بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Jalalain - Ash-Sharh : 1
اَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَۙ
اَلَمْ نَشْرَحْ : کیا نہیں کھول دیا لَكَ : آپ کے لئے صَدْرَكَ : آپ کا سینہ
(اے محمد ﷺ کیا ہم نے تمہارا سینہ کھول نہیں دیا
ترجمہ : شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے، اے محمد ﷺ کیا ہم نے تیرا سینہ نبوت وغیرہ کے لئے نہیں کھول دیا استفہام تقریری ہے، یعنی کھول دیا اور ہم نے تجھ سے تیرا وہ بوجھ اتار دیا جس نے تیری پیٹھ توڑ دی یعنی جس نے تیری کمر کو گراں بار کردیا، اور یہ ایسا ہی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا قول ’ دلیغفر لک اللہ ماتقدم من ذنبک وما تاخر “ اور ہم نے تیرا ذکر بلند کردیا بایں طور کہ اذان و اقامت میں اور تشہد اور خطبہ وغیرہ میں میرے ذکر کے ساتھ تیرا بھی ذکر کیا جاتا ہے یقینامشکل کے ساتھ آسانی ہے بیشک مشکل کے ساتھ آسانی ہے، اور نبی ﷺ نے کفار کی جانب سے (بہت) اذیت برداشت فرمائی، پھر آپ کو آسانی حاصل ہوئی آپ کو ان پر فتح دے کر اور جب آپ نماز سے فارغ ہوجائیں تو دعا میں کوشش کیجیے اور اپنے رب ہی کی طرف توجہ رکھئے یعنی عاجزی انکسای کیجیے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : الم نشرح لک صدرک استفہام تقریری ہے، اس لئے کہ لم نشرح منفی ہے اور اس پر استفہام انکاری داخل ہے، لہٰذا منفی کے نفی ہوئی اور مفنی کے نفی تقریر کاف ائدہ دیتی ہے، مفسر علام نے ای شرحنا کہہ کر اسی کی طرف اشارہ کیا ہے۔ قولہ : وغیرھا اس سے شق صدر کی طرف اشارہ ہے۔ قولہ : وزر کسرہ کے ساتھ۔ بوجھ، گرانی قولہ : وھذا کقولہ ” لیغفرلک اللہ الخ “ مطلب یہ ہے کہ جس طرح لیغفرلک اللہ ماتقدم اپنے ظاہر سے مئو ول ہے اسی طرح الذی انقض ظھرک بھی اپنے ظاہر سے مئو ول ہے، مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ سے سہو ونسیان کو معاف کردیا گیا ہے اور بعض نے کہا ہے کہ امت کے گناہ مراد ہیں اور بعض نے کہا ہے کہ ترک اولی مراد ہے۔ قولہ : ان مع العسر یسراً اس میں تاکید کا بھی احتمال ہے اور تاسیس کا بھی دوسری صورت میں جملہ مستانفہ ہوگا۔ تفسیر و تشریح الم نشرح لک صدرک گزشتہ سورت میں آپ پر تین انعاموں کا ذکر تھا اس سورت میں مزید تین احسانات کا ذکر ہے، ان میں سے پہلا سینہ کھول دینا ہے اس کا مطلب ہے سینے کا منور اور فراخ ہوجانا، شرح صدر ہوجان، تاکہ حق واضح ہو کر دل میں سما جائے اسی مفہوم میں قرآن کریم کی یہ آیت ” فمن یرد اللہ ان یھدیہ یشرح صدرہ للاسلام “ ( سورة انعام) جس کو اللہ ہدایت سے نوازنے کا ارادہ کرتا ہے اس کا سینہ اسلام کے لئے کھول دیتا ہے، اس شرح صدر میں وہ شق صدر بھی آجاتا ہے جو معتبر روایات کی رو سے دو مرتبہ نبی ﷺ کا کیا گیا، ایک مرتبہ بچپن میں جب کہ آپ ﷺ عمر کے چوتھے سال میں تھے، حضرت جبرئیل (علیہ الصلوۃ والسلام) آئے اور آپ ﷺ کا سینہ مبارک چیر کر وہ شیاطنی حصہ نکال دیا جو ہر انسان کے اندر موجود ہوتا ہے پھر اس دھوکہ بند کردیا۔ (صحیح مسلم کتاب الایمان باب الاسراء) دوسری مرتبہ معراج کے موقع پر اس موقع پر آپ ﷺ کا سینہ مبارک چاک کر کے آپ ﷺ کا دل نکالا اسے آب زم زم سے دھو کر اپنی جگہ رکھ دیا اور اسے ایمان و حکمت سے بھر دیا گیا، (صحیحین ابواب المعراج و کتاب الصلوۃ) مگر علامہ آلوسی (علیہ الصلوۃ والسلام) لکھتے ہیں،” حمل الشرح فی الآیۃ علی شق الصدر ضعیف عندالمحققین “ محققین کے نزدیک اس آیت میں شرح صدر کو شق صدر پر محمول کرنا کمزور بات ہے۔
Top