Kashf-ur-Rahman - An-Naml : 45
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَاۤ اِلٰى ثَمُوْدَ اَخَاهُمْ صٰلِحًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ فَاِذَا هُمْ فَرِیْقٰنِ یَخْتَصِمُوْنَ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَآ : اور تحقیق ہم نے بھیجا اِلٰى : طرف ثَمُوْدَ : ثمود اَخَاهُمْ : ان کے بھائی صٰلِحًا : صالح اَنِ : کہ اعْبُدُوا اللّٰهَ : اللہ کی عبادت کرو فَاِذَا : پس ناگہاں هُمْ : وہ فَرِيْقٰنِ : دو فریق ہوگئے يَخْتَصِمُوْنَ : باہم جھگڑنے لگے وہ
اور ہم نے ثمود کے پاس ان کے بھائی صالح (علیہ السلام) کو یہ پیغام دیکر بھیجا کہ تم لوگ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو یہ پیغام سنتے ہی وہ لوگ دو فریق ہوکر آپس میں جھگڑنے لگے
(45) اور ہم نے ثمود کے پاس ان کے بھائی صالح (علیہ السلام) کو یہ پیام دیکر بھیجا کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو یہ پیغام بنتے ہی وہ لوگ دو فریق ہوکر آپس میں جھگڑنے لگے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی ایک ایمان والے اور ایک منکر جیسے مکہ کے لوگ پیغمبر کے آنے سے جھگڑنے لگے 12 خلاصہ یہ کہ دونوں فریق ہوگئے ایک سرداروں اور سرمایہ داروں کا دوسرا غرباء اور ضعفاء کا جیسا کہ سورة اعراف میں گزرچکا ہے اور یہ ایک عام قاعدہ ہے کہ جب کوئی صحیح خبر پیش کی جائے تو کچھ مانتے ہیں اور کچھ نہیں مانتے یہی جھگڑے کی صورت ہوتی ہے۔
Top