Bayan-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 18
شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۙ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ وَ اُولُوا الْعِلْمِ قَآئِمًۢا بِالْقِسْطِ١ؕ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُؕ
شَهِدَ : گواہی دی اللّٰهُ : اللہ اَنَّهٗ : کہ وہ لَآ اِلٰهَ : نہیں معبود اِلَّا ھُوَ : سوائے اس وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے وَاُولُوا الْعِلْمِ : اور علم والے قَآئِمًا : قائم (حاکم) بِالْقِسْطِ : انصاف کے ساتھ لَآ اِلٰهَ : نہیں معبود اِلَّا ھُوَ : سوائے اس الْعَزِيْزُ : زبردست الْحَكِيْمُ : حکمت والا
اللہ خود گواہ ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور سارے فرشتے (گواہ ہیں) اور اہل علم بھی (اس پر گواہ ہیں) وہ عدل وقسط کا قائم کرنے والا ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ زبردست ہے کمال حکمت والا ہے۔
آیت 18 شَہِدَ اللّٰہُ اَنَّہٗ لَآ اِلٰہَ الاَّ ہُوَلا سب سے بڑی گواہی تو اللہ تبارک و تعالیٰ کی ہے ‘ جو کتب سماویہ سے بھی ظاہر ہے اور مظاہر فطرت سے بھی۔ وَالْمَلآءِکَۃُ وَاُولُوا الْعِلْمِ اولوالعلم وہی لوگ ہیں جنہیں قرآن کہیں اولوالالباب قرار دیتا ہے اور کہیں ان کے لیے الَّذِیْنَ یَعْقِلُوْنَجیسے الفاظ آتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو آیات آفاقی کے حوالے سے اللہ کو پہچان لیتے ہیں اور مان لیتے ہیں کہ وہی معبود برحق ہے۔ سورة البقرۃ کے بیسویں رکوع کی پہلی آیت ہم نے پڑھی تھی جسے میں آیت الآیاتقرار دیتا ہوں۔ اس میں بہت سے مظاہر فطرت بیان کر کے فرمایا گیا : لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ ان میں یقیناً نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔ تو یہ جو قَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ ہیں ‘ جو اولوالالباب ہیں ‘ اولوالعلم ہیں ‘ وہ بھی گواہ ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ قَآءِمًام بالْقِسْطِ ط۔ یہ اس آیت مبارکہ کے اہم ترین الفاظ ہیں۔ قبل ازیں عرض کیا جا چکا ہے کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اللہ عدل قائم کرتا ہے اور عدل کرے گا ‘ البتہ اہل سنت کے نزدیک یہ کہنا سوء ادب ہے کہ اللہ پر عدل کرنا واجب ہے۔ اللہ پر کسی شے کا وجوب نہیں ہے۔ اللہ کو عدل پسند ہے اور وہ عدل کرنے والوں سے محبت رکھتا ہے۔ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَ الحجرات اور اللہ خود بھی عدل فرمائے گا۔
Top