Tafseer-e-Baghwi - An-Nahl : 111
یَوْمَ تَاْتِیْ كُلُّ نَفْسٍ تُجَادِلُ عَنْ نَّفْسِهَا وَ تُوَفّٰى كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
يَوْمَ : جس دن تَاْتِيْ : آئے گا كُلُّ : ہر نَفْسٍ : شخص تُجَادِلُ : جھگڑا کرتا عَنْ : سے نَّفْسِهَا : اپنی طرف وَتُوَفّٰى : اور پورا دیا جائیگا كُلُّ : ہر نَفْسٍ : شخص مَّا : جو عَمِلَتْ : اس نے کیا وَهُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : ظلم نہ کیے جائیں گے
جس دن ہر متنفس اپنی طرف سے جھگڑا کرنے آئے گا اور ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور کسی کا نقصان نہیں کیا جائے گا۔
” یوم تاتی کل نفس تجادل “ جھگڑا کرے گا اور محتاج ہوگا۔ ” عن نفسھا “ جو اس نے اپنے لئے آگے بھیجا ہوگا اس کے لئے وہ فکرمند ہوگا۔ اس کو کسی دوسرے کی فکر نہیں ہوگی ۔ ” و توف ی کل نفس ما عملت وھم لا یظلمون “ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے کعب احبار سے فرمایا ہمارے اندر خوف پیدا کرو ۔ کعب احبار نے عرض کیا امیر المؤمنین اگر ستر پیغمبروں کے برابر عمل کر کے آپ قیامت کا دن پائیں گے تب بھی قیامت آپ پر بار بار ایسے حالات لائے گی کہ اس وقت آپ کو اپنی جان کے علاوہ کسی دوسرے کا خیال ہی نہیں رہے گا ۔ جہنم ایک ایسا دم کھینچے گی کہ ہر مقرب فرشتہ اور ہر بر گزیدہ نبی دوزا نو بیٹھ جائے گا یہاں تک کہ حضرت ابراہیم بھی کہہ اٹھیں گے میں تجھ سے صرف اپنی جان کی امان مانگتا ہوں اس کی تصدیق اللہ کی بھیجی ہوئی آیت میں موجود ہے ۔ ارشاد فرمایا : ” یوم تاتی کل نفس تجادل عن نفسھا “ روح اور بدن کی مثال اندھے اور اپاہج کی ہے عکرمہ نے اس آیت کے ذیل میں ابن عباس ؓ کا بیان نقل کیا ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا قیامت کے دن لوگوں میں باہم جھگڑا برابر ہوتا رہے گا یہاں تک کہ روح اور بدن میں بھی باہم جھگڑا ہوگا ، روح کہے گی اے میرے رب ! نہ مییر ہاتھ تھے جن سے میں پکڑتی نہ میرے پائوں تھے جن سے میں چلتی نہ میری آنکھ تھی کہ میں دیکھتی بدن کہے گا تو نے مجھے لکڑی کی طرح پیدا کیا تھا، میرے ہاتھ نہ تھے کہ میں پکڑ تا میرے پائوں نہ تھے کہ میں ان سے چلتا نہ میری آنکیں تھیں کہ میں ان سے دیکھتا ۔ جب یہ میری اندر نور کی شعا ع کی طرح آگئی تو میری زبان بولنے لگی ، میری آنکھ بینا ہوگئی اور میرے پائوں رواں ہوگئے ، حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا ، اللہ نے روح اور جسم کو اس طرح بنایا ہے جیسے ایک اندھا اور ایک اپاہج کسی کے باغ میں پہنچ گئے ، باغ میں درختوں پر پھل لگے ہوئے تھے ، اندھا تو پھلوں کو دیکھ ہی نہیں سکتا تھا اور اپاہج تو دیکھ سکتا تھا، پھلوں تک پہنچ نہیں سکتا تھا، آخر اندھے نے اپاہج کو اپنے اوپر سوار کرلیا ، اسی طرح دونوں نے پھل حاصل کر لئے روح اور بدن دونوں اسی طرح عذاب میں پکڑے جائیں گے۔
Top