Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 111
یَوْمَ تَاْتِیْ كُلُّ نَفْسٍ تُجَادِلُ عَنْ نَّفْسِهَا وَ تُوَفّٰى كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
يَوْمَ : جس دن تَاْتِيْ : آئے گا كُلُّ : ہر نَفْسٍ : شخص تُجَادِلُ : جھگڑا کرتا عَنْ : سے نَّفْسِهَا : اپنی طرف وَتُوَفّٰى : اور پورا دیا جائیگا كُلُّ : ہر نَفْسٍ : شخص مَّا : جو عَمِلَتْ : اس نے کیا وَهُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : ظلم نہ کیے جائیں گے
یہ جزا و سزا اس روز ہوگی) جس روز ہر شخص اپنی ہی طرف داری میں گفتگو کرے گا اور ہر شخص کو اس کے کئے کا پورا بدلہ ملے گا اور ان پر ظلم (ذرا) نہ کیا جائے گا،173۔
173۔ وہ وقت انصاف کامل کا ہوگا۔ دنیا کی طرح وہاں خیروشر کو مخلوط اور حق و باطل کو باہم ملتبس رکھنے کی قطعا حاجت نہ ہوگی۔ (آیت) ” یوم۔۔ نفسھا “۔ وہ گھڑی ایسی نفسی نفسی کی ہوگی کہ کسی کو کسی دوسری طرف توجہ کرنے کی مہلت ہی کب ہوگی، (آیت) ’ ’ وھم لایظلمون “۔ یعنی نیکی کے بدلہ میں کمی نہ ہوگی، گوزیادتی ہوجائے اور بدی کے بدلہ میں زیادتی نہ ہوگی، گوکمی ہوجائے۔ “ (تھانوی (رح) (آیت) ” عن نفسھا “۔ اس دوسرے نفس کے معنی عین یا ذات کے ہیں، اور پہلا نفس شخص کے مرادف ہے۔ یقال لعین الشیء وذاتہ نفسہ (کشاف) والنفس الجملۃ کماھی فالنفس الاولیھی الجملۃ والثانیۃ عینھا وذا تھا (کشاف) (آیت) ” تجادل “۔ مجادلہ یہاں عذر معذرت اور صفائی پیش کرنے کے معنی میں ہے۔ ومعنی المجادلۃ عنھا الاعتذار منھا (کشاف)
Top