Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 80
وَ لُوْطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖۤ اَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُمْ بِهَا مِنْ اَحَدٍ مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ
وَلُوْطًا : اور لوط اِذْ : جب قَالَ : کہا لِقَوْمِهٖٓ : اپنی قوم سے اَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَةَ : کیا آتے ہو بیحیائی کے پاس (بیحیائی کرتے ہو) مَا سَبَقَكُمْ : جو تم سے پہلے نہیں کی بِهَا : ایسی مِنْ اَحَدٍ : کسی نے مِّنَ : سے الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
اور ہم نے لوط کو بھیجا جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کیا تم بےحیائی کا کام کرتے ہو جسے تم سے پہلے جہانوں میں سے کسی نے بھی نہیں کیا
(1) امام ابن عساکر نے سلیمان بن صرد (رح) سے روایت کیا کہ لوط (علیہ السلام) کے والد ابراہیم کے چچا تھے۔ (2) امام اسحاق بن بشر اور ابن عساکر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لوط (علیہ السلام) کو بستیوں کی جانب بھیجا گیا اور لوط کی بستیاں مدائن کی چار بستیاں تھیں سدوم امورا، اور صبویر اور ہر بستی میں ایک لاکھ جنگ جو تھے۔ اور ان کے مدائن میں بڑی بستی سدوم کی تھی۔ لوط اس میں رہتے تھے اور یہ شام کے شہروں میں سے ہے۔ اور فلسطین سے ایک رات کے سفر پر ہے۔ اور براہیم کے لوط بن ھاروان بن تارح کے چچا تھے ابراہیم قوم لوط کو نصیحت کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے قوم لوط کو مہلت دی تھی۔ انہوں نے اسلام کے پردے کو پھاڑ دیا اور وہ محارم کی بےحرمتی کرنے لگے لواطت کا ارتکاب کرنے لگے۔ ابراہیم اپنے گدھے پر سوار ہو کر قوم لوط کے شہروں میں تشریف لائے اور ان کو نصیحت فرمائی مگر انہوں نے (نصیحت کو) قبول کرنے سے انکار کردیا اس کے بعد وہ گدھے پر آئے تھے اور سدوم کی طرف دیکھتے ہوئے فرماتے تھے اسے سدوم کون سا دن تیرے لئے مقرر ہے یہاں تک کہ مقررہ وقت آپہنچا۔ اللہ تعالیٰ نے جبرئیل کو فرشتوں کی ایک جماعت میں بھیجا وہ مردوں کی صورت میں اترے یہاں تک کہ ابراہیم کے پاس پہنچے اور وہ اپنی کھیتی میں زمین کی پیمائش کر رہے تھے۔ جب پانی پہنچا زمین کی کھال میں تو گاڑ دیا آپ نے زمین میں اپنا پیمانہی اور اس کے پیچھے دو رکعتیں پڑھیں فرشتوں نے ابراہیم کی طرف دیکھا اور کہنے لگے اگر اللہ تعالیٰ کسی کو اپنا خلیل بنانا چاہیں گے تو اس بندہ کو اپنا خلیل بنا لیں گے۔ اور وہ نہیں جانتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو خلیل بنا لیا ہے۔ (3) امام ابن ابی الدنیا، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ اور بیہقی نے ذم الملاہی اور الشعب میں اور ابن عساکر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” اتاتون الفاحشۃ “ یعنی مردوں کے پچھلے حصے میں بدفعلی کیا کرتے تھے۔ (4) امام ابن ابی شیبہ، ابن ابی الدنیا، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ، بیہقی اور ابن عساکر نے عمرو بن دینارحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ لفظ آیت ” ما سبقکم بھا من احد من العلمین “ سے مراد ہے کہ کسی مرد نے مرد کے ساتھ اس طرح کی بےحیائی کا کام نہیں کیا یہاں تک کہ قوم لوط آئی اور اس نے بدفعلی کا ارتکاب کیا۔ (5) امام ابن ابی الدنیا، ابن ابی حاتم، بیہقی اور ابن عساکر نے ابو صخرہ جامع بن شداد (رح) نے اس کو رفع کیا اور فرمایا کہ قوم لوط میں لواطت کا عمل مردوں میں شروع ہونے سے پہلے عورتوں میں چالیس سال تک جاری رہا۔ (6) امام ابن ابی الدنیا اور ابن عساکر نے طاؤس (رح) سے روایت کیا کہ ان سے پوچھا گیا اس مرد کے بارے میں جو عورت کے پاس اس کے پچھلے حصے میں آئے۔ فرمایا قوم لوط نے اس کام کو شروع کیا۔ پہلے مردوں نے یہ فعل عورتوں کے ساتھ کیا پھر یہی کام مردوں نے مردوں کے ساتھ کیا۔ (7) امام ابن ابی شیبہ، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور بیہقی نے سنن میں علی رضی الہ عنہ سے روایت کیا کہ انہوں نے منبر پر فرمایا مجھ سے سوال کرو۔ ابن الکواء نے فرمایا عورتوں کے پاس آنا پچھلے حصے میں (کیا ہے) علی نے فرمایا تو برا کام ہے اللہ تعالیٰ تجھے ذلیل کرے۔ کیا تو نے اللہ تعالیٰ کا یہ قول نہیں سنا لفظ آیت ” اتاتون الفاحشۃ ما سبقکم بھا من احد من العلمین “ گناہوں کی وجہ سے رزق سے محروم ہونا (8) امام اسحاق بن بشر اور ابن عساکر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ وہ کام جس نے عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس آنے پر ان کو آمادہ کیا وہ یہ تھا کہ ان کے گھروں اور ان کے باغات میں پھل لگے ہوئے تھے۔ (گھروں سے) باہر راستوں پر بھی پھل لٹکے ہوئے تھے ان کو قحط پہنچ گیا اور پھل بھی کم ہوگئے۔ ان کے بعض نے بعض سے کہا اگر تم ان ظاہری پھلوں کو مسافروں سے محفوظ رکھو گے تو تمہارے لئے اس میں عیش ہوگا۔ پوچھا گیا کس چیز سے ہم ان کو بچا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا تم یہ اپنا طریقہ بنا لو کہ اپنے شہر میں کسی اجنبی شخص کو پکڑ لو ایا تم اس سے وطی کرو یا اس پر چار درہم جرمانہ لگا دو ۔ اس طرح لوگ تمہارے شہروں میں سے نہیں آئیں گے جب تم ایسا کرو گے یہی وہ شے ہے جس نے ان کو اس بڑے (گناہ کے) کام پر آمادہ کیا جس کو جہاں والوں میں سے کسی نے نہیں کیا تھا۔ (9) امام اسحاق بن بشر اور ابن عساکر نے محمد بن اسحاق کے طریق سے ابن عباس کے بعض رواۃ سے روایت کیا کہ انہوں نے فرمایا کہ قوم لوط نے یہ کام شروع کیا تھا (اس وجہ سے) کہ ان کے مردوں کے پاس ابلیس ایک خوبصورت بچہ بن کر آیا لوگوں نے اس کو دیکھا تو اس نے اس کو اپنی طرف بلایا پھر انہوں نے اس سے لواطت کی پھر انہوں نے اس عمل کو جاری رکھا۔ (10) امام ابن ابی الدنیا، ابو الشیخ، بیہقی اور ابن عساکر نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ قوم لوط کے بارے میں یہ ہے کہ عورتیں عورتوں کے سبب اور مرد مردوں کے سبب ایک دوسرے سے مستغنی اور بےنیاز تھے (یعنی عورتیں عورتوں سے اور مرد، مردوں سے لطف اندوز ہوتے تھے) (11) امام ابن ابی الدنیا، بیہقی اور ابن عساکر نے ابو حمزہ (رح) سے روایت کیا کہ میں محمد بن علی (رح) سے کہا اللہ تعالیٰ نے قوم لوط کی عورتوں کو ان کے مردوں کے سبب عذاب دیا ہے تو انہوں نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں انتہائی عدل و انصاف فرمایا ہے کہ اس وقت مرد مردوں سے اور عورتیں، عورتوں پر لطف اندوز ہوتی تھیں۔ (12) امام عبد الرزاق، ابن جریر اور ابن منذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” انھم اناس یتطھرون “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ لوگ مردوں کے پچھلے ح سے سے اور عورتوں کے پچھلے حصے سے اپنے آپ کو محفوظ رکھتے تھے۔ (13) امام فریابی، ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” انھم اناس یتطھرون “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ ان سے مذاق کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ لوگ مردوں کے پچھلے حصے سے اور عورتوں کے پچھلے حصے سے بچنے کے سبب پاک باز بنتے ہیں۔ (14) امام عبد بن حمید، ابن جریر اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” انھم اناس یتطھرون “ کے بارے میں فرمایا کہ ان کو عیب لگایا بغیر عیب کے اور ان کی مذمت کی بغیر کسی برائی کے۔ (15) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” کانت من الغبرین ‘ کے بارے میں فرمایا مگر ان کی بیوی اللہ کے عذاب میں باقی رہنے والوں میں سے ہوگی لفظ آیت ” وامطرنا علیہم مطرا “ یعنی اللہ تعالیٰ نے باقی قوم لوط پر پتھروں کی بارش برسائی آسمان سے اور ان کو ہلاک کردیا۔ قوم پر عذاب کے بعد لوط (علیہ السلام) کا سفر (16) امام اسحاق ابن بشر اور ابن عساکر نے زھری (رح) سے روایت کیا کہ جب اللہ تعالیٰ نے ان کی قوم کو عذاب دیا تو لوط ابراہیم کے پاس چلے گئے اور اس کے ساتھ رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی طرف اٹھا لیا۔ (17) امام ابن ابی حاتم نے کعب (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وامطرنا علیہم مطرا “ سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پتھروں کی بارش برسائی ان کے بادہ نشین پر ان کے چرواہوں پر اور ان کے مسافروں پر اور ان میں سے کوئی نہیں بچ سکا۔ (18) امام ابن ابی حاتم نے وھب (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” وامطرنا علیہم مطرا “ کے بارے میں فرمایا مطر سے مراد گندھک اور آگ کی بارش ہے۔ (19) امام ابو الشیخ نے سعید بن ابو عروبہ (رح) سے روایت کیا کہ قوم لوط چار لاکھ تھی۔ (20) امام ابن ابی الدنیا نے ذم الملاہی میں، حاکم اور بیہقی نے الشعب میں (اور حاکم نے تصحیح بھی کی ہے) ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ لعنت کرے اس شخص پر جو دوسرے کے غلاموں کا ولی اور مالک بنتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ لعنت کرے اس شخص پر جو زمین کے نشانات بدل ڈالے اور اللہ تعالیٰ لعنت کرے اس شخص پر جو کسی اندھے کو راستے سے ہٹا سے اور اللہ تعالیٰ لعنت کرے اس شخص پر جو اپنے والدین کو لعنت کرے۔ اور اللہ تعالیٰ لعنت کرے اس شخص پر جو اللہ کے نام کے علاوہ دوسرے کے نام پر ذبح کرے۔ اور اللہ تعالیٰ لعنت کرے اس شخص پر جو کسی جانور سے بدفعلی کرے اور اللہ تعالیٰ لعنت کرے اس شخص پر جو قوم لوط والا عمل کرے۔ تین مرتبہ آپ نے فرمایا۔ (21) امام احمد، ترمذی (اس کو ترمذی نے حسن بھی کہا ہے) ابن ماجہ نے، ابن ابی الدنیا نے ذم الملاہی میں اور امام بیہقی نے جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے اپنی امت کے بارے میں سب سے زیادہ خوف قوم لوط والے عمل سے ہے۔ (22) امام ابن عدی اور بیہقی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا چار آدمی اللہ کے غصہ میں صبح کرتے ہیں اور اللہ کے غصہ میں شام کرتے ہیں۔ پوچھا وہ کون لوگ ہیں یا رسول اللہ۔ فرمایا عورتوں کی شکل بنانے والے مرد اور مردوں کی شکل بنانے والی عورتیں اور وہ شخص جو کسی جانور سے بدفعلی کرے اور وہ شخص جو کسی مرد سے بدفعلی کرے۔ (23) امام عبد الرزاق، ابو داؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، ابن ابی الدنیا، حاکم (اور امام حاکم نے اس کو صحیح بھی کہا ہے) اور امام بیہقی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم لوگ اگر قوم لوط والے عمل کرنے والے کو پاؤ تو فاعل اور مفعول دونوں کو قتل کر دو ۔ قوم لوط کے عمل کرنے والوں کیلئے سخت سزاء (24) امام ابن ابی شیبہ، ابن ابی الدنیا اور بیہقی نے ابن عباس سے روایت کیا کہ ان سے لوطی کی حد کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا بستی میں سے سب سے اونچی عمارت کو دیکھو اور اندھے منہ اس سے نیچے گرا دو پھر پتھر بھی مارو۔ (25) امام ابن ابی شیبہ، ابن ابی الدنیا اور بیہقی نے یزید بن قیس (رح) سے روایت کیا کہ علی نے لواطت کرنے والے کو رجم کیا۔ (26) امام ابن ابی الدنیا اور بیہقی نے ابن شہاب (رح) سے روایت کیا کہ لوطی کے رجم کیا جائے شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ ماضی کا طریقہ یہی ہے۔ (27) امام ابن ابی شیبہ، ابن ابی الدنیا اور بیہقی نے ابراہیم (رح) سے روایت کیا کہ اگر کسی کو دو مرتبہ رجم کرنا لائق ہوتا تو وطی کو رجم کیا جاتا۔ (28) امام ابن ابی شیبہ نے عبید اللہ بن عبد اللہ بن معمر ؓ سے روایت کیا کہ رجم کی علت قوم لوط کا قتل کیا جانا ہے۔ (29) امام ابن ابی شیبہ، ابن ابی الدنیا اور بیہقی نے حسن اور ابراہیم (رح) سے روایت کیا کہ لوطی کی حد زانی والی حد ہے اگر شادی شدہ ہے تو رجم کیا جائے اور غیر شادی شدہ ہے تو حد لگائی جائے۔ (30) امام بیہقی نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ جو شخص سب سے پہلے بدنام ہوا اس برے کام کی وجہ سے یعنی قوم لوط والے عمل سے وہ عمر کے زمانہ میں ایک آدمی اس کے ساتھ بدنام ہوا تو عمر نے قریش کے بعض نوجوانوں کا حکم فرمایا کہ اس کے ساتھ نہ بیٹھو۔ (31) امام ابن ابی الدنیا اور بیہقی نے وضین بن عطا (رح) سے روایت کیا کہ وہ بعض تابعین سے روایت کرتے ہیں کہ وہ اس بات کو مکروہ جانتے تھے کہ خوبصورت لڑکے کے چہرے کی طرف دیکھنے والے کو حد لگائی جائے۔ (32) امام ابن ابی الدنیا اور بیہقی نے بعض تابعین سے روایت کیا کہ میں عبادت گزار نوجوانوں پر ضرر رساں درندے کی نسبت اس بےریش لڑکے سے زیادہ خوف محسوس کرتا ہوں جو اس کے ساتھ بیٹھتا ہے۔ (33) امام ابن ابی الدنیا اور بیہقی نے حسن بن ذکوان ؓ سے روایت کیا کہ اغنیاء کی اولاد کے ساتھ نہ بیٹھو کیونکہ ان کی صورتیں عورتوں جیسی صورتیں ہوتی ہیں اور ان کا فتنہ کنواری لڑکیوں سے زیادہ شدید ہے۔ (34) امام ابن ابی الدنیا اور بیہقی نے نجیب بن سدی (رح) سے روایت کیا کہ کہا جاتا تھا کہ کسی آدمی کا تنہا مکان میں بےریش بچے کے ساتھ رات نہیں گزارنی چاہئے۔ (35) امام بیہقی نے عبد اللہ بن مبارک (رح) سے روایت کیا کہ سفیان ثوری ایک حمام میں داخل ہوئے ان پر ایک خوبصورت بھی داخل ہوا۔ تو انہوں نے فرمایا اس کو باہر نکال دو کیونکہ میں دیکھتا ہوں کہ ہر عورت کے ساتھ ایک شیطان ہوتا ہے اور ہر (نابالغ) لڑکے کے ساتھ دس سے کچھ اوپر شیطان ہوتے ہیں۔ (36) امام ابن ابی الدنیا، حکیم ترمذی اور بیہقی نے ابن سرین (رح) سے روایت کیا کہ چوپاؤں میں سے کوئی جانور قوم لوط والا کام نہیں کرتا سوائے خنزیر اور گدھے کے۔ لواطت کی مختلف قسمیں (37) امام ابن الدنیا اور بیہقی نے ابن سہل (رح) سے روایت کیا کہ عنقریب اس امت میں ایسی قوم ہوگی جن کو لوطیون کہا جائے گا اور یہ تین قسموں میں ہیں ایک وہ قسم کہ جو (صرف نابالغ لڑکوں کو) دیکھتے ہیں اور دوسری قسم وہ ہیں جو ان سے مصافحہ کرتے ہیں اور تیسری قوم وہ ہیں جو یہ عمل (یعنی قوم لوط والا عمل) کرتے ہیں۔ (38) امام ابن ابی الدنیا اور بیہقی نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ وہ آدمی جو قوم لوط جیسا عمل کرتا ہے اگر وہ آسمان سے گرنے والے ہر قطرے اور زمین سے نکلنے والے پانی کے ہر قطرے کے ساتھ غسل کرے تو برابر ناپاک رہے گا (پاک نہیں ہوگا) ۔ (39) امام ابن ابی شیبہ اور ابن ابی الدنیا نے جابر بن زید (رح) سے روایت کیا کہ دبر کی حرمت فرج کی حرمت سے زیادہ سخت ہے (40) امام حاکم (اور آپ نے اس کو صحیح بھی کہا ہے) اور بیہقی نے الشعب میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق میں سات پر لعنت فرمائی سات آسمانوں کے اوپر سے پھر لوٹایا اپنی لعنت کو ان میں سے ہر ایک پر تین مرتبہ اور ہر ایک کے بعد بار بار لعنت کی۔ فرمایا وہ ملعون ہے وہ ملعون ہے وہ ملعون ہے جس نے قوم لوط والا عمل کیا اور وہ شخص بھی ملعون ہے جس نے کسی جانور سے بدفعلی کی۔ اور وہ شخص بھی ملعون ہے جس نے اپنے نکاح میں بیوی اور اس کی رضائی بیٹی کو جمع کیا (یعنی اس عورت سے نکاح کیا پھر اس کی بیٹی جو پہلے شوہر سے تھی اس سے بھی نکاح کرلیا) ۔ وہ شخص بھی ملعون ہے جس نے اپنے والدین کی نافرمانی کی۔ اور وہ شخص بھی ملعون ہے جس نے غیر اللہ کے نام پر (جانور کو) ذبح کیا اور وہ شخص بھی ملعون ہے جس نے زمین کی حدود کو تبدیل کرلیا۔ اور وہ شخص بھی ملعون ہے جو کسی غیر کے غلاموں کا مالک بن گیا۔ (41) امام ابن ماجہ اور حاکم نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص قوم لوط والا عمل کرے تو فاعل اور مفعول دونوں کو رجم کر دو ۔ (42) امام عبد الرزاق، ابن ابی شیبہ نے مصنف میں اور ابو داؤد نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ان سے ایسے کنوارے آدمی کے بارے میں پوچھا گیا کہ جو لواطت والا کام کرتے ہوئے پایا جائے۔ آپ نے فرمایا اسے رجم کیا جائے۔ (43) امام عبد الرزاق نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے نبی ﷺ کو غمگین دیکھا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کس چیز نے آپ کو غمگین کردیا۔ فرمایا ایک چیز نے جس کا میں اپنی امت پر خوف کرتا ہوں کہ میرے بعد وہ قوم لوط والا عمل کرے گی۔ (44) امام ابن ابی شیبہ نے ابو حصین (رح) سے روایت کیا کہ عثمان ؓ نے گھر کے محاصرے کے دن اوپر سے جھانک کر فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ کسی مسلمان کا خون حلال نہیں ہے مگر چار مردوں کا (حلال ہے) وہ آدمی جس نے کسی کو قتل کیا اس کو بھی قتل کردیا جائے یا وہ آدمی جس نے شادی کے بعد زنا کیا وہ آدمی جو اسلام لانے کے بعد مرتد ہوگیا یا وہ آدمی جس نے قوم لوط والا عمل کیا۔
Top