Dure-Mansoor - Al-Baqara : 6
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا سَوَآءٌ عَلَیْهِمْ ءَاَنْذَرْتَهُمْ اَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
إِنَّ : بیشک الَّذِينَ : جن لوگوں نے کَفَرُوا : کفر کیا سَوَاءٌ : برابر عَلَيْهِمْ : ان پر أَ أَنْذَرْتَهُمْ : خواہ آپ انہیں ڈرائیں أَمْ لَمْ : یا نہ تُنْذِرْهُمْ : ڈرائیں انہیں لَا يُؤْمِنُونَ : ایمان نہ لائیں گے
بیشک جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ہے برابر ہے کہ آپ ان کو ڈرائیں، وہ ایمان نہیں لائیں گے
(1) امام ابن جریج ابن ابی حاتم، طبرانی نے الکبیر میں ابن مردویہ اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ان الذین کفروا سواء علیہمء انذرتھم ام لم تنذرھم لا یؤمنون “ اور اس جیسی دوسری آیات قرآن مجید میں سے ان سے مراد ہے کہ رسول اللہ ﷺ اس بات پر حریص تھے کہ سب لوگ ایمان لے آئیں اور ہدایت پر ان کی تابعداری کریں نہیں ایمان لائیں گے مگر وہ لوگ جن کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے سعادت یعنی نیک بختی (ذکر اول میں لکھی جا چکی ہے یعنی لوح محفوظ میں) تو وہی ایمان لائے گا اور جس کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے شفاء ہے (یعنی بدبختی لکھی جاچکی ہے (ذکر اول میں) یعنی لوح محفوظ میں) تو وہ ایمان نہیں لائے گا اور گمراہ ہوگا۔ (2) امام ابن ابی حاتم نے عبد اللہ بن عمرو ؓ سے روایت کیا ہے کہ کہا گیا یا رسول اللہ ! ہم قرآن میں سے پڑھتے ہیں اور ہم امید رکھتے ہیں اور کبھی ہم پڑھتے اور ہم نا امیدی کے قریب ہوجاتے ہیں آپ نے فرمایا کیا میں تم کو اہل جنت اور اہل نار کے بارے میں نہ بتادوں ؟ عرض کیا یا رسول اللہ ! ضرور بتائیے آپ نے فرمایا لفظ آیت ” الم۔ ذلک الکتب لاریب فیہ، ھدی للمتقین “ سے ” مفلحون “ تک یہ لوگ جنت والے ہیں صحابہ نے عرض کیا ہم تمنا کرتے ہیں کہ ہم ہی یہ لوگ ہوں گے۔ پھر فرمایا لفظ آیت ” ان الذین کفروا سواء علیہمء انذرنھم “ سے عظیم تک یہ لوگ دوزخ والے ہیں ہم نے کہا یا رسول اللہ ! ہم لوگ تو وہ نہیں ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں۔ (3) ابن اسحاق، ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ان الذین کفروا “ سے مراد ہے کہ (انہوں نے انکار کیا) اس چیز کا جو تیری طرف اتارا گیا۔ اگرچہ وہ یہ کہتے ہیں ہم ایمان لائے اس چیز پر جو آپ سے پہلے آیا (ہدایت میں سے) پھر فرمایا لفظ آیت ” سواء علیہمء انذرتھم ام لم تنذرھم لا یؤمنون “ سے مراد ہے کہ انہوں نے انکار کیا جو تیری ذات وصفات کا ذکر ان کے کتابوں میں تھا۔ اور انکار کیا اس عہد کا جو تیرے لئے ان سے وعدہ لیا گیا تھا۔ اور انکار کیا جو آپ لے کر آئے اور اس کا بھی انکار کیا جو جو ان کے پاس تھی ان کتابوں میں سے جو تیرے علاوہ (دوسرے پیغمبر) لائے تھے سو کس طرح وہ تجھ سے ڈرتا اور خوف دلانا سنیں گے حالانکہ وہ اس چیز کا انکار کرچکے ہیں۔ آپ کی ان صفات کا جو ان کے پاس مذکور ہیں۔
Top