بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Anwar-ul-Bayan - Al-Muminoon : 1
قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ
قَدْ اَفْلَحَ : فلائی پائی (کامیاب ہوئے) الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع)
تحقیق ایمان والے کامیاب ہوگئے
اہل ایمان کی صفات اور ان کی کامیابی کا اعلان ان آیات میں اہل ایمان کی کامیابی کا اعلان فرمایا ہے اور اہل ایمان کی وہ صفات بیان فرمائی ہیں جن کا اہل ایمان کو کامیاب بنانے میں زیادہ داخل ہے۔ فرمایا (قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ ) (تحقیق اہل ایمان کامیاب ہوگئے) اس میں ان لوگوں کی تردید ہے جو دنیاوی چیزوں کو دیکھ کر کامیابی کا فیصلہ کرلیتے ہیں اور یوں سمجھتے ہیں کہ بادشاہ کامیاب ہے کوئی سمجھتا ہے مالدار کامیاب ہیں اور کوئی گمان کرتا ہے کہ بہت بڑی جائداد والا کامیاب ہے کسی کے نزدیک وزیر کامیاب ہے کسی کے نزدیک سفیر، کوئی جمال کو کامیابی کا سبب سمجھتا ہے اور کسی کا فیصلہ یہ ہے کہ جو شخص دنیاوی ہنر اور کمال میں ماہر ہو وہ کامیاب ہے۔ اللہ جل شانہٗ نے فرما دیا کہ اہل ایمان کامیاب ہیں۔ کیونکہ اصل کامیابی آخرت کی کامیابی ہے وہاں اہل ایمان ہی کامیاب ہوں گے وہاں کی کامیابی کے بارے میں فرمایا (فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدْخِلَ الْجَنَّۃَ فَقَدْ فَازَ ) (جو شخص دوزخ سے بچا دیا گیا اور جنت میں داخل کردیا گیا سو وہ کامیاب ہوگیا) ۔ اس کے بعد اہل ایمان کے اوصاف بیان فرمائے ان میں پہلا وصف یہ بیان فرمایا (الَّذِیْنَ ھُمْ فِیْ صَلاَتِہِمْ خَاشِعُوْنَ ) (جو اپنی نمازوں میں خشوع کرنے والے ہیں) خشوع کا اصل معنی ہے قلب کا جھکاؤ، جب مومن بندے نماز پڑھیں، ان کا پورا دھیان ظاہراً اور باطناً نماز کی طرف رہنا چاہئے۔ نماز پڑھتے ہوئے نماز سے غافل نہ ہوں اور یہ ذہن میں رہے کہ میری نماز قبولیت کے لائق ہوجائے غفلت کی نماز خشوع کی نماز نہیں ہے جس میں یہ بھی پتہ نہیں ہوتا کہ کیا پڑھا رکوع سجدہ ” تو چل میں آیا “ کے طریقے پر جلدی جلدی کرلیا، سجدہ میں مرغ کی طرح ٹھونگیں مار لیں، لوگوں کو دکھانے کے لیے نماز پڑھ لی، بار بار کپڑوں کو سنبھالا۔ مٹی سے بچایا داڑھی کو کھجایا۔ یہ سب چیزیں خشوع کے خلاف ہیں۔ ایک مرتبہ ایک آدمی نماز پڑھ رہا تھا اور داڑھی سے کھیل رہا تھا اسے دیکھ کر رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا (لو خشع قلبہ لخشعت جوارحہ) (اگر اس کے دل میں خشوع ہوتا تو اس کے اعضاء میں بھی خشوع ہوتا یعنی اس کے اعضاء شریعت کے قواعد کے مطابق نماز میں اپنی اپنی جگہ ہوتے) نماز چونکہ دربار عالی کی حاضری ہے اس لیے پوری توجہ کے ساتھ نماز پڑھنے ہوئے تشبیک یعنی انگلیوں میں انگلیاں ڈالنے کی ممانعت فرمائی ہے، کھانے کا اور پیشاب پاخانہ کا تقاضا ہوتے ہوئے نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے، چونکہ یہ چیزیں توجہ ہٹانے والی ہیں۔ ان کی وجہ سے خشوع و خضوع باقی نہیں رہتا جو دربار عالی کی حاضری کی شان کے خلاف ہے۔ حضرت ابوذر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب بندہ نماز میں ہوتا ہے تو برابر اس کی طرف اللہ تعالیٰ کی توجہ رہتی ہے جب تک کہ بندہ خود اپنی توجہ نہ ہٹا لے، جب بندہ توجہ ہٹا لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی بھی توجہ نہیں رہتی۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص 91) حضرت ابوذر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر تم میں سے کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہو تو کنکریوں کو نہ چھوئے کیونکہ اس کی طرف رحمت متوجہ ہوتی ہے۔
Top