بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Dure-Mansoor - Ash-Sharh : 1
اَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَۙ
اَلَمْ نَشْرَحْ : کیا نہیں کھول دیا لَكَ : آپ کے لئے صَدْرَكَ : آپ کا سینہ
کیا ہم نے آپ کی خاطر آپ کا سینہ کشادہ نہیں کردیا
1۔ ابن المنذر نے وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت الم نشرح لک صدرک کیا ہم نے آپ کا سینہ نہیں کھول دیا۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے آپ کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیا۔ 2۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے حسن (رح) سے آیت الم نشرح لک صدرک کے بارے میں روایت کیا کہ آپ کا سینہ مبارک حلم سے اور علم سے بھردیا آیت ووضعنا عنک وزرک الذی انقض ظہرک اور کیا آپ سے آپ کا وہ بوجھ نہیں اتار دیا۔ یعنی جس نے بوجھ کو انتہائی بوجھ اور بھاری کردیا آتی ورفعنا لک ذکرک اور ہم نے آپ کا ذکر بلند کردیا یعنی جب میرا ذکر کیا جائے گا تو میرے ساتھ آپ کا ذکر بھی کیا جائے گا۔ شق صدر کا ذکر 3۔ بیہقی (رح) نے دلائل میں ابراہیم بن طہمان (رح) سے روایت کیا میں نے سعد ؓ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت الم نشرح لک سدرک کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے قتادہ (رح) کے واسطے سے انس ؓ سے مجھے یہ حدیث بیان کی کہ آپ ﷺ کے پیٹ مبارک کو آپ کے سینہ مبارک سے لے کر پیٹ کے نیچے تک شق کیا گیا اور آپ کے دل مبارک کو نکالا گیا۔ پھر سونے کشت میں اس کو دھویا گیا پھر اس میں ایمان اور حکمت کو بھر کر اس کی جگہ یہ رکھ دیا گیا۔ 4۔ عبداللہ بن احمد نے زوائد الزہد میں ابی بن کعب ؓ سے روایت کیا کہ ابوہریرہ ؓ نے عرض کیا یارسول اللہ ! نبوت کی علامات میں سے آپ نے کون سی چیز سب سے پہلے دیکھی یہ سن کر رسول اللہ ﷺ سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور فرمایا ابوہریرہ تو نے سوال کیا ہے تو سن لے میں بیس سال اور کچھ ماہ کا تھا اور میں ایک جنگل میں تھا اچانک اپنے سرکے اوپر سے کچھ گفتگو سنی اور اچانک ایک آدمی دوسرے آدمی سے کہہ رہا تھا کیا یہ وہی ہے ؟ پس وہ دونوں میری طرف آئے۔ ان کے چہرے ایسے تھے کہ میں نے مخلوق میں سے ان جیسا چہرہ کسی کا نہیں دیکھا تھا اور ایسی روحوں کو میں کبھی مخلوق میں نہیں پایا۔ اور ان پر لباس ایسے تھے میں کبھی کسی مخلوق کو ایسے کپڑے پہنے ہوئے نہیں دیکھا وہ میرے پاس چلتے ہوئے آئے یہاں تک کہ ان میں سے ہر ایک نے میرا بازو پکڑ لیا اور مجھے اس کے پکڑنے کا احساس بھی نہ ہوا کہ پھر ان میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا اس کو لٹادو۔ پس اس نے مجھے بغیر تکلیف اور درد پہنچائے لٹا دیا۔ پھر ان میں سے ایک نے کہا اس کے سینے کو پھاڑ دو پھر ان میں سے ایک میرے سینے کی طرف جھکا اور اس کو پھاڑ دیا میں یہ سب کچھ دیکھتا رہا۔ نہ اس میں سے خون نکلا اور نہ درد ہوا پھر اس نے اس سے کہا کینہ اور حسد کو نکال دو تو اس نے ایک جمے ہوئے خون کی طرح ایک چیز نکال دی۔ اور اس کو کھینچ کر دور پھینک دیا۔ پھر دوسرے نے اس سے کہا نرمی اور رحمت کو داخل کردے۔ اچانک جو کچھ نکالا تھا اسی کے برابر یہ چاندی کی طرح تھا پھر میرے داہنے پاؤں کے انگوٹھے کو ہلایا۔ اور کہا چلو اور سلامت رہو چناچہ میں اس حال میں لوٹا کہ اس کے ذریعہ مجھ میں چھوٹوں کے لیے نرمی اور بڑوں کے لیے رحمت کے جذبات تھے۔ 5۔ احمد نے عتبہ بن عبدالسلمی (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا اور کہا یارسول اللہ آپ کی پہلی حالت کیا تھی۔ تو فرمایا سعد بن بکر کی بیٹی نے میر پرورش کی۔
Top