Mafhoom-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 130
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً١۪ وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو ایمان لائے (ایمان والے) لَا تَاْ كُلُوا : نہ کھاؤ الرِّبٰٓوا : سود اَضْعَافًا : دوگنا مُّضٰعَفَةً : دوگنا ہوا (چوگنا) وَاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : فلاح پاؤ
اے ایمان والو مت کھاؤ سود4 دونے پر دونا5 اور ڈرو اللہ سے تاکہ تمہارا بھلا ہو6 
4 جنگ احد کے تذکرہ میں سود کی ممانعت کا ذکر بظاہر بےتعلق معلوم ہوتا ہے۔ مگر شاید یہ مناسبت ہو کہ اوپر (اِذْ ھَمَّتْ طَّاۗىِٕفَتٰنِ مِنْكُمْ اَنْ تَفْشَلَا) 3 ۔ آل عمران :122) میں " جہاد " کے موقع پر نامردی دکھلانے کا ذکر ہوا تھا۔ اور سود کھانے سے نامردی پیدا ہوتی ہے۔ دو سبب سے۔ ایک یہ کہ مال حرام کھانے سے توفیق طاعت کم ہوتی ہے اور بڑی طاعت جہاد ہے، دوسرے یہ کہ سود لینا انتہائی بخل پر دلالت کرتا ہے، کیونکہ سود خوار چاہتا ہے کہ اپنا مال جتنا دیا تھا لے لے اور بیچ میں کسی کا کام نکلا، یہ بھی مفت نہ چھوڑے۔ اس کا علیٰحدہ معاوضہ وصول کرے۔ تو جس کو مال میں اتنا بخل ہو کہ خدا کے لئے کسی کی ذرہ بھر ہمدردی نہ کرسکے وہ خدا کی راہ میں جان کب دے سکے گا۔ ابو حیان نے لکھا ہے کہ اس وقت یہود وغیرہ سے مسلمانوں کے سودی معاملات اکثر ہوتے رہتے تھے۔ اسی لئے ان سے تعلقات قطع کرنا مشکل تھا چونکہ پہلے لاتَتَّخِذُوْا بِطَانَۃً کا حکم ہوچکا ہے، اور احد کے قصہ میں بھی منافقین یہود کی حرکات کو بہت دخل تھا اس لئے متنبہ فرمایا کہ سودی لین دین ترک کرو ورنہ اس کی وجہ سے خواہی نہ خواہی ان ملعونوں کے ساتھ تعلقات قائم رہیں گے جو آیندہ نقصان اٹھانے کا موجب ہوں گے۔ 5 اس کا مطلب یہ نہیں کہ تھوڑا سود لے لیا کرو۔ دونے پر دونا مت لو۔ بات یہ ہے کہ جاہلیت میں سود اسی طرح لیا جاتا تھا جیسے ہمارے یہاں کے بنیئے لیتے ہیں۔ سَو روپے دیے اور سود در سود بڑھاتے چلے گئے یہاں تک کہ سو روپے میں ہزاروں روپیہ کی جائیدادوں کے مالک بن بیٹھے۔ اسی صورت کو یہاں اَضْعَافًا مُّضَاعَفَۃً سے تعبیر فرمایا۔ یعنی اول تو سود مطلقا حرام و قبیح اور یہ صورت تو بہت ہی زیادہ شنیع و قبیح ہے جیسے کوئی کہے میاں مسجد میں گالیاں مت بکو۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ مسجد سے باہر بکنے کی اجازت ہے بلکہ مزید تقبیح وتشنیع کے موقع پر ایسے الفاظ بولتے ہیں۔ 6  یعنی سود کھانے میں بھلا نہیں، بلکہ تمہارا بھلا اس میں ہے کہ خدا سے ڈر کر سود کھانا چھوڑ دو ۔
Top