Tadabbur-e-Quran - An-Naml : 45
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَاۤ اِلٰى ثَمُوْدَ اَخَاهُمْ صٰلِحًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ فَاِذَا هُمْ فَرِیْقٰنِ یَخْتَصِمُوْنَ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَآ : اور تحقیق ہم نے بھیجا اِلٰى : طرف ثَمُوْدَ : ثمود اَخَاهُمْ : ان کے بھائی صٰلِحًا : صالح اَنِ : کہ اعْبُدُوا اللّٰهَ : اللہ کی عبادت کرو فَاِذَا : پس ناگہاں هُمْ : وہ فَرِيْقٰنِ : دو فریق ہوگئے يَخْتَصِمُوْنَ : باہم جھگڑنے لگے وہ
اور ہم نے قوم ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو اس پیغام کے ساتھ رسول بنا کر بھیجا کہ لوگو ! اللہ کی بندگی کرو تو دو فریق بن کر آپس میں جھگڑنے لگے
آگے مضمون … آیات 58-45 اوپر فرعون کے تمرد، حضرت سلیمان کی شکر گزاری اور ملکہ سبا کی سلامت روی کی سرگزشتیں سنائی گئی ہیں اور یہ دکھایا گیا ہے کہ علود استکبار کا انجام کیا ہوتا ہے اور شکر گزاری و فروتنی کا صلہ کیا ملتا ہے۔ اب خاص عرب کی اقوام بائدہ میں سے دو قوموں … قوم ثمود و قوم لوط … کے افساد اور ان کے اجام کا حالہ دیا تاکہ قریش یہ نہ سمجھیں کہ یہ دور کے ملکوں … مصر، فلسطین اور یمن … کے واقعات ہیں۔ بلکہ خود اپنے ملک کے اندر کی ان قوموں کے انجام سے سبق لیں جن کے علود استکبار کے نتائج کی داستان سنانے کے لئے ان کے عالی شان تعمیرات کے کھنڈر آج بھی ان کے سامنے موجود ہیں۔ آیات کی تلاوت فرمایئے۔ ولقد ارسلنا الی ثمود اخاتھم صلحاً ان اعبدواللہ فاذا ھم خریقن یختصمون (45) حضرت صالح کی دعوت اور اس کا ردعمل یعنی حضرت صالح نے اپنی قوم کو اللہ واحد کی بندگی اور اسی کی اطاعت کی دعوت دی۔ یہ ایک ایسی دعوت تھی جس میں کسی اختلاف و نزاع کی کوئی گنجائش نہیں تھی، اس کا سب کو خیر مقدم کرنا تھا لیکن ہوا یہ کہ کچھ لوگ تو حضرت صالح پر ایمان لائے اور دوسرے بہت سے اشرار و مفسدین اس دعوت حق کی مخالفت کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ایمان پر لائے اور دوسرے بہت سے اشرار ومفسدین اس دعوت حق کی مخالفت کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے اور اس طرح قوم دو گروہوں میں بٹ گئی اور دونوں میں بحث و نزاع شروع ہوگئی۔
Top