Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 130
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً١۪ وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو ایمان لائے (ایمان والے) لَا تَاْ كُلُوا : نہ کھاؤ الرِّبٰٓوا : سود اَضْعَافًا : دوگنا مُّضٰعَفَةً : دوگنا ہوا (چوگنا) وَاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : فلاح پاؤ
اے ایمان والو ! دگنا چوگنا سود نہ کھاؤ اور خدا سے ڈرو تاکہ نجات حاصل کرو
(130۔ 131) ثقیف والو ! روپیہ پر مدت میں سود مت لو اور اللہ سے اس بارے میں ڈرتے رہو تاکہ تمہیں غصہ اور عذاب سے نجات حاصل ہو اور سود کھانے میں جہنم کی آگ سے ڈرو جو اللہ تعالیٰ نے حرمت سود کے منکرین کے لیے پیدا کی ہے۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح) شان نزول : یایھا الذین امنوا الا تاکلوا الربوا (الخ) فریابی ؒ نے مجاہد سے روایت کیا ہے کہ لوگ وقت مقرر پر ادھار چیزوں کو فرورخت کیا کرتے تھے یہ مدت پوری ہونے کے بعد قرض میں اضافہ کردیتے تھے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ ”اے ایمان والو کئی حصے کرکے سود مت کھاؤ“۔ اور فریابی ؒ نے عطا سے روایت کیا ہے کہ قبیلہ ثقیف، بنو نضیر سے زمانہ جاہلیت میں قرض کے طریقہ پر لین دین کیا کرتے تھے، جب قرض کی مدت آجاتی تو یہ لوگ کہتے کہ ہم تمہیں کو سود دیں گے، مدت میں اضافہ کر دو ، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ،
Top