Tafseer-e-Usmani - Al-A'raaf : 80
وَ لُوْطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖۤ اَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُمْ بِهَا مِنْ اَحَدٍ مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ
وَلُوْطًا : اور لوط اِذْ : جب قَالَ : کہا لِقَوْمِهٖٓ : اپنی قوم سے اَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَةَ : کیا آتے ہو بیحیائی کے پاس (بیحیائی کرتے ہو) مَا سَبَقَكُمْ : جو تم سے پہلے نہیں کی بِهَا : ایسی مِنْ اَحَدٍ : کسی نے مِّنَ : سے الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
اور بھیجا لوط کو جب کہا اس نے اپنی قوم کو کیا تم کرتے ہو ایسی بےحیائی کہ تم سے پہلے نہیں کیا اس کو کسی نے جہان میں6 
6  لوط حضرت ابراہیم خلیل اللہ کے بھتیجے ہیں جو ان کے ساتھ عراق سے ہجرت کرکے ملک شام میں تشریف لائے اور خدا کی طرف سے سدوم اور ان کے گرد و نواح کی بستیوں کی طرف مبعوث ہوئے تاکہ ان کی اصلاح فرمائیں اور ان کے گندے خلاف فطرت اور بےحیائی کے کاموں سے باز رکھیں۔ جن میں وہاں کے لوگ مبتلا تھے۔ نہ صرف مبتلا بلکہ اس بےحیائی کے موجد تھے۔ ان سے پیشتر عالم میں اس بیماری سے کوئی واقف نہ تھا۔ اولاً یہ ملعون حرکت شیطان نے سدوم والوں کو سمجھائی اور وہیں سے دوسرے مقامات میں پھیلی۔ حضرت لوط نے اس ملعون و شنیع حرکت کے عواقب پر متنبہ کیا۔ اور گندگی کو دنیا سے مٹانا چاہا موجودہ بائبل کے جمع کرنے والوں کی شرمناک جسارت پر ماتم کرنا پڑتا ہے کہ ایسے پاکباز اور معصوم پیغمبر کی نسبت جو دنیا کو بیحیائی اور گندگی سے پاک کرنے کے لیے آیا تھا۔ ایسی سخت ناپاک حرکات منسوب کیں جن کے سننے سے حیادار آدمی کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ (كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ اَفْوَاهِهِمْ ۭ اِنْ يَّقُوْلُوْنَ اِلَّا كَذِبًا) 18 ۔ الکہف :5)
Top