Mafhoom-ul-Quran - An-Naml : 45
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَاۤ اِلٰى ثَمُوْدَ اَخَاهُمْ صٰلِحًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ فَاِذَا هُمْ فَرِیْقٰنِ یَخْتَصِمُوْنَ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَآ : اور تحقیق ہم نے بھیجا اِلٰى : طرف ثَمُوْدَ : ثمود اَخَاهُمْ : ان کے بھائی صٰلِحًا : صالح اَنِ : کہ اعْبُدُوا اللّٰهَ : اللہ کی عبادت کرو فَاِذَا : پس ناگہاں هُمْ : وہ فَرِيْقٰنِ : دو فریق ہوگئے يَخْتَصِمُوْنَ : باہم جھگڑنے لگے وہ
اور ہم نے ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا کہ اللہ کی عبادت کرو تو وہ دو فریق ہو کر آپس میں جھگڑنے لگے۔
قوم ثمود اور سیدنا صالح (علیہ السلام) کا واقعہ تشریح : قوم ثمود اور سیدنا صالح (علیہ السلام) کا واقعہ تفصیلاً گزر چکا ہے سورة الاعراف ‘ ھود ‘ الشعراء۔ جب بھی کوئی نبی آتا ہے تو عام طور پر پہلے دو گروہ ضرور بنتے ہیں۔ ایک جو ایمان لے آتے ہیں اور دوسرا جو کفار ہونے کی وجہ سے ان کی مخالفت کرتا ہے۔ شہر میں 9 شخص کا ذکر آیا ہے۔ اصل میں یہ ایک قبیلہ کے 9 سردار تھے جو اپنی جماعتوں کے ساتھ ہر وقت مخالفت میں تیار بیٹھے ہوئے تھے۔ جب سیدنا صالح (علیہ السلام) نے ان کو بتایا کہ تین دن بعد تم پر عذاب آئے گا تو ان سرداروں کے بیٹوں نے آپ کو قتل کردینے کی سکیم بنائی جو اللہ کی حکمت سے ناکام ہوگئی۔ اور پھر وقت مقرر پر ان پر اتنا شدید زلزلہ آیا کہ پوری بستی نیست ونابود ہوگئی۔ اب اس پر کئی لوگ حجت کرتے ہیں کہ زلزلہ قدرتی آفات میں سے ایک ہے اس کو عذاب کیوں کہا گیا ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ آج اس قدر ترقی کر چکنے کے بعد بھی زلزلہ کی نشاندہی اس قدر یقینی نہیں ہوسکتی جیسا کہ سیدنا صالح (علیہ السلام) نے صاف بتا دیا کہ تین دن بعد تم پر عذاب آئے گا۔ دوسری بات یہ ہے کہ اللہ حکیم و دانا ہے قدرتی آفات کا آنا اللہ کے حکم اور قدرت میں ہے وہ جب چاہے جہاں چاہے آفت نازل کرسکتا ہے۔ اس لیے اللہ سے ڈرتے رہنا چاہیے اور معافی مانگتے رہنا چاہیے تاکہ جو بھی غلطی ہو معاف ہوجائے لیکن جو لوگ بجائے معافی مانگنے کے الٹا گناہ و نافرمانی پر ڈٹے رہتے ہیں تو پھر اللہ تعالیٰ اپنے پروگرام کے مطابق وقت مقرر پر زمین کو گنہگاروں کی غلاظت سے صاف کرنے کے لیے ان پر یکدم ایسا عذاب ڈالتا ہے کہ پھر سنبھلنے کی مہلت بھی نہیں ملتی۔ اس لیے اہل عرب بلکہ تمام کفار و مشرکین کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ قرآن کی یہ خبر کہ ” عذاب آجاتا ہے۔ “ نہ جھوٹی ہے اور نہ بےبنیاد۔ بلکہ جب ان تباہ شدہ بستیوں کو دیکھتے ہو اور ان کے بارے میں قرآنی تفصیلات پڑھتے ہو تو سوچ لو تم پر بھی عذاب الٰہی نازل ہوسکتا ہے۔ اس لیے وقت ہے خبردار ہوجاؤ۔ اسی طرح سیدنا لوط (علیہ السلام) کا قصہ بیان کیا جا رہا ہے۔
Top