Ahsan-ut-Tafaseer - Aal-i-Imraan : 18
شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۙ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ وَ اُولُوا الْعِلْمِ قَآئِمًۢا بِالْقِسْطِ١ؕ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُؕ
شَهِدَ : گواہی دی اللّٰهُ : اللہ اَنَّهٗ : کہ وہ لَآ اِلٰهَ : نہیں معبود اِلَّا ھُوَ : سوائے اس وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے وَاُولُوا الْعِلْمِ : اور علم والے قَآئِمًا : قائم (حاکم) بِالْقِسْطِ : انصاف کے ساتھ لَآ اِلٰهَ : نہیں معبود اِلَّا ھُوَ : سوائے اس الْعَزِيْزُ : زبردست الْحَكِيْمُ : حکمت والا
خدا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتے اور علم والے لوگ جو انصاف پر قائم ہیں وہ بھی (گواہی دیتے ہیں کہ اس غالب حکمت والے کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں
(18 ۔ 20) جن نجرانی عیسائی لوگوں کا اوپر ذکر تھا یہ آیتیں بھی انہی کے ذکر میں ہیں۔ لیکن توحید پر تو آخر یہود عیسائی مشرکین مکہ سب کو لانا اللہ کو منظور ہے۔ اس لئے توحید کے ذکر کے بعد ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام پاک میں اس کا ذکر تصدیق کے طور پر کیا ہے کہ اول صاحب شریعت نبی نوح (علیہ السلام) سے لے کر عیسیٰ (علیہ السلام) تک سب او لوالعزم انبیاء اور ان کے ساتھی اسی توحید کے دین پر تھے کبھی کوئی شر کی دین اللہ کو پسند نہیں ہوا اسی طرح اللہ کے فرشتے آسمان پر ہمیشہ سے اس توحید کا دم بھرتے ہیں اور اب یہی توحید نبی آخر الزمان کے دین میں ہے جس پیغمبر کو اللہ تعالیٰ نے وقت مقررہ پر اس توحید دین کے قائم کرنے کے لئے بھیجا اس پیغمبر وقت کی اطاعت کا نام اسلام ہے اس آخر زمانہ میں اللہ تعالیٰ نے ان سب پچھلی شریعتوں کو اس آخری شریعت پر ختم کیا ہے اس لئے اب کوئی نجات کا رستہ سوائے اس شریعت کے پابندی کے باقی نہیں رہا چناچہ فرمایا کہ { وَمَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ } (3۔ 85) جس کا مطلب یہ ہے کہ اس آخر زمانہ میں سوائے اس آخر شریعت کے اور کوئی شریعت اللہ کے نزدیک قابل قبول نہیں ہے اسی واسطے ان آیتوں میں فرمایا کہ اہل کتاب مشرکین مکہ سب سے کہہ دیا جائے کہ اس آخر شریعت کو جس میں سب پچھلی شریعتوں کی صداقت اور سب پچھلی شریعتوں میں اس کی صداقت موجود ہے تم سب مل کر مانتے ہو یا نہیں۔ اگر انہوں نے اس آخری شریعت کو اے نبی اللہ کے تمہارے کہنے سے مان لیا تو اپنا بھلا کیا نہیں تو تم نے اپنا کام پورا کردیا۔ پھر ان سب کے اعمال اللہ کی نظر میں ہیں ہر ایک جزا سزا وقت مقررہ پر اس کے سامنے آجائے گی۔ اللہ تعالیٰ کے اس پیغام کو اللہ کے پیغمبر ﷺ نے اچھی طرح پورا کردیا زبان سے خط و کتاب سے سب طرح آخری دم تک لوگوں کو سمجھا یا حدیث کی کتابوں میں صدہا روایتیں اس باب میں موجود ہیں قائما بالقسط کے یہ معنی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے زمین آسمان اور زمین میں بےگنتی چیزیں اس طرح کے منصفانہ اور حکیمانہ ڈہنگ سے پیدا کی ہیں کہ ان میں کی ہر ایک چیز اس کی وحدانیت کی پوری گواہی ہے۔
Top