بِهَا مِنْ اَحَدٍ مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ
وَلُوْطًا : اور لوط اِذْ : جب قَالَ : کہا لِقَوْمِهٖٓ : اپنی قوم سے اَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَةَ : کیا آتے ہو بیحیائی کے پاس (بیحیائی کرتے ہو) مَا سَبَقَكُمْ : جو تم سے پہلے نہیں کی بِهَا : ایسی مِنْ اَحَدٍ : کسی نے مِّنَ : سے الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
اور جب ہم نے لوط کو پیغمبر بنا کر بھیجا تو اس وقت انہوں نے اپنی قوم سے کہا تم ایسی بےحیائی کا کام کیوں کرتے ہو کہ تم سے پہلے اہل عالم میں سے کسی نے اس طرح کا کام نہیں کیا ؟
آیت 80 (ولوطا) یعنی ہمارے بندے لوط کا ذکر کیجیے جب ہم نے ان کو ان کی قوم کی طرف مبعوث کیا کہ وہ انہیں صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کا حکم دیں اور انہیں اس برائی سے روکیں جو پورے جہاں میں ان سے پہلے کسی نے نہیں کی۔ لوط نے کہا (اتاتون الفاحشۃ) ” کیا تم کرتے ہو ایسی بےحیائی “ یعنی تم ایک ایسے گناہ کا ارتکاب کرتے ہوئے جس کی قباحت اتنی زیادہ ہے کہ فواحش کی تمام اقسام کو اس نے اپنے اندر سمیٹ لیا ہے۔ (ماسبقکم بھامن احدمن العلمین) ” کہ تم سے پہلے نہیں کیا اس کو کسی نے جہان میں “ اس کا فحش ہونا قبیح ترین چیز ہے اور یہ کہ اس قبیح فعل کو ان لوگوں نے شروع کر کے بعد میں آنے والوں کے لئے رواج دیا تھا، اس سے بھی قبیح تر ہے۔ پھر لوط نے واضح کرتے ہوئے فرمایا : (آیت) ” خواہش نفسانی پورا کرنے کیلئے عورتوں کو چھوڑ کر لونڈوں پر گرتے ہو۔ “ یعنی تم کیسے عورتوں کو چھوڑ کر، جن کو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے پیدا کیا ہے، جن سے تمتع کرنا فطرت اور جبلی شہوت کے مطابق ہے، مردوں کے ساتھ بدفعلی کرتے ہو، جو کہ قباحت اور خباثت کی انتہا ہے۔ یہ جسم کا وہ حصہ ہے جہاں سے گندگی اور بدبو دار مادے خارج ہوتے ہیں اس حصے کو چھونا اور اس کے قریب جانا تو کجا اس کا نام لینے سے بھی شرم آتی ہے۔ (آیت) ” بلکہ تم لوگ ہو حد سے گزرنے والے “ یعنی تم اللہ تعالیٰ کی مقرر کی ہوئی حدود کو پھلانگتے ہو اور اس کے محرمات کے ارتکاب کی جسارت کرتے ہو۔ (آیت) اور نہیں تھا جواب اس قوم کا مگر یہ کہ انکو اپنی بستی سے نکال دو ، یہ لوگ بہت ہی پاک رہنا چاہتے ہیں “ یعنی اپنے آپ کو اس فحش کام سے دور رکھنا چاہتے ہیں (آیت) ” وہ ان پر صرف اسی بات پر ناراض ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے جو غالب اور قابل ستائش ہے۔ “ (آیت) پس ہم نے اس کو اور اس کے گھر والوں کو نجات دی، مگر اس کی بیوی کہ رہ گئی وہ وہاں کے رہنے والوں میں “ یعنی وہ پیچھے رہ جانے اور عذاب میں گرفتار ہونے والی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے لوط کو حکم دیا کہ وہ اپنے گھر والوں کو لے کر راتوں رات وہاں سے نکل جائیں کیونکہ صبح سویرے ان کی قوم پر عذاب ٹوٹنے والا ہے۔ حضرت لوط اپنی بیوی کے سوا تمام گھر والوں کو لے کر وہاں سے نکل گئے۔ اس عورت کو بھی اس عذاب نے آلیا جو ان بدکار لوگوں پر آیا تھا۔ (آیت) ” اور ہم نے ان پر (پتھروں کا) مینہ برسایا۔ “ یعنی ہم نے سخت گرم کھنگر کے پتھر ان پر برسائے اور اللہ تعالیٰ نے اس بستی کو الٹ کر اوپر نیچے کردیا۔ (آیت) پس دیکھو، کیا ہوا انجام گناہ گاروں کا “ ہلاکت اور دائمی رسوائی۔
Top