Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 6
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا سَوَآءٌ عَلَیْهِمْ ءَاَنْذَرْتَهُمْ اَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
إِنَّ
: بیشک
الَّذِينَ
: جن لوگوں نے
کَفَرُوا
: کفر کیا
سَوَاءٌ
: برابر
عَلَيْهِمْ
: ان پر
أَ أَنْذَرْتَهُمْ
: خواہ آپ انہیں ڈرائیں
أَمْ لَمْ
: یا نہ
تُنْذِرْهُمْ
: ڈرائیں انہیں
لَا يُؤْمِنُونَ
: ایمان نہ لائیں گے
جن لوگوں نے کفر کیا، ان کے لیے یکساں ہے ڈرا یا نہ ڈرآ، وہ ایمان لانے والے نہیں ہیں
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟: کفر کے معنی اصل لغت میں ڈھانکنے اور چھپانے کے ہیں۔ قران میں یہ لفظ شکر کے ضد کی حیثیت سے بھی استعمال ہوا ہے اور ایمان کے ضد کی حیثیت سے بھی۔ پہلی صورت میں اس کے معنی ناشکری اور کفران نعمت کے ہوتے ہیں۔ دوسری صورت میں انکار کے۔ غور کیجئے تو معلوم ہوگا کہ لفظ کی اصل روح ان دونوں معنوں کے اندر موجود ہے۔ قرآن مجید میں یہ لفظ مطلق بھی استعمال ہوا ہے اور اپنے مفعول کے ساتھ بھی۔ جہاں مفعول کے ساتھ استعمال ہوا ہے وہاں تو متعین طور پر اس مفعول ہی کا کفر و انکار مراد ہے۔ لیکن جہاں کسی مفعول کے بغیر مطلق صورت میں استعمال ہوا ہے وہاں بالعموم تو ان تمام چیزوں کے انکار کے معنی میں استعمال ہوا ہے جن پر ایمان لانا ضروری ہے لیکن کہیں کہیں ناشکری اور کفران نعمت کے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے جس کا پتہ قرینہ اور موقع محل سے چلتا ہے۔ موقع کلام کا تقاضا یہ ہے کہ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ سے یہاں انکار کرنے والوں کا کوئی مخصوص گروہ مراد ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں ان لوگوں کی چند خاص صفات بھی بیان ہوئی ہیں۔ مثلاً یہ کہ ان کے لئے ڈرانا اور نہ ڈرانا دونوں برابر ہے، کہ یہ لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں، یہ کہ اللہ نے ان کے دلوں اور کانوں پر مہر کر دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردے پڑ چکے ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ حال تمام کفار کا نہیں تھا ان میں بہتیرے ایسے بھی تھے جو ابتدا میں منکر و مخالف رہے لیکن بعد میں اسلام لائے۔ اس کی وجہ سے یہ امر تو بدیہی ہے کہ یہاں کوئی مخصوص گروہ مراد ہے۔ البتہ یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ گروہ کن لوگوں کا ہے؟ ہمارے نزدیک اس سے مراد قریش، اہل کتاب اور منافقین کے وہ لیڈر اور سردار ہیں جن پر قرآن اور نبی ﷺ کی حقانیت پوری طرح واضح ہو چکی تھی لیکن اس وضاحت کے باوجود وہ محض ضد، ہٹ دھرمی، انانیت اور حسد و تکبر کے سبب سے مخالفت کر رہے تھے۔ اس تحصیص کے بعض وجوہ یہ ہیں۔ پہلی وجہ تو یہ ہے کہ اس سے اوپر والے ٹکڑے میں اس گروہ کا بیان ہوا ہے جو قرآن پر ایمان لانے والا تھا۔ وہاں ہم نے ھُدیً لِّلۡمُتَّقِیۡنَ الَّذِیۡنَ یُؤُمِنُوۡنَ بِالۡغَیۡبِ کی تفسیر کرتے ہوئے بیان کیا ہے کہ اس سے اہل کتاب اور بنی اسماعیل کے وہ تمام سلیم الفطرت اور خدا ترس لوگ مراد ہیں جن کے ضمیر زندہ، جن کی صلاحیتیں محفوظ اور جن کے دل بیدار تھے۔ انہی کے مقابل میں مذکورہ آیات میں اس گروہ کا بیان ہوا ہے جو ایمان لانے والا نہیں ہے۔ یہ تقابل خود دلیل ہے کہ اس سے مراد قریش اور اہل کتاب میں سے وہ لوگ ہوں جن کو دنیا پرستی اور حسد و انانیت نے بالکل اندھا بہرا کر دیا تھا، جن کی فطرت مسخ ہوچکی تھی اور جو قبول حق کی تمام صلاحیتوں سے یک قلم محروم ہو چکے تھے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ یہاں قرآن نے اس گروہ کی جو خصوصیات، ان کا نام لئے بغیر، بیان کی ہیں بعینہٖ وہی خصوصیات دوسرے مقامات میں یا تو نام کی صراحت کے ساتھ بیان کی ہیں یا ایسے واضح قرائن کے ساتھ بیان کی ہیں جن سے گروہ کا تعین آپ سے آپ ہوجاتا ہے۔ ان مقامات کو سامنے رکھ کر اگر اس آیت کے اجمال کو واضح کرنے کی کوشش کی جائے تو آدمی اسی نتیجہ تک پہنچتا ہے جس نتیجہ تک ہم پہنچے ہیں۔ یعنی اس سے مشرکین، یہود اور منافقین کے وہ سردار اور لیڈر مراد لئے جائیں جن پر حقیقت اچھی طرح واضح ہوچکی تھی کہ قرآن کی دعوت حق ہے لیکن اس کے باوجود وہ اس کی مخالفت میں ایڑی چوٹی کا زور صرف کررہے تھے۔ یہاں ہم چند آیتیں نقل کرتے ہیں جن سے ہمارے رائے کی تائید ہوتی ہے۔ مَن كَفَرَ بِاللّهِ مِن بَعْدِ إيمَانِهِ إِلاَّ مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالإِيمَانِ وَلَـكِن مَّن شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللّهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ ذَلِكَ بِأَنَّهُمُ اسْتَحَبُّواْ الْحَيَاةَ الْدُّنْيَا عَلَى الآخِرَةِ وَأَنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ أُولَـئِكَ الَّذِينَ طَبَعَ اللّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ وَسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ وَأُولَـئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ (نحل: ۱۰۶-۱۰۸ جس نے کفر کیا اللہ کا ایمان کے بعد، بہ جز ان کے جو مجبور کئے گئے اور جن کے دل ایمان پر جمے رہے، پر جن کے سینے کفر کے لئے کھل گئے تو ان پر اللہ کا غضب ہے اور ان کے لئے عذاب عظیم ہے۔ یہ اس وجہ سے کہ انہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت پر ترجیح دی اور اللہ کافر قوم کو راہ یاب نہیں کرتا۔ یہی لوگ ہیں جن کے دلوں پر، کانوں پر، اور جن کی آنکھوں پر اللہ نے مہر کر دی ہے اور یہی لوگ ہیں جو بے خبر ہیں۔ اس آیت میں یہ بات بالکل واضح ہے کہ جو لوگ ایمان لاچکنے کے بعد یا حق کے واضح ہوجانے کے بعد محض دنیا پرستی کی وجہ سے کفر کی راہ اختیار کرتے ہیں ان پر اللہ کا غضب ہوتا ہے، ان کے لئے عذاب عظیم ہے، ان کے لئے خدا ایمان کی راہ نہیں کھولا کرتا، ان کے دلوں، کانوں اور آنکھوں پر مہر لگا دی جاتی ہے۔ ظاہر ہے کہ اس کے حقیقی مصداق اگر ہوسکتے تھے تو سرداران قریش، علمائے یہود اور منافقین ہی ہوسکتے تھے یا پھر وہ لوگ جو انہی کی روش اختیار کریں۔ دوسری جگہ تمام انبیا کے مخالفین و معاندین کے بارہ میں فرمایا ہے: تِلْكَ الْقُرَى نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَآئِهَا وَلَقَدْ جَاءتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانُواْ لِيُؤْمِنُواْ بِمَا كَذَّبُواْ مِن قَبْلُ كَذَلِكَ يَطْبَعُ اللّهُ عَلَىَ قُلُوبِ الْكَافِرِينَ (اعراف : ۱۰۱) یہ بستیاں ہیں جن کی سرگزشتیں ہم تم کو سناتے ہیں ان کے پاس ان کے انبیا کھلی کھلی نشانیاں لے کر آئے لیکن وہ ایمان لانے والے نہ بنے، بوجہ اس کے کہ وہ جھٹلاتے رہے پہلے سے۔ اسی طرح اللہ مہر کر دیا کرتا ہے کافروں کے دلوں پر۔ خاص طور پر یہود کے بارہ میں فرمایا ہے: فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ وَكُفْرِهِم بَآيَاتِ اللّهِ وَقَتْلِهِمُ الأَنْبِيَاء بِغَيْرِ حَقًّ وَقَوْلِهِمْ قُلُوبُنَا غُلْفٌ بَلْ طَبَعَ اللّهُ عَلَيْهَا بِكُفْرِهِمْ فَلاَ يُؤْمِنُونَ إِلاَّ قَلِيلاً (نساء : ۱۵۵) پس بوجہ اس کے کہ انہوں نے اللہ کے ساتھ اپنے عہد کو توڑا، اللہ کی آیات کا انکار کیا۔ نبیوں کو ناحق قتل کیا اور کہا کہ ہمارے دل تو بند ہیں بلکہ اللہ نے ان کے کفر کے سبب سے ان پر مہر کر دی ہے تو وہ ایمان نہیں لائیں گے مگر بہت کم۔ اسی طرح منافقین کے بارہ میں یہ الفاظ وارد ہیں: ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا فَطُبِعَ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَفْقَهُونَ (منافقون : ۳) یہ اس وجہ سے کہ وہ ایمان لائے، پھر انہوں نے کفر کیا پس ان کے دلوں پر مہر کر دی گئی سو وہ نہیں سمجھتے۔ قرآن کی ان تصریحات سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ زیر بحث آیات میں ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ کا اشارہ ایک خاص گروہ کی طرف ہے۔لیکن یہ گروہ نہ تو مخصوص طور پر مشرکین کا ہے نہ محدود مفہوم میں اہل کتاب کا بلکہ یہ مشرکین اور اہل کتاب دونوں گروہوں کے ان افراد پر مشمل ہے جو حق کو اچھی طرح پہچان چکنے کے بعد اس کی مخالفت میں پیش پیش تھے۔ سلف سے اس آیت کی تاویل میں جو اقوال منقول ہیں ان سے بھی ہمارے خیال کی تائید ہوتی ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ کے نزدیک اس سے اہل کتاب کے وہ ہٹ دھرم لوگ مراد ہیں جو ان تمام پیشین گوئیوں کو جھٹلا چکے تھے جو نبی ﷺ کے بارہ میں ان کے صحیفوں میں موجود تھیں اور اس طرح انہوں نے اس عہد کو توڑ دیا تھا جو اللہ تعالیٰ نے ان سے آخری نبی کے متعلق لیا تھا۔ ربیع بن انس کے نزدیک اس سے ان مختلف پارٹیوں کے لیڈر مراد ہیں جو اسلام کی مخالفت میں پیش پیش تھیں۔ یہ دونوں قول ایک دوسرے کے قریب قریب ہیں بس فرق اگر ہے تو یہ ہے کہ ربیع بن انس کی تاویل نسبتاً جامع اور وسیع ہے۔ قرآن کے نظائر سے اسی کی تائید ہوتی ہے اس وجہ سے ہم نے اسی کو اختیار کیا ہے۔ ءَأَنذَرْتَهُمْ: انذار کے معنی ڈرانے، ہوشیار کرنے اور خبردار کرنے کے ہیں۔ انبیا علیہم السلام کی دعوت و تبلیغ ایک طرف تو نہایت ٹھوس انفسی و آفاقی دلائل پر مبنی ہوتی ہے۔ دوسری طرف اس میں انذاروتبشیر کا پہلو بھی ہوتا ہے۔ تبشیر کا مفہوم اس فوزوفلاح اور اس کامیابی وکامرانی کی بشارت دیتا ہے جو نبی کی دعوت قبول کر لینے اور اس کی بتائی ہوئی صراط مستقیم اختیار کر لینے سے دنیا اور آخرت دونوں میں حاصل ہوتی ہے۔ انذار کا مفہوم ان خطرات ومہالک سے آگاہ کرنا ہے جن سے نبی کی تکذیب کرنے والوں کو دنیا اور آخرت دونوں میں لازماً دوچار ہونا پڑتا ہے۔ انبیا علیہم السلام عام حالات میں یہ دونوں ہی فرض انجام دیتے ہیں۔ لیکن جہاں ضدی اور ہٹ دھرم لوگ مقابل میں آن کھڑے ہوتے ہیں جن کی مخالفت کسی غلط فہمی کی بنیاد پر نہیں بلکہ محض حسد اور عناد کی بنیاد پر ہوتی ہے، وہاں قدرتی طور پر نبی کی دعوت میں انذار کا پہلو غالب ہوجاتا ہے کیونکہ اس وقت حالات اسی کے متقاضی ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے یہاں آپ کے کام کو صرف انذار ہی کے لفظ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ کیونکہ آیت زیر بحث کا تعلق، جیسا کہ واضح ہو چکا ہے، ان مخالفین ومعاندین سے ہے جو نبی ﷺ کی مخالفت کسی غلط فہمی کی بنا پر نہیں کر رہے تھے بلکہ یہ جانتے ہوئے کر رہے تھے کہ آپ ﷺ نبی برحق ہیں اور قرآن اللہ کی کتاب ہے۔ انذار ہو یا تبشیر دونوں کی حقیقت ان قدرتی نتائج سے آگاہ کرنا ہے جو ایمان یا کفر کے اندر مضمر ہیں۔ جس طرح ایک طبیب اپنے زیر علاج مریض کو دوا اور پرہیز کے فوائد اور بدپرہیزی اور مرض سے غفلت کے نتائج آگاہ کرتا ہے اسی طرح پیغمبر بھی اپنی قوم کو اپنی دعوت کے ماننے اور نہ ماننے کے فوائد اور نتائج سے آگاہ کرتا ہے۔ بعض لوگ انذار کی اس حقیقت سے بے خبر ہونے کے سبب سے مذہب کے خلاف یہ اعتراض اٹھاتے ہیں کہ یہ موہوم خطرات کے ڈراوے سنا سنا کر لوگوں کو مرعوب کرنے کی کوشش کرتا ہے، انسان کی عقل سے اپیل نہیں کرتا۔ یہ معترض عموماً دو باتوں سے بے خبر ہیں، ایک تو یہ اس بات سے بے خبر ہیں کہ قرآن کی دعوت صرف انذار وتبشیر پر ہی مبنی نہیں ہے بلکہ وہ اپنے اندر نہایت مضبوط انفسی وعقلی دلائل بھی رکھتی ہے، انذار وتبشیر اس کی دعوت کا صرف ایک پہلو ہے۔ دوسری چیز جس سے یہ بے خبر ہیں وہ ایمانی واخلاقی اقدار کی قدروقیمت ہے۔ یہ لوگ اس بات سے تو واقف ہیں کہ سنکھیا کھا لینے سے آدمی مرجاتا ہے لیکن یہ حقیقت ان کی سمجھ سے بالا تر ہے کہ کفر، نفاق اور جھوٹ سے بھی انسان ہلاک ہوجایا کرتا ہے۔ پیغمبر کو چونکہ اخلاقی اقدار کے ثمرات ونتائج کا اچھی طرح علم ہوتا ہے اس وجہ سے وہ لوگوں کو ان سے آگاہ کرتا ہے اور اسی انداز بیان میں آگاہ کرتا ہے جو انداز بیان اس کے علم ویقین کے شایان شان ہوتا ہے۔ اسی چیز کو قرآن مجید انذار کے لفظ سے تعبیر کرتا ہے۔
Top