Dure-Mansoor - An-Nahl : 111
یَوْمَ تَاْتِیْ كُلُّ نَفْسٍ تُجَادِلُ عَنْ نَّفْسِهَا وَ تُوَفّٰى كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
يَوْمَ : جس دن تَاْتِيْ : آئے گا كُلُّ : ہر نَفْسٍ : شخص تُجَادِلُ : جھگڑا کرتا عَنْ : سے نَّفْسِهَا : اپنی طرف وَتُوَفّٰى : اور پورا دیا جائیگا كُلُّ : ہر نَفْسٍ : شخص مَّا : جو عَمِلَتْ : اس نے کیا وَهُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : ظلم نہ کیے جائیں گے
جس دن ہر شخص اپنے نفس کی طرف سے جدال کرے گا اور ہر نفس کو اس کے اعمال کا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا
1:۔ ابن مبارک، ابن ابی شیبہ، احمد نے زہد میں عبد بن حمید، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ میں عمر بن خطاب ؓ کے پاس بیٹھا ہوا تھا انہوں نے فرمایا ہمارے اندر خوف پیدا کرو میں نے عرض کیا اے امیر المومنین کیا تمہارے درمیان اللہ کی کتاب اور اس کے رسول کی حکمت نہیں ہے ؟ فرمایا کیوں نہیں لیکن ہم کو ڈراؤ میں عرض کیا اے امیر المومنین اگر ستر انبیاء کے برابر عمل کرکے آپ قیامت کے دن آئیں گے پھر بھی اپنے عمل کو کم سمجھے گا فرمایا ہمارے لئے اور زیادہ (بیان) کیجئے میں نے عرض کیا اے امیر المومنین اگر بیل کے ناک کے نتھنے کے برابر جن ہم میں سے کھول دیا جائے مشرق کی طرف سے اور ایک آدمی ہو مغرب کی طرف تو اس کا دماغ کھولے گا یہاں تک کہ اس کی گرمی سے اس کا دماغ بہہ پڑے گا فرمایا ہمارے لئے اور زیادہ (بیان) کرو میں نے عرض کیا اے امیر المومنین قیامت کے دن جہنم البتہ آواز نکالے گی تو ہر مقرب فرشتے اور نبی مرسل اپنے گھٹنوں کے بل گرپڑے گا یہاں تک کہ ابراہیم (علیہ السلام) بھی اپنے گھٹنوں کے بل گرپڑیں گے اور عرض کریں گے اے میرے رب نفسی نفسی میں تجھ سے صرف اپنی جان کی نجات مانگتا ہوں اس دن کوئی سوال نہیں کرے گا مگر اپنی جان کا عمر ؓ کچھ دیر سر جھکا کر بیٹھ گئے میں نے عرض کیا اے امیر المومنین کیا اس بات کو آپ اللہ کی کتاب میں نہیں پاتے ہیں ؟ فرمایا کس طرح ہیں ؟ عرض کیا اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے اس آیت میں (آیت) ” یوم تاتی کل نفس تجادل عن نفسھا وتوفی کل نفس ما عملت وھم لا یظلمون “۔
Top