Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 18
شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۙ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ وَ اُولُوا الْعِلْمِ قَآئِمًۢا بِالْقِسْطِ١ؕ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُؕ
شَهِدَ : گواہی دی اللّٰهُ : اللہ اَنَّهٗ : کہ وہ لَآ اِلٰهَ : نہیں معبود اِلَّا ھُوَ : سوائے اس وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے وَاُولُوا الْعِلْمِ : اور علم والے قَآئِمًا : قائم (حاکم) بِالْقِسْطِ : انصاف کے ساتھ لَآ اِلٰهَ : نہیں معبود اِلَّا ھُوَ : سوائے اس الْعَزِيْزُ : زبردست الْحَكِيْمُ : حکمت والا
اللہ کی گواہی ہے کہ کوئی معبود نہیں ہے بجز اس کے اور فرشتوں اور اہل علم کی (بھی گواہی یہی ہے،43 ۔ ) اور وہ عدل سے انتظام رکھنے والا معبود ہے،44 ۔ کوئی معبود نہیں ہے بجز اس زبردست حکمت والے کے،45 ۔
43 ۔ (اس لیے شرک ہر درجہ اور نوعیت کا باطل ہے) (آیت) ” شھد اللہ “۔ اللہ کی یہ گواہی کتب آسمانی سے بھی ظاہر ہورہی ہے۔ اور صحیفہ کائنات سے بھی۔ ومن وحدانیتہ ینسب الدلائل الدالۃ علیھا وانزال الایات القاطعۃ بھا۔ (بیضاوی) کتب الہی کی شہادت دلیل نقلی کا حکم رکھتی ہے۔ اور مصنوعات فطرت کی دلالت دلیل عقلی کا (آیت) ”۔ المآئکۃ “۔ یہ وہی مخلوق ہے جسے اکثر مشرک قومیں دیوتا کالقب دے کر شریک خدائی سمجھ رہی ہیں۔ (آیت) ” اولوالعلم “۔ ” علم “ سے مراد حقایق ہے نہ کہ علوم دنیوی۔ محققین نے آیت سے علماء کا خاص شرف وفضل نکالا ہے۔ فی ھذہ الایۃ دلیل علی فض (رح) العلم وشرف العلماء مآئکتہ کما فرفی اسم العلماء (قرطبی) 44 ۔ (ساری کائنات کا) (آیت) ” قآئما بالقسط “۔ عدل سے مراد ہے کہ ہر شے اپنے محل مناسب میں ہو بعض جاہل قوموں نے خدا کا وجود تو تسلیم کیا ہے لیکن وجود معطل یا ایسی صفات سے موصوف ہے جو کمالات الہیہ کے منافی ہیں۔ اسلام کا خدا، خدائے معطل نہیں، منظم ہے، کارساز ہے، ہر ایک کا اور ہر کام بنانے والا ہے۔ 45 ۔ (آیت) ” العزیز “۔ وہ جس کی قوت سب پر غالب ہے اور اس پر کوئی غالب نہیں (آیت) ” الحکیم “۔ وہ جس کی حکمت سب سے بڑھی ہوئی ہے۔ دونوں صفات کے اثبات سے مقصود یہ ہے کہ اسے نہ قوت کے لحاظ سے اور نہ علم و حکمت سے کسی شریک کی ضرورت ہے۔
Top