بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Muminoon : 1
قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ
قَدْ اَفْلَحَ : فلائی پائی (کامیاب ہوئے) الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع)
بیشک ایمان والے رستگار ہوگئے
(1۔ 2) بیشک ان مومنوں نے کامیابی اور نجات پائی اور ان موحدین نے توحید خداوندی کی وجہ سے مقام سعادت کو حاصل کرلیا اور یہی لوگ جنت کے وارث ہوں گے کافر جنت کے وارث نہیں ہوں گے یا یہ کہ ان مومنوں نے جو ایمان کے ذریعے تصدیق خدا وندی کرنے والے ہیں، فلاح اور کامیابی پائی اور فلاح کی دو قسمیں ہیں ایک کامیابی اور دوسرے اس کامیابی کی بقاء اور دوام (اور یہ دونوں اہل ایمان کو حاصل ہوں گی) اب اللہ تعالیٰ ان مومنین کے اوصاف بیان فرما رہے ہیں کہ جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں، دائیں بائیں التفات نہیں کرتے اور تکبیر تحریمہ کے بعد نماز میں اپنے ہاتھ نہیں اٹھاتے۔ شان نزول : (آیت) ”۔ الذین ھم فی صلاتھم خشعون“۔ (الخ) امام حاکم ؒ نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اکرم ﷺ جس وقت نماز پڑھتے تو اپنی نگاہ آسمان کی طرف اٹھاتے اس وقت یہ آیت نازل ہوئی یعنی جو اپنی نماز میں خشوع کرنے والے ہیں، اس کے نزول کے بعد سے آپ نے اپنا سر مبارک جھکا لیا اور اسی روایت کو ابن مردویہ ؒ نے انھیں الفاظ میں روایت کیا ہے کہ آپ اپنی نماز میں التفات فرماتے تھے اور سعید بن منصور ؒ نے ابن سیرین سے اسی کو بایں طور روایت کیا ہے کہ آپ اپنی نظر گھمایا کرتے تھے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور ابن ابی حاتم ؒ نے ابن سیرین سے مرسلا روایت کیا ہے کہ صحابہ کرام ؓ حالت نماز میں اپنی نگاہوں کو آسمان کی طرف اٹھایا کرتے تھے تب یہ آیت نازل ہوئی۔
Top