Jawahir-ul-Quran - Al-Israa : 4
وَ قَضَیْنَاۤ اِلٰى بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ فِی الْكِتٰبِ لَتُفْسِدُنَّ فِی الْاَرْضِ مَرَّتَیْنِ وَ لَتَعْلُنَّ عُلُوًّا كَبِیْرًا
وَقَضَيْنَآ : اور صاف کہ دیا ہم نے اِلٰى : طرف۔ کو بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل فِي الْكِتٰبِ : کتاب لَتُفْسِدُنَّ : البتہ تم فساد کروگے ضرور فِي : میں الْاَرْضِ : زمین مَرَّتَيْنِ : دو مرتبہ وَلَتَعْلُنَّ : اور تم ضرور زور پکڑوگے عُلُوًّا كَبِيْرًا : بڑا زور
اور صاف کہہ سنایا ہم نے بنی اسرائیل کو8 کتاب میں کہ تم خرابی کرو گے ملک میں دو بار اور سرکشی کرو گے بڑی سرکشی
8:۔ تخویف دنیوی کا ایک نمونہ ہے۔ بنی اسرائیل کو ہم نے تورات میں بتادیا تھا کہ تم دو بار زمین میں شر و فساد بپا کرو گے پہلی بار تم پر ایک سخت گیر اور جابر قوم کو مسلط کر کے تمہیں ذلیل کریں گے اس کے بعد تم پر انعام کریں گے اس کے بعد اگر تم نے پھر فساد کیا تو دنیا و آخرت میں سخت عذاب دیں گے۔ اے مشرکین مکہ اسی طرح پہلے ہم نے تم پر قحط مسلط کیا پھر قحط اٹھا کر تم پر مہربانی کی مگر تم شرک سے باز نہ آئے تو پھر معجزہ معراج دکھایا گیا اس لیے اگر اب بھی شرک سے باز نہ آؤ گے اور توحید سے اعراض کروگے تو دنیا و آخرت میں رسوا کن عذاب میں مبتلا کیے جاؤ گے۔ ” لتفسدن فی الارض الخ “ فساد فی الارض سے احکام تورات کی مخالفت مراد ہے یرید المعاصی و خلاف احکام التوراۃ (کبیر ج 5 ص 548) ۔
Top