بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Anwar-ul-Bayan - Ash-Sharh : 1
اَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَۙ
اَلَمْ نَشْرَحْ : کیا نہیں کھول دیا لَكَ : آپ کے لئے صَدْرَكَ : آپ کا سینہ
(اے محمد ﷺ کیا ہم نے تمہارا سینہ کھول نہیں دیا
(94:1) الم نشرح لک صدرک : ہمزہ استفہام انکاری کے لئے ہے اور یہ انکار نفی (لم نشرح) کے لئے ہے۔ انکار نفی۔ اثبات کو مستلزم ہے۔ گویا الم نشرح لک صدرک کا مطلب ہوا۔ شرحنا لک صدرک ہم نے تمہارا سینہ تمہارے لئے کھول دیا ہے لم نشرح مضارع منفی جحد بلم۔ جمع متکلم۔ شرح (باب فتح) مصدر سے۔ (کیا) ہم نے نہیں کھولا۔ یا کھول دیا۔ صدرک مضاف مضاف الیہ۔ تمہارا سینہ۔ اکثر علماء نے شرح صدر کو شق صدر کے معنی میں لیا ہے حالانکہ عربی زبان کے لحاظ سے شرح صدر کو کسی طرح بھی شق صدر کے معنی میں نہیں لیا جاسکتا۔ علامہ آلوسی اپنی تفسیر روح المعانی میں رقمطراز ہیں :۔ حمل الشرح علی شق الصدر ضعیف عند المحققین (محققین کے نزدیک اس آیت میں شرح صدر کو شق صدر پر محمول کرنا ایک کمزور بات ہے۔ (تفہیم القرآن) انشراح صدر سے مراد یہ ہے کہ نبوت سے قبل اگرچہ رسول کریم ﷺ کی زندگی ہر قسم کے ملحدانہ اور مشرکانہ اعتقادات سے پاک و منزہ تھی اور آپ کا کوئی قول یا فعل شریعت کے خلاف نہ تھا لیکن دل میں اصل حقیقت کے متعلق ایک خلجان اور تردد سا رہتا تھا جو غیر اطمینانی کیفیت پیدا کئے رکھتا تھا۔ خدا نے تمام حقائق اور سربستہ راز آپ پر عیاں کر دئیے جس پر آپ کی ذہنی گھٹن ختم ہوکر دل کو اطمینان اور سکون آگیا۔ نبوت کے بعد آپ کی ذمہ داریاں بڑھ گئیں ۔ نامساعد حالات کے مدنظر فرائض نبوت سے عہدہ برآ ہونا دشوار معلوم دیتا تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے ان حالات کا خاطر خواہ مقابلہ کرنے طاقت بخشی کہ آپ کو مطمئن کردیا۔ ایسی ہی دشواریوں کے پیش نظر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے دعا کی تھی۔ رب اشرح لی صدری ۔۔ لیکن یہ شرح صدر مانگے پر ملی اور وہ بن مانگے عطا ہوئی۔
Top