Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 18
شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۙ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ وَ اُولُوا الْعِلْمِ قَآئِمًۢا بِالْقِسْطِ١ؕ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُؕ
شَهِدَ : گواہی دی اللّٰهُ : اللہ اَنَّهٗ : کہ وہ لَآ اِلٰهَ : نہیں معبود اِلَّا ھُوَ : سوائے اس وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے وَاُولُوا الْعِلْمِ : اور علم والے قَآئِمًا : قائم (حاکم) بِالْقِسْطِ : انصاف کے ساتھ لَآ اِلٰهَ : نہیں معبود اِلَّا ھُوَ : سوائے اس الْعَزِيْزُ : زبردست الْحَكِيْمُ : حکمت والا
گواہی دی اللہ نے خود اس بات کی کہ کوئی عبادت کے لائق نہیں، سوائے اس (وحدہ لاشریک) کے، اور اس کے فرشتوں نے بھی (یہی گواہی دی) اور اہل علم نے بھی، وہی قائم رکھنے والا ہے (عدل و) انصاف کو، کوئی بھی بندگی کے لائق نہیں سوائے اس (وحدہ لاشریک) کے، جو بڑا ہی زبردست، نہایت ہی حکمت والا ہے،
37 اللہ کی گواہی اس کی وحدانیت ویکتائی پر : اور اس نے یہ گواہی اپنے انبیاء و رسل کرام کے ذریعے بھی دی، کہ سب نے ہمیشہ یہی اولین پیغام دنیا کو دیا کہ اے لوگو ! ایک اللہ ہی کی بندگی کرو کہ اس کے سوا تمہارا کوئی بھی معبود نہیں، اور اپنی نازل فرمودہ کتب و صحف کے ذریعے بھی اس نے یہی گواہی دی، کہ ان سب میں بھی یہی پیغام تھا۔ نیز اپنے تخلیق فرمودہ اس صحیفہ کائنات میں بھی اس نے اپنی وحدانیت ویکتائی کی گواہی اس قدر موثر اور قوی انداز میں ودیعت فرما دی کہ اس کی ہر ہر چیز پکار پکار کر اپنی زبان حال سے یہ گواہی دے رہی ہے کہ وہ وحدہ لاشریک ہے ۔ فِفِیْ کُلّ شَیْئٍ لَہٗ شَاہِدٌ ۔ یَدُلُّ عَلٰی اَنَّہٗ وَاحِد ۔ نیز جیسا کہ فرمایا گیا کہ زمین سے اگنے والی ہر انگوری اس کی وحدانیت کی گواہی دے رہی ہے۔ ہر گیا ہے کہ َاز زمین روید ۔ وحدہ لاشریک می گوید۔ بہرکیف یہ پوری کائنات اور اس کی ایک ایک چیز اپنی زبان حال سے گواہی دے رہی ہے کہ اس کا خالق ومالک واحد و یکتا اور " قائم بالقسط " ہے۔ اور شمس و قمر شجروحجر اور زمین و آسمان اپنی زبان حال سے ہر وقت یہ درس دیتے ہیں کہ وہ اپنے خالق ومالک کے مقرر فرمودہ پیمانے سے سرمو تجاوز نہیں کرسکتے۔ 38 اللہ کے فرشتوں اور اہل علم کی گواہی اس کی توحید و وحدانیت کیلئے : سو فرشتے اور اہل علم سب اللہ پاک کی وحدانیت کی گواہی دیتے ہیں، اپنی زبان وبیان، حجت وبرہان، اور دلائل نقلیہ و عقلیہ کے ذریعے۔ یہاں تک کہ آج کھلے مشرک بھی اپنے آپ کو مشرک کہنے سے شرماتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ایسے علمائے حقانیین کو اپنی خاص رحمتوں اور عنایتوں سے نوازے، اور ان کو دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفراز فرمائے، اور ہم جیسے طالب علموں کو بھی انہی کے زمرے میں شامل فرما دے۔ وَمَا ذٰلِکَ عَلَیْہ بِعَزِیر۔ وَھُوَعَلیٰ کُل شَیٍٔ قَدِیِر۔ اس ارشاد ربانی میں علمائ ربانیین کی ایک بڑی فضیلت و مزیت کا ذکر وبیان ہے کہ ان کی گواہی کو فرشتوں کی گواہی کے ساتھ ملا کر بیان فرمایا گیا ہے، جبکہ فرشتوں کی گواہی کو حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی گواہی پر معطوف کرکے اور اس کی گواہی کے ساتھ ملا کر بیان فرمایا گیا ہے۔ نیز اس سے عقیدہ توحید اور وحدانیت خداوندی کی عظمت شان کا بھی اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو کتنے بہکے بھٹکے، اور کس قد بگڑے ہوئے اور گمراہ ہیں وہ لوگ جو اس سب کے باوجود توحید کے عقیدہ صافیہ سے انکار و انحراف کر کے شرک کا ارتکاب کرتے ہیں اور وہ انہی فرشتوں کو خدا کا شریک اور اس کی اولاد ٹھہراتے ہیں جو کہ اس وحدہ لا شریک کی توحید و وحدانیت اور اس کی یکتائی کی گواہی دینے میں مصروف ہیں۔ 39 اللہ بڑا ہی زبردست نہایت ہی حکمت والا ہے : پس نہ کوئی مجرم اس کی گرفت اور پکڑ سے بچ سکتا ہے، اور نہ ہی اس کا کوئی فیصلہ اور کوئی امر و ارشاد حکمت سے خالی ہوسکتا ہے۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اور اس کی رضا کا حصول دین حق اسلام ہی کے ذریعے ممکن ہوسکتا ہے۔ یعنی یہ کہ انسان اپنے ارادہ و اختیار سے کلی طور پر اپنے آپ کو اپنے خالق ومالک کے حوالے کر دے۔ اور عبادت و بندگی کی ہر قسم اسی وحدہ لاشریک کیلئے بجا لائے، کہ معبود برحق وہی اور صرف وہی ہے۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ یہی دین حق ہمیشہ سے رہا ہے اور یہی ہمیشہ رہے گا۔ اور اسی کی دعوت ہر پیغمبر نے اپنے اپنے دور میں دی، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد ہوتا ہے { وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّآ نُوْحِیْ اِلَیْہ اَنَّہٗ لا اِلٰہَ الا اَنَا فَاعْبُدُوْنِ } (الانبیائ۔ 25) ۔ پس جن لوگوں نے اسلام کے سوا اور دین گھڑے وہ کبھی بھی ان سے قبول نہیں ہوں گے۔ اور ایسے لوگ سخت خسارے میں ہیں اور خسارے ہی میں رہیں گے۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ ۔ اور خاص کر آخرت میں، جیسا کہ آگے اسی سورة کریمہ کے ایک دوسرے مقام پر ارشاد ہوتا ہے { وَمَنْ یََّّبْتَغ غَیْرَ الْاِسْلام دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ وَہُوَ فِی الاٰخِرَۃ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ } (آل عمران۔ 85) ۔ سو اس سے صاف ہوگیا کہ دین حق صرف اسلام ہے، اور اس کے سوا کوئی بھی دین قابل قبول نہیں۔ پس بعض ماڈرن لوگوں کا یہ کہنا کہ سب ہی دین ٹھیک ہیں۔ سب ہی اللہ کی طرف بلاتے اور امن و آشتی کا پیغام دیتے ہیں، سراسر غلط بات اور ایک مردود قول ہے ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ مِنْ کُل زَیْغٍ وَضَلاَلٍ ۔ بہرکیف اللہ پاک کی صفت عزیز یعنی اس کے زبردست ہونے کو سامنے رکھتے ہوئے انسان کو کبھی اس کی گرفت و پکڑ سے بےخوف و نڈر نہیں ہونا چاہیئے۔ نیز اس کی طرف سے ملنے والی ڈھیل سے کبھی دھوکے میں نہیں پڑنا چاہیئے کہ یہ چیز اس کی حکمت پر مبنی ہوتی ہے، اور انسان اپنے کیے کرائے کے انجام اور بھگتان بھگتنے سے کبھی بچ نہیں سکتا۔ ڈھیل بہرحال ڈھیل ہوتی ہے جو بہرحال ختم ہوجاتی ہے۔
Top