Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Saadi - Aal-i-Imraan : 18
شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۙ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ وَ اُولُوا الْعِلْمِ قَآئِمًۢا بِالْقِسْطِ١ؕ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُؕ
شَهِدَ
: گواہی دی
اللّٰهُ
: اللہ
اَنَّهٗ
: کہ وہ
لَآ اِلٰهَ
: نہیں معبود
اِلَّا ھُوَ
: سوائے اس
وَالْمَلٰٓئِكَةُ
: اور فرشتے
وَاُولُوا الْعِلْمِ
: اور علم والے
قَآئِمًا
: قائم (حاکم)
بِالْقِسْطِ
: انصاف کے ساتھ
لَآ اِلٰهَ
: نہیں معبود
اِلَّا ھُوَ
: سوائے اس
الْعَزِيْزُ
: زبردست
الْحَكِيْمُ
: حکمت والا
خدا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتے اور علم والے لوگ جو انصاف پر قائم ہیں وہ بھی (گواہی دیتے ہیں کہ اس غالب حکمت والے کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں
آیت 18-20 ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے توحید کا پختہ ترین ثبوت پیش کیا ہے، وہ ہے اللہ عزو جل کی اپنی گواہی اور اس کی مخلوق میں سے معزز ترین افراد یعنی فرشتوں اور علماء کی گواہی۔ اللہ تعالیٰ کی گواہی یہ ہے کہ اس نے توحید پر دلائل وبراہین قاطعہ قائم فرمائے ہیں۔ آفاق وانفس کے دلائل اس عظیم اصول پر قائم ہیں۔ اللہ کا جو بندہ بھی توحید کا علم لے کر کھڑا ہوا۔ اللہ نے ہمیشہ توحید کے منکروں اور مشرکوں کے خلاف اس کی مدد کی ہے۔ بندوں کو جو بھی نعمت حاصل ہے وہ اسی کی طرف سے ہے۔ مشکلات کو اس کے سوا کوئی دور نہیں کرسکتا۔ مخلوق کے تمام افراد عاجز ہیں جو نہ اپنے آپ کو نفع پہنچا سکتے ہیں نہ نقصان سے بچا سکتے ہیں، نہ کسی اور کے نفع نقصان پر اختیار رکھتے ہیں۔ یہ زبردست دلیل ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ صرف ایک اللہ کی عبادت کرنا واجب ہے اور اس کی عبادت میں کسی کو شریک کرنا باطل ہے۔ فرشتوں کی گواہی کا علم ہمیں اللہ کے بتانے سے اور اس کے رسولوں کے بتانے سے ہوا ہے۔ اہل علم کی گواہی اس لئے معتبر ہے کہ تمام دینی امور میں انہی سے رجوع کیا جاتا ہے۔ خصوصاً سب سے عظیم، سب سے زیادہ جلالت و شرف والے مسئلہ یعنی توحید کے مسئلہ میں۔ علماء کا اول سے آخر تک اس پر اتفاق ہے، انہوں نے لوگوں کو اس کی طرف دعوت دی ہے اور توحید تک پہنچنے کے راستے بتائے ہیں۔ لہٰذا مخلوق پر واجب ہے کہ اتنی عظیم گواہیوں واے حکم کو تسلیم کریں اور اس پر عمل کریں۔ اس سے بھی یہ ثابت ہوا کہ سب سے زیادہ شرف والا کام توحید کو جاننا ہے۔ لہٰذا اس کی گواہی اللہ نے خود دی ہے اور اپنی مخلوق میں سے عظیم ترین افراد کو اس کا گواہ بنایا ہے۔ شہادت (گواہی) علم و یقین کی بنیاد ہی پر دی جاسکتی ہے، جو آنکھ سے مشاہدہ کے برابر ہو۔ اس سے معلوم ہوا کہ جو شخص توحید کے معاملہ میں اس مقام تک نہیں پہنچتا وہ اہل علم میں شامل نہیں۔ اس آیت میں علم کے شرف و منزلت کے بہت سے دلائل ہیں۔ (1) اللہ تعالیٰ نے تمام لوگوں میں سے انبیاء کو منتخب کر کے اس عظیم ترین مسئلہ پر شہادت دینے کے لئے مقرر کیا۔ (2) اللہ نے ان کی گواہی کو اپنی گواہی اور فرشتوں کی گواہی کے ساتھ ملا کر ذکر فرمایا اور یہ بہت بڑی فضیلت ہے۔ (3) اللہ نے انہیں ” علم والے “ فرمایا۔ ان کی اضافت علم کی طرف کی۔ کیونکہ وہی اسے لے کر اٹھنے والے اور اس صفت سے صفت سے متصف ہیں۔ (4) اللہ تعالیٰ نے انہیں لوگوں پر شاہد اور حجت قرار دیا اور جس چیز کی انہوں نے گواہی دی تھی، لوگوں کو اس پر عمل کرنے کا حکم دیا۔ اس طرح وہ اس کا سبب بنے اور اس کے مطابق ہونے والے ہر عمل کا ثواب انہیں پہنچے گا۔ یہ اللہ کا فضل ہے، جسے چاہتا ہے عنایت فرماتا ہے۔ (5) اللہ تعالین نے اہل علم کو گواہ بنایا ہے اس سے ان کا سچا اور قابل اعتماد ہونا ثابت ہوتا ہے اور یہ کہ اللہ نے انہیں جس چیز کا محافظ بنایا ہے، وہ اس معاملے میں دیانت دار ہیں۔ اپنی توحید کے اثبات کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنا عدل ثابت فرمایا ہے۔ ارشاد ہے (قآئما بالقسط) ” عدل کے ساتھ قائم “ یعنی اللہ تعالیٰ اپنے افعال میں، اور بندوں کے معاملات کے فیصلے کرنے میں ازل سے انصاف کے ساتھ متصف ہے۔ امرو نہی میں بھی اس کا راستہ ” صراط مستقیم “ ہے خلق و تقدیر میں بھی اس کے بعد پھر توحید کی تاکید فرمائی اور فرمایا : (لا الہ الا ھو العزیز الحکیم) ” اس غالب اور حکمت والے کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ “ بنیادی مسئلہ کو اللہ کی توحید کو تسلیم کیا جائے اور صرف اسی کی عبادت کی جائے، اس کے اتنے زیادہ نقلی اور عقلی دلائل موجود ہیں کہ صاحب بصیرت حضرات کے ہاں یہ سورج سے بھی زیادہ واضح ہوگیا ہے۔ نقلی دلائل میں قرآن و حدیث کی وہ تمام نصوص شامل ہیں جن میں اس کا حکم دیا گیا ہے، اس کی تائید کی گئی ہے، اہل توحید سے محبت، اور منکرین توحید سے نفرت اور ان کی عقوبت مذکور ہے اور شرک و اہل شرک کی مذمت ہے۔ یہ سب توحید کے نقلی دلائل ہیں۔ قرآن تقریباً تمام ہی توحید کے دلائل پر مشتمل ہے۔ عقلی دلائل جنہیں غور و فکر کے ذریعے سمجھا جاسکتا ہے، قرآن نے ان کی طرف بھی رہنمائی فرمائی ہے اور بہت سے دلائل کی طرف توجہ دلائی ہے۔ سب سے بڑی عقل دلیل اللہ کی ربوبیت کا اعتراف ہے۔ جو شخص یہ جانتا ہے کہ اللہ ہی خالق، رازق، تمام معاملات میں مختار کل ہے۔ وہ لازماً اس نتیجے تک پہنچتا ہے کہ معبود بھی اللہ ہی ہے، اس کے سوا کسی کی عبادت درست نہیں۔ چونکہ یہ واضح ترین اور عظیم ترین دلیل ہے، اس لئے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں کثرت کے ساتھ اس سے استدلال کیا ہے۔ صرف اللہ کے مستحق عبادت ہونے کی ایک اور عقلی دلیل یہ ہے کہ نعمتیں دینے والا مصیبتیں دور کرنے والا صرف وہی ہے۔ جس شخص کو یہ یقین ہے کہ ظاہری، باطنی، چھوٹی، بڑی، قلیل اور کثیر تمام نعمتیں اللہ کی طرف سے ہیں اور ہر مصیبت، سختی، تکلیف اور پریشانی کو صرف وہی دور کرسکتا ہے اور مخلوق میں سے کوئی فرد کسی کے لئے تو درکنار، اپنے لئے بھی حصول نعمت اور دفع مضرت کا مالک نہیں، اسے ضروریہ یقین ہوگا کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت کرنا سب سے بڑا باطل ہے اور عبودیت اسی کا حق ہے جو اکیلا ہی نعمتیں دینے والا اور مصیبتیں ٹالنے والا ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب پر اس دلیل کو بہت ہی زیادہ ذکر فرمایا ہے۔ ایک عقلی دلیل یہ بھی ہے جو اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمائی ہے کہ اللہ کے سوا جن معبودوں کی عبادت کی جاتی ہے وہ نہ نفع کے مالک ہیں نہ نقصان کے۔ وہ نہ اپنی مدد کرسکتے ہیں نہ کسی اور کی۔ اور فرمایا ہے کہ وہ سماعت و بصارت سے محروم ہیں اور اگر فرض کرلیا جائے کہ سنتے ہیں تو کچھ بھی فائدہ نہیں پہنچا سکتے۔ ان کی دوسری صفات بھی انہیں انتہائی ناقص ثابت کرتی ہیں۔ ان کی یہ حقیقت بیان کرنے کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے اپنی عظیم صفات اور افعال جمیلہ کا ذکر فرمایا ہے اور قدرت و غلبہ وغیرہ صفات ذکر کی ہیں جو سمعی اور عقلی دلائل سے معلوم ہوتی ہیں جو اس چیز کو کما حقہ سمجھ لے گا (کہ غیر اللہ مجبور ہیں اور اللہ تعالیٰ عظیم صفات، قوت غلبہ وغیرہ کا حامل ہے) اسے معلوم ہوجائے گا کہ عبادت کے لائق صرف رب عظیم ہے، جسے ہر لحاظ سے کمال، ہر قسم کی عظمت، تمام تعریف، ہر ایک قدرت، اور تمام تر کبریائی حاصل ہے۔ وہ عبادت کے لائق نہیں جو پیدا کئے گئے ہیں، جن کے فصلے کوئی اور کرتا ہے، جو ناقص ہیں، بہرے اور گونگے ہیں اور عقل و فہم سے محروم ہیں۔ ایک اور عقل دلیل، جو اللہ کے بندے زمانہ قدیم میں بھی اور زمانہ جدید میں بھی اپنی آنکھوں سے دیکھ چکے ہیں وہ اہل توحید کی عزت افزائی اور اہل شرک کی رسوائی اور عقوبت ہے۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ اللہ نے توحید کو دین و دنیا کی ہر بھلائی کے حصول اور ہر سحر سے بچاؤ کا ذریعہ بنایا ہے اور شرک و کفر کو تمام دینی و دنیاوی سزاؤں کا سبب قرار دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سب رسولوں کے واقعات بیان فرمائے جو انہیں اطاعت کرنے والوں اور نافرمانی کرنے والوں کے ساتھ پیش آئے، نافرمانوں کی سزائیں ذکر کیں، رسولوں اور ان کے پیروکاروں کی نجات کا ذکر فرمایا، تو ہر واقعہ کے بعد فرمایا : (ان فی ذلک لایۃ) (الشعراء :8/26) ” بیشک اس میں نشانی ہے “ یعنی عبرت ہے جس سے لوگ نصیحت حاصل کرسکتے ہیں اور سمجھ سکتے ہیں کہ توحید ہی نجات کا باعث ہے اور اسے چھوڑنا تباہی کا باعث ہے۔ یہ بڑے بڑے عقلی اور نقلی دلائل ہیں جن سے یہ عظیم اصولی ثابت ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اسے بار بار مختلف انداز سے بیان کیا ہے تاکہ حق واضح ہوجائے۔ پھر جو چاہے اسے قبول کر کے نجات پالے اور جو چاہے انکار کر کے تباہی کا نشانہ بن جائے۔ وللہ الحمد جب یہ ثابت ہوگیا کہ معبود برحق صرف اللہ ہی ہے، تب یہ بتایا کہ کس طرح عبادت کرنا اور کس دین کو قبول کرنا ضروری ہے۔ وہ دین اسلام ہے ” اسلام “ کا مطلب ” سرتسلیم خم کرنا “ ہے، یعنی اللہ کی توحید اور اطاعت جس کی دعوت اس کے رسولوں نے دی، جس کی ترغیب اس کی کتابوں نے دی۔ اس کے سوا کوئی دین قبول نہیں، اس میں یہ بھی شامل ہے کہ محبت، خوف، امید، انابت اور دعا خالصتاً اس کے لئے ہو اور اس مقصد کیلئے اس کے رسول کی پیروی کی جائے۔ یہی تمام رسولوں کا دین ہے۔ جو ان کی پیروی کرے گا، وہ انکے راستے پر ہوگا۔ اہل کتاب کو ان کی کتابیں متحد ہو کر اللہ کے دین پر عمل کرنے کا حکم دیتی تھیں۔ انہوں نے ان کی کتابوں کے آنے کے بعد ظلم و زیادتی کرتے ہوئے آپس میں اختلاف کیا۔ ورنہ ان کے پاس اختلاف سے بچ کر حق کی راہ اختیار کرنے کا سب سے بڑا سبب موجود تھا۔ اسے پس پشت ڈال دینا ان کا کفر تھا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (وما اختلف الذین اوتوا الکتب الامن بعد ما جآء ھم العلم بغیا بینھم ومن یکفر بایت اللہ فان اللہ سریع الحساب) ” اور اہل کتاب نے اپنے پاس علم آجانے کے بعد آپس کی سرکشی اور حسد کی بنا پر ہی اختلاف کیا ہے اور اللہ کی آیتوں کے ساتھ جو بھی کفر کرے۔ اللہ اس کا جلد حساب لینے والا ہے “ پھر وہ ہر عمل کرنے والے کو اس کے عمل کا بدلہ دے گا۔ بالخصوص جس نے حق کو پہچان کر ترک کیا، یہ سخت وعید اور عذاب الیم کا مستحق ہے۔ اس کے بعد اللہ نے اپنے رسول ﷺ کو حکم دیا کہ عیسائی اور دیگر جو لوگ اسلام پر دوسرے مذاہب کو فوقیت دیتے ہیں ان سے بحث کرتے ہوئے انہیں فرما دیں کہ (اسلمت وجھی للہ ومن اتبعن) ” میں نے اور میرے تابع داروں نے اللہ کی اطاعت میں اپنا چہرہ مطیع کردیا “ یعنی میں نے اور میرے پیروکاروں نے اقرار کیا ہے، گواہی دی ہے اور اپنے مالک کے سامنے سر جھکا دیے ہیں۔ ہم نے اسلام کے سوا دوسرے تمام مذاہب کو چھوڑ دیا ہے، ہمیں ان کے باطل ہونے پر یقین حاصل ہے۔ یہ کہہ کر آپ ان لوگوں کو مایوس کردیں جن کو تمہارے بارے میں کوئی ہے (کہ شاید اسلام چھوڑ کر ہمارا دین اختیار کرلیں) اور شبہات پیش آنے پر اس طرح تمہارے دین کی تجدید ہوجائے گی اور جو شبہات کا شکار ہے اس کے خلاف حجت قائم ہوجائے گی۔ کیونکہ پہلے بیان ہوچکا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اہل علم بندوں کو توحید کی دلیل اور گواہ کے طور پر پیش کیا ہے۔ تاکہ وہ دوسروں کے خلاف حجت بن جائیں، اہل علم کے سردار، سب سے افضل اور سب سے بڑے عالم ہمارے نبی محمد ﷺ ہیں۔ اس کے بعد آپ کے متبعین درجہ بدرجہ عالم ہیں۔ انہیں وہ صحیح علم اور کامل عقل حاصل ہے کہ کسی اور کو ان کے برابر تو کیا، قریب تر بھی حاصل نہیں۔ جب اللہ کی توحید اور اس کے دین کی حقانیت واضح دلیلوں سے ثابت ہوچکی ہے، مخلوقات میں سے کامل ترین اور عالم ترین شخصیت نے انہیں مانا اور پیش کیا، تو اس سے یقین حاصل ہوگیا اور ہر شک و شبہ دور ہوگیا اور معلوم ہوگیا کہ اس کے سواہر مذہب باطل ہے۔ اس لئے فرمایا : (وقل للذین اوتوالکتب ولامین) ” اہل کتاب سے (یعنی نصاریٰ اور یہود سے۔ ) اور ان پڑھ لوگوں سے (یعنی عرب و عجم کے مشرکین سے) کہہ دیجئے “ (ء اسلمتم فان اسلموا) ” کیا تم بھی اطاعت اختیار کرتے ہو پھر اگر یہ بھی تابع دار بن جائیں “۔ اور تمہاری طرح ایمان لے آئیں (فقد اھتدوا) ” تو وہ یقیناً ہدایت پانے والے ہیں۔ “ جس طرح تم ہدایت یافتہ ہو۔ اس صورت میں وہ تمہارے بھائی بن جائیں گے۔ ان کو وہی حقوق حاصل ہوں گے جو تمہیں حاصل ہیں اور ان کے وہی فرائض ہوں گے، جو تمہارے ہیں (وان تولوا) ” اور اگر یہ روگردانی کریں “ اور اسلام قبول نہ کریں اور اسلام کے مخلاف مذاہب پر قائم رہیں۔ (فانما علیک البدغ) ” تو آپ پر صرف پہنچا دینا ہے “ آپ کو آپ کا رب ضرور اجر وثواب دے گا۔ مخالف پر حجت قائم ہوچکی۔ اس کے بعد صرف یہی چیز باقی رہ گئی ہے کہ وہ انہیں ان کے جرم کی سزا دے۔ اس لئے فرمایا : (واللہ بصیر بالعباد) ” اور اللہ بندوں کو دیکھ رہا ہے “
Top