Aasan Quran - Al-Baqara : 6
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا سَوَآءٌ عَلَیْهِمْ ءَاَنْذَرْتَهُمْ اَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
إِنَّ : بیشک الَّذِينَ : جن لوگوں نے کَفَرُوا : کفر کیا سَوَاءٌ : برابر عَلَيْهِمْ : ان پر أَ أَنْذَرْتَهُمْ : خواہ آپ انہیں ڈرائیں أَمْ لَمْ : یا نہ تُنْذِرْهُمْ : ڈرائیں انہیں لَا يُؤْمِنُونَ : ایمان نہ لائیں گے
بیشک وہ لوگ جنہوں نے کفر اپنا لیا ہے (7) ان کے حق میں دونوں باتیں برابر ہیں، چاہے آپ ان کو ڈرائیں یا نہ ڈرائیں (8) وہ ایمان نہیں لائیں گے
7) یہاں ان کافروں کا ذکر ہورہا ہے جنہوں نے یہ طے کرلیا تھا کہ چاہے کتنے واضح اور روشن دلائل ان کے سامنے آجائیں وہ کبھی آنحضرت ﷺ کی دعوت پر ایمان نہیں لائیں گے، حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو کفر پر اڑگئے ہیں۔”ترجمے میں“ کفر اپنا لیا ہے“ کے الفاظ اسی مفہوم کو ادا کرنے کے لئے استعمال کئے گئے ہیں۔ (8) ”ڈرانا“ انذار کا ترجمہ کیا گیا ہے۔ قرآن کریم نے انبیائے کرام (علیہم السلام) کی دعوت کو بکثرت ”ڈرانے“ سے تعبیر کیا ہے۔ کیونکہ انبیاء کرام (علیہم السلام) لوگوں کو کفر اور بداعمالیوں کے برے انجام سے ڈراتے ہیں ؛ لیکن جن لوگوں نے تہیہ کر رکھا ہے کہ کوئی بات ماننی نہیں ہے، ان کو برے انجام سے ڈرائیں یا نہ ڈرائیں وہ ایمان نہیں لائیں گے۔
Top