Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Baseerat-e-Quran - Al-Baqara : 6
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا سَوَآءٌ عَلَیْهِمْ ءَاَنْذَرْتَهُمْ اَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
إِنَّ
: بیشک
الَّذِينَ
: جن لوگوں نے
کَفَرُوا
: کفر کیا
سَوَاءٌ
: برابر
عَلَيْهِمْ
: ان پر
أَ أَنْذَرْتَهُمْ
: خواہ آپ انہیں ڈرائیں
أَمْ لَمْ
: یا نہ
تُنْذِرْهُمْ
: ڈرائیں انہیں
لَا يُؤْمِنُونَ
: ایمان نہ لائیں گے
بیشک جنہوں نے کفر (دین سے انکار) کیا، ان کے لئے یکساں ہے آپ ان کو ڈرائیں یا نہ ڈرائیں وہ ایمان نہیں لائیں گے،
لغات القرآن : آیت نمبر 6 تا 7 (کفروا): انہوں نے کفر کیا، دین اسلام کی سچائیوں سے انکار کیا۔ چھپایا۔ (سواء) : برابر ہے، یکساں ہے، ایک جیسا ہے۔ (انذرت): تو نے ڈرایا۔ اسی سے نذیر کا لفظ بنا ہے جو کہ بشیر کے لفط کے بالمقابل ہے۔ ۔ ۔ نذیر کے معنی ہیں ۔ آخرت کے عذاب سے شفقت و مہربانی کی بناء پر ڈرانے اور سمجھانے والا اور بشیر کے معنی ہیں “ خوشخبریاں سنانے والا ”۔ (ختم): اس نے مہر لگا دی۔ جب کسی چیز پر مہر یا سیل لگا دی جاتی ہے تو اس کا یہ مطلب ہوتا ہے کہ اب باہر سے کوئی چیز اندر اور اور اندے سے باہر نہیں آسکتی۔ دلوں پر مہر لگنے کا مطلب یہ ہے کہ حق نہ تو ان کے دلوں میں داخل ہو سکتا ہے اور نہ ان کے دلوں کا کفر باہر آسکتا ہے۔ (سمع): سننے کی طاقت، اس کی اہلیت۔ ۔۔ ۔ سہولت کے لئے اس کا ترجمہ “ کان ” کا کیا جاتا ہے۔ (ابصار): بصر کی جمع ہے ۔ ۔۔ ۔ دیکھنے کی طاقت ہے ۔ ۔۔ ۔ آنکھ ۔ ۔۔ آنکھیں ۔ (غشاوۃ): پردہ ، رکاوٹ ، حجاب ۔ ۔۔ ۔ یہ لفظ “ غشی ” سے بنا ہے جس کے معنی کسی چیز کو ڈھانپنے اور رکاوٹ ڈالنے کے آتے ہیں۔ (عذاب):۔ ۔۔ تکلیف ، مصیبت۔ ۔۔ یہ لفظ رحمت کے مقابلے میں آتا ہے۔ تشریح : آیت نمبر 6 تا 7 خاتم الانبیاء حضرت محمد ﷺ شدید مخالفتوں ، مصیبتوں اور مشکلات کے باوجود دن رات اسلام کی سچائیوں اور اس کے نور کو پھیلانے کی جدو جہد فرما رہے تھے۔ آپ کی دلی تمنا اور آرزو تھی کہ کسی طرح مکہ مدینہ اور ساری دنیا کے لوگ ایمان قبول کرلیں، اس کے لئے آپ دن رات اس طرح اسلام کا پیغام پہنچانے کی کوشش اور جان سوزی سے کام لیتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک جگہ قرآن کریم میں فرمایا ہے کہ (اے میرے حبیب “ ﷺ ”) آپ تو اس غم میں اپنی جان گھلا ڈالیں گے کہ وہ ایمان کیوں نہیں مختلف روایات سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے کہ آپ ﷺ اسلام کا پیغام پہنچانے میں دن رات اپنے آرام کا خیال کئے بغیر اسی جدو جہد میں لگے رہتے تھے۔ ایک دفعہ آپ کو معلوم ہوا کہ ایک قافلہ مکہ مکرمہ سے اس طرح گزر رہا ہے کہ وہ صبح ہونے سے پہلے روانہ ہوجائے گا، حالانکہ آپ دن بھر کے تھکے ہوئے اور ستائے ہوئے تھے اس کے باوجود آپ ﷺ فوراً روانہ ہوگئے اور آپ ﷺ نے اپنا فرض پورا کرنے کے لئے ان تک اللہ پیغام پہنچانے کی کوشش کی۔ یہی آپ کی دن رات کی کوششیں تھیں نتیجہ یہ ہے کہ۔ جن کے مقدر میں اسلام کی سعادت تھی انہوں نے ایمان قبول کر کے اپنی دنیا و آخرت سنوار لی اور اپنے دلوں کو نور ایمانی سے جگمگا لیا، روشن کرلیا۔ ۔۔ لیکن ان ہی میں سے کچھ ایسے بھی ضدی، ہٹ دھرم اور بد قسمت لوگ تھے جنہوں نے کلمہ حق قبول کرنے سے نہ صرف انکار کردیا تھا بلکہ دین اسلام اور سرکار دوعالم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ سے بغض وعناد کی حدوں کو پھلانگ گئے تھے اور آپ کی دشمنی میں اتنے آگے بڑھ چکے تھے کہ وہ اسلام کے اس پودے کو جڑ اور بنیاد سے ہی اکھاڑ پھینکنے میں ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے تھے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ انسان میں سچائی اور حق کی تڑپ اور جستجو ایک فطری بات ہے لیکن جب وہی شخص ذاتی فائدوں ، بری عادتوں ، کم نظری اور گھٹیا پن کا مزاج پیدا کرلیتا ہے تو وہ حق اور سچائی کا اس طرح مخالف ہوجاتا ہے کہ پھر بڑی سے بڑی سچائی بھی نہ اس کے دل میں اترتی ہے نہ کانوں سے سنائی دیتی ہے اور نہ آنکھیں اس کا مشاہدہ کرسکتی ہیں۔ نبی مکرم ﷺ کو ان آیات میں اطمینان دلایا جا رہا ہے کہ آپ اللہ کے پیغام کو پہنچاتے رہیے جن کے دلوں میں اور ان کی روحوں میں سچائی قبول کرنے کی اہلیت ہوگی وہ اس کے ذریعے اپنی دنیا اور آخرت سنوار لیں گے لیکن جو بدقسمت ہیں جیسے ابو جہل ، ابو لہب، عتبہ، شیبہ، اور ولید مدینہ منورہ کے یہودی کعب بن اشرف ، حی بن اخطب اور جدی بن اخطب وغیرہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے دلوں اور اپنے کانوں پر تالے اور اپنی آنکھوں پر پردے ڈال رکھے ہیں، آپ ان کو برے اعمال کے برے نتائج سے ڈرائیں یا نہ ڈرائیں وہ ایمان قبول کرنے والے نہیں ہیں۔ یہ تو ان لوگوں کی طرح ہیں جو بدپرہیزیاں کرتے کرتے اپنے آپ کو بیماری کے اس مقام تک پہنچا چکے ہیں جہاں ایک ماہر ڈاکٹر بھی کہہ اٹھتا ہے کہ اب اس مرض کا کوئی علاج نہیں ہے۔ بلکہ مرجانا ہی اس کا مقدر بن چکا ہے۔ یہ لوگ بھی روحانی اعتبار سے اس منزل تک پہنچ چکے ہیں جہاں ان کا کوئی علاج نہیں ہے۔ ان آیات کا خلاصہ یہ ہے۔ اے نبی ﷺ آپ حق کی بات ہر شخص تک پہنچاتے رہئیے، جو کفر و انکار کا راستہ اختیار کریں گے بھیانک اندھیرے ان کا مقدر بن جائیں گے اور وہ لوگ جو اپنے دلوں کو اسلام کی تعلیمات اور آپ ﷺ کی اطاعت و محبت کے چراغوں سے روشن کرلیں گے وہ خود ستاروں کی طرح چمک کر دنیا کے اندھیروں کو دور کردیں گے۔ خلاصہ کلام : قرآن کریم کی سب سے پہلی اور بڑی سورت “ سورة بقرہ ” ہے اس کے پہلے رکوع میں اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کے لئے ہدایت حاصل کرنے کی بنیادیں “ اللہ کا خوف، غیب پر ایمان ، نماز کا قائم کرنا، اللہ کے دئیے ہوئے رزق میں سے اللہ کے لئے خرچ کرنا، قرآن کریم اور اس سے پہلے نازل کئے ہوئے دین کے اصولوں اور کلام پر ایمان ، اور آخرت پر یقین رکھنا۔ قرار دیا ہے۔ یہ وہ بنیادی باتیں ہیں جن پر عمل کرنے سے انسان کی نجات اور کامیابی ہوجاتی ہے۔ اسلام کے بعد کافروں کے مزاج کا ذکر فرمایا گیا ہے کہ وہ ایک چکنے گھڑے کی طرح سے ہوچکے ہیں جن کے دل و دماغ اور فکر پر اسلام کی سچائی کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ ۔۔ ۔ اور وہ اپنے آپ کو ان بدقسمتوں میں شامل کرچکے ہیں جن کے لئے مہربان رب بھی فرما دیتا ہے کہ اے نبی ﷺ آپ ان کی حرکتوں سے مایوس نہ ہوں یہ بڑے بدعمل لوگ ہیں۔ ۔۔ ۔ انہوں نے بدعملیاں کر کر کے اپنے آپ کو اس منزل اور مقام تک پہنچا دیا ہے جہاں سے ان کی واپسی ناممکن ہے، ان کے دلوں اور کانوں پر مہریں لگ چکی ہیں اور آنکھوں پر پردے پڑچکے ہیں، اب ان میں سوچنے ، سننے اور حق بات کو سمجھنے کی صلاحیت ہی نہیں رہی۔ لہٰذا آپ ﷺ یہ سوچ کر رنجیدہ نہ ہوں کہ وہ ایمان کیوں نہیں لاتے۔ آپ ﷺ اپنا فریضہ تبلیغ ادا کرتے رہیے۔ کیونکہ ان کا برا انجام اور ایک زبردست عذاب طے کیا جا چکا ہے۔ پہلے رکوع میں مومنوں اور کافروں کے متعلق ارشاد فرمانے کے بعد دوسرے رکوع سے کچھ ایسے لوگوں کا ذکر کیا جا رہا ہے جو زبان سے تو یہ کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتے ہیں لیکن ان کے دلوں میں ایمان کا کوئی جذبہ نہیں ہوتا۔ ۔۔ ۔ یہ لوگ منافقت کے مرض میں مبتلا ہیں۔ ۔۔ ۔ بیمار ذہن و فکر کے لوگ جھوٹ بولتے بولتے اس کو سچ سمجھنے لگتے ہیں، اور اللہ اور اس کے نیک بندوں کو اپنے طرز عمل سے دھوکہ میں رکھ کر اپنے مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں اور ان مفادات کے حصول کو بڑی ہوشیاری سمجھنے لگے ہیں۔ ایمان کے نام پر بےایمانیاں، اصلاح کے نام پر فساد ، منہ پر کچھ اور پیٹھ پیچھے کچھ کہنا۔ ان کا کردار ہوتا ہے۔ فرمایا کہ ایسے لوگوں کا انجام تو کافروں سے بھی بدتر ہے۔ ایسے لوگ کون ہیں یہاں تو اللہ نے ان کا نام نہیں بتایا لیکن قرآن حکیم میں ایسے لوگوں کو جگہ جگہ “ منافق ” فرمایا گیا ہے۔ ۔۔ ۔ چونکہ اللہ تعالیٰ نے سورة بقرہ کے دوسرے رکوع میں ان کا بڑی تفصیل سے ذکر فرمایا ہے اس لئے ان آیات کی تشریح سے پہلے منافقین کے متعلق سمجھنا بہت ضروری ہے۔ منافقین کون ہیں ؟ منافق۔ ۔۔ ۔ کا لفظ نفق (ن۔ ف۔ ق) سے بنا ہے جس کے معنی ہیں زمین کے نیچے نیچے ایسی سرنگ اور راستہ بنانا جس میں ضرورت کے وقت چھپنا اور خفیہ راستوں سے نکل بھاگنا آسان ہو۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ عام طور پر چوہے اور کچھ جانور زمین کے اندر ایک سرنگ سی بنا لیتے ہیں جس کو جانور کا “ بل ” کہتے ہیں۔ یہ چوہے اور جانور ذرا سی آہٹ پا کر اپنے بلوں میں جا گھستے ہیں اور خطرہ ٹلتے ہی پھر سے باہر آجاتے ہیں۔ اسی طرح یہ منافق بھی ہیں جو اسلام دشمن ہوتے ہیں ۔ اپنے مفادات کے لئے مسلمانوں میں ملے جلے رہتے ہیں۔ جب اسلام اور مسلمانوں میں انہیں کوئی فائدے کی بات نظر آتی ہے تو ان کو جیسی کہنے لگتے ہیں۔ اور اگر کفر کی چمک دمک میں دل کشی نظر آتی ہے تو بلا تکلف ان کے ساتھ ہو لیتے ہیں۔ ان کے نزدیک (نعوذ باللہ) ایسے لوگ جو مومن ہیں بہت ہی احمق اور ناعاقبت اندیش ہوتے ہیں “ جو آخرت کے ادھار پر اپنی دنیا بیچ دیتے ہیں اور مصلحتوں سے کام نہیں لیتے۔ ” کیونکہ ایک مومن تو اپنا سب کچھ لٹا کر اللہ کے دین، اس کی بقاء اور ترقی کو اپنی دنیا اور آخرت کی ترقی کا زینہ اور اپنے نبی کی شان پر قربان ہونے کو دین و دنیا کی کامیابی سمجھتا ہے۔ لیکن ان منافقین کے نزدیک “ یہ کوئی سمجھ داری کی بات نہیں ہوتی ” چناچہ اسی رکوع میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جب ان سے یہ کہا جاتا ہے کہ تم بھی اور مخلص مسلمانوں کی طرح ایمان کے تقاضوں کو پورا کرو، ایمان لے آؤ تو وہ بڑی حقارت سے کہتے تھے کہ ہم ان کی طرح ایمان لائیں ؟ جو بیوقوف ، ناعاقبت اندیش ہیں (نعوذ باللہ) ۔ ۔۔ ۔ اللہ نے خود ہی ان کے جواب میں فرمایا کہ احمق اور غیر دانش مندیہ مخلص مومن مسلمان نہیں ہیں۔ ۔۔ بلکہ احمق اور جاہل تو وہ لوگ ہیں جو نبی کے جاں نثاروں کو حقیر سمجھتے ہیں۔ آنے والا وقت بتائے گا کہ صحابہ کرام ؓ کو ایسا کہنے والے خود ہی شرمندگی سے اپنی بوٹیاں نوچتے نظر آئیں گے۔ چناچہ فتح مکہ کا دن اس کا گواہ ہے کہ نبی کریم ﷺ کے جاں نثاروں کی گردنیں شکر ادا کرنے کے لئے اللہ کے سامنے جھکی ہوئی تھیں۔ ۔۔ ۔ اور کافر و منافق جو اپنے آپ کو عقل کا پیکر سمجھتے تھے ان کی گردنیں مسلمانوں کے سامنے شرمندگی سے جھکی ہوئی تھیں۔ یہ تو اس دنیا میں تھا آخرت میں ان منافقین کو جو شرمندگی ہوگی شاید اس دنیا میں اس کا تصور بھی ممکن نہیں ہے اس کے برخلاف اس دن صحابہ کرام ؓ کا مقام انتہائی بلند ہوگا۔
Top