Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Az-Zukhruf : 57
وَ لَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْیَمَ مَثَلًا اِذَا قَوْمُكَ مِنْهُ یَصِدُّوْنَ
وَلَمَّا ضُرِبَ
: اور جب بیان کیا گیا
ابْنُ مَرْيَمَ
: مریم کے بیٹے کو
مَثَلًا
: بطور مثال
اِذَا قَوْمُكَ
: اچانک تیری قوم
مِنْهُ يَصِدُّوْنَ
: اس سے تالیاں بجاتی ہے۔ چلاتی ہے
اور جب مریم کے بیٹے (عیسیٰ ) کا حال بیان کیا گیا تو تمہاری قوم کے لوگ اس سے چلا اٹھے
آیت نمبر 57 تا 67 ترجمہ : اور جب ابن مریم کی مثال بیان کی گئی (یعنی) جب اللہ تعالیٰ کا قول اِنَّکُمْ وَمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُونِ اللہِ حَصَبُ جَھَنّمَ نازل ہوئی تو مشرک کہنے لگے کہ ہم اس بات پر راضی ہیں کہ ہمارے معبود بھی عیسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ (جہنم میں) ہوں، اس لئے کہ اللہ کے علاوہ ان کی بھی بندگی کی گئی تو (اے محمد ﷺ تیری مشرک قوم اس مثال کو سن کر (مارے خوشی کے) چیخنے لگی اور انہوں نے کہا کہ ہمارے معبود بہتر ہیں یا وہ یعنی عیسیٰ (علیہ السلام) ، ہم اس بات پر راضی ہیں کہ ہمارے معبود (جہنم) میں عیسیٰ کے ساتھ ہوں تجھ پر ان کا یہ اعتراض کرنا محض باطل طریقہ پر جھگڑنے کی غرض سے ہے، ان کی اس بات سے واقف ہونے کی وجہ سے کہ ما غیر ذوی العقول کے لئے ہے، لہٰذا اس میں عیسیٰ (علیہ السلام) شامل نہیں ہیں بلکہ یہ لوگ ہیں ہی جھگڑالو سخت جھگڑنے والے، عیسیٰ ( (علیہ السلام) بھی) صرف بندے ہی ہیں جن پر ہم نے نبوت کے ذریعہ احسان فرمایا اور ہم نے ان کو بغیر باپ پیدا ہونے کی وجہ سے بنی اسرائیل کے لئے نشان (قدرت) بنادیا یعنی مثال کے مانند ان کے عجیب طریقہ سے پیدا ہونے کی وجہ سے اسی سے اللہ تعالیٰ کی قدرت پر استدلال کیا جاتا ہے جس کا وہ ارادہ کرے اگر ہم چاہتے تم سے فرشتے پیدا کردیتے جو (تمہاری) جانشینی کرتے، اس طریقہ پر کہ ہم تو کو ہلاک کردیتے ہیں اور وہ یعنی عیسیٰ (علیہ السلام) قیامت کی علامت ہے اس کے نزول سے (قیامت) کا علم حاصل ہوگا، لہٰذا تم قیامت کے بارے میں شک نہ کرو نون رفع جازم کی وجہ سے اور واؤ ضمیر التقاء ساکنین کی وجہ سے حذف کردیا گیا تَمْتَرُنَّ (معنی میں) تَشُکُّنَّ کے ہے، اور ان سے کہہ دو کہ توحید کے بارے میں میری اتباع کرو یہی جس کا میں تم کو حکم دے رہا ہوں، سیدھی راہ ہے شیطان تمہیں اللہ کے دین سے روک نہ دے یقیناً وہ تمہارا صریح دشمن ہے (یعنی) کھلی عداوت والا ہے اور جب عیسیٰ معجزات اور احکام لے کر آئے تو فرمایا کہ میں تمہارے پاس نبوت اور انجیل کے احکام لے کر آیا ہوں تاکہ جن بعض چیزوں میں تم اختلاف کر رہے ہو ان کو واضح کر دوں، مثلاً تورات کے دینی احکام وغیرہ، چناچہ آپ نے ان کے لئے دین کے معاملہ کو واضح کردیا، پس تم اللہ سے ڈرو اور میرا کہنا مانو بلاشبہ میرا اور تمہارا رب اللہ ہی ہے پس تم سب اسی کی بندگی کرو، راہ راست یہی ہے پس جماعتوں نے آپس میں عیسیٰ علیہ الصلاٰۃ والسلام کے بارے میں اختلاف، آیا وہ خدا ہے یا خدا کا بیٹا ہے یا تین میں کا تیسرا ہے، سو ظالموں (یعنی) کافروں کے لئے خرابی ہے اس سبب سے جو لوگوں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں کہا تکلیف والے دن کے عذاب سے وَیْلٌ کلمہ عذاب ہے، یہ کفار مکہ صرف قیامت کے منتظر ہیں کہ ان پر اچانک آپڑے (تاتِیَھُمْ ) السَّاعۃ سے بدل ہے اور انہیں اس کے آنے کی پہلے سے خبر بھی نہ ہو اس دن معصوف کی بنیاد پر دنیا میں دوستی رکھنے والے ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے۔ یومَئِذٍ کا تعلق بَعضُھُم لِبَعضٍ عدُو سے ہے مگر متقین آپس میں ایک دو سرے کے دشمن نہ ہوں گے یعنی جن کی دوستی اللہ کے لئے ہوگی، اس کی اطاعت پر تو وہ آپس میں دوست ہوں گے۔ تحقیق و ترکیب وتسہیل وتفسیری فوائد قولہ : ضُرِبَ ابنُ مَرْ یَمَ مَثَلاً ای شُبِّہَ ابنُ ، مرْیَمَ بالأصنامِ مفسر علام نے ضُرِب کی تفسیر جُعِلَ سے کر کے اشارہ کردیا کہ ضُرِبَ بمعنی جُعِلَ متعدی بدو مفعول ہے، پہلا مفعول ابن مریم ہے، جو کہ نائب فاعل ہے اور دوسرا مفعول مثلاً ہے اذا مفاجاتیہ ہے اور قومُکَ مبتداء مِنہُ یَصِدُّوْنَ کے متعلق ہے، اور یَصِدُّوْنَ جملہ ہو کر خبر ہے۔ قولہ : یَصِدُّونَ صاد کے کسرہ کے ساتھ، مضارع جمع مذکر غائب (ض) وہ چیختے چلاتے ہیں (لغات القرآن) خوشی سے شور مچاتے ہیں (اعراب القرآن) اور بعض حضرات نے یَصُدّونَ صاد کے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے، اس وقت صُدُوْدٌ سے مشتق ہوگا، وہ اعراض کرتے ہیں۔ قولہ : اِلاَّ جَدَلاً ، ما ضَرَبُوا کا مفعول لہٗ ہے۔ قولہ : ھُوَ اللہُ یہ قول نصاریٰ میں سے فرقہ یعقوبیہ کا ہے اَوْ ابن اللہ یہ قول نصاریٰ میں سے فرقہ مرقوسیہ کا ہے، اَوْ ثَالِثُ ثَلاَ ثَۃ یہ قول نصاریٰ کے تیسرے فرقہ ملکانیہ کا ہے۔ (جمل) قولہ : اَلْاَخِلاَّءُ یہ خلیل کی جمع ہے بمعنی دوست۔ قولہ : علی المعصیۃ اگر اخلاَّءُ کو معصیۃ کے ساتھ مقید کیا جائے جیسا کہ مفسر علام نے کیا ہے تو اِلاَّ المتقین مستثنیٰ منقطع ہوگا، اس لئے کہ متقیوں کی دوستی معصیۃ کی وجہ سے نہیں ہوتی، اس صورت میں مستثنیٰ ، مستثنیٰ منہ کی جنس سے نہیں ہوگا، اور بعض حضرات نے اخلاَّءُ سے مطلقاً دوست مراد لیا ہے، اس صورت میں متقین بھی مستثنیٰ منہ میں داخل ہوں گے، جس کی وجہ سے مستثنیٰ متصل کہلائے گا۔ قولہ : متعلق بقولہ بَعْضُھُمْ لِبعض عدُوٌّ یعنی یومَئِذٍ کا تعلق عُدُوُّ سے ہے اس لئے کہ یومَئِذٍ عَدُوٌّ کا ظرف مقدم ہے۔ سوال : عَدُوٌّ صیغہ صفت کا ہونے کی وجہ سے عامل ضعیف ہے، یہ اسی وقت عمل کرتا ہے جب اس کا معمول ترتیب سے یعنی اس کے بعد واقع ہو، حالانکہ یہاں یومَئِذٍ جو کہ عَدُوٌّ کا ظرف ہے، مقدم واقع ہے، لہٰذا عَدُوٌّ عامل ضعیف ہونے کی وجہ سے یومَئِذٍ میں عمل نہیں کرے گا۔ جواب : ظروف میں چونکہ توسع ہے لہٰذا اس میں تقدیم کے باوجود عامل ضعیف بھی عمل کرسکتا ہے۔ شبہ : ظرف کے مقدم ہونے کے علاوہ عامل اور معمول کے درمیان مبتداء ثانی یعنی بعضھم لبعض کا فصل بھی ہے۔ دفع : مبتداء کا فصل بھی عمل سے مانع نہیں ہے۔ تفسیر و تشریح شان نزول : وَلَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْیَمَ مَثَلاً اِذَا قَوْمُکَ مِنْہُ یَصِدُّوْنَ ان آیات کے شان نزول میں مفسرین نے تین روایتیں بیان فرمائی ہیں، ایک یہ کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے قبیلہ قریش کے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا یا معشر قریشٍ لا خیْرَ فی اَحدٍ یُعْبَدْ مِن دون اللہ اللہ یعنی اے قریش کے لوگو ! اللہ کے سوا جس کی عبادت کی جاتی ہے اس میں کوئی خیر نہیں، اس پر مشرکین نے کہا نصاریٰ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی عبادت کرتے ہیں، لیکن آپ خود تسلیم کرتے ہیں کہ وہ خدا کے نیک بندے اور نبی تھے، ان کے اس اعتراض کے جواب میں یہ آیت نازل ہوئی۔ (قرطبی) دوسری روایت : دوسری روایت یہ ہے کہ جب قرآن کریم کی آیت اِنّکم وَمَا تَعْبُدُوْنَ مِن دُوْن اللہِ حصبُ جھنَّمَ بلاشبہ اے مشرکو ! تم اور جن کی تم بندگی کرتے ہو وہ جہنم کا ایندھن بنیں گے، نازل ہوئی، تو اس پر عبد اللہ بن زِبَعْریٰ نے جو اس وقت کافر تھے، بعد میں ایمان لائے، یہ کہا کہ اس آیت کا تو میرے پاس بہترین جواب ہے، اور وہ یہ کہ نصاریٰ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی عبادت کرتے ہیں اور یہود عزیر (علیہ السلام) کی، کیا یہ دونوں بھی جہنم کا ایندھن بنیں گے، یہ بات سن کر قریش کے مشرکین بہت خوش ہوئے، اس پر اللہ تعالیٰ نے ایک تو یہ آیت نازل فرمائی اِنّ الذین سبقت لھم منّا الحسنیٰ اولئکَ عنھا مبعدون اور دوسری سورة زخرف کی مذکورہ آیت۔ (ابن کثیر) تیسری روایت : یہ کہ ایک مرتبہ مشرکین مکہ نے یہ بےہودہ خیال ظاہر کیا کہ محمد ﷺ خدائی کا دعویٰ کرنا چاہتے ہیں، ان کی مرضی یہ ہے کہ جس طرح نصاریٰ حضرت مسیح (علیہ السلام) کی اور یہود حضرت عزیر (علیہ السلام) کی بندگی کرتے ہیں ہم بھی ان کی بندگی کریں، اس پر مذکورہ بالا آیت نازل ہوئی، درحقیقت تینوں روایتوں میں کوئی تضاد نہیں، کفار نے تینوں ہی باتیں کہی ہوں گی، جن کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے ایسی جامع آیت نازل فرمادی جس سے ان کے تینوں اعتراضوں کا جواب ہوگیا۔ غرضیکہ شرک کی مذمت اور جھوٹے معبودوں کی تردید و بےوقعتی کی وضاحت کے لئے جب مشرکین مکہ سے کہا جاتا کہ تمہارے ساتھ تمہارے معبود بھی جہنم میں جائیں گے تو اس سے مراد پتھر کی وہ مورتیاں ہوتی ہیں جن کی وہ عبادت کرتے تھے، نہ کہ وہ نیک لوگ جو کہ اپنی زندگیوں میں لوگوں کو توحید کی دعوت دیتے رہے، مگر ان کی وفات کے بعد ان کے معتقدین نے انہیں بھی معبود سمجھنا شروع کردیا، ان کی بابت تو قرآن کریم ہی نے واضح کردیا کہ یہ جہنم سے دور رہیں گے، اِنَّ الذین سَبَقَتْ لھُم مِنّا الحُسنیٰ اولئکَ عَنْھَا مُبْعَدُوْنَ (الانبیاء) کیونکہ اس میں ان کا اپنا کوئی قصور نہیں تھا، اسی لئے قرآن نے ان کے لئے جو لفظ استعمال کیا ہے وہ لفظ ما ہے، جو غیر عاقل کے لئے استعمال ہوتا ہے اِنّکم وما تعبُدُونَ مِن دون اللہ حصب جھنمَ (الانبیاء) اس سے انبیاء (علیہم السلام) اور وہ صالحین نکل گئے جن کو لوگوں نے اپنے طور پر معبود بنائے رکھا ہوگا، یعنی یہ تو ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی شکل بنائی ہوئی مورتیوں کو بھی دیگر مورتیوں کے ساتھ جہنم میں ڈال دے، لیکن یہ شخصیات تو بہرحال جہنم سے دور ہی رہیں گی، لیکن مشرکین نبی کریم ﷺ کی زبان مبارک سے حضرت مسیح (علیہ السلام) کا ذکر خیر سن کر یہ کٹ حجتی اور مجادلہ کرتے کہ جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) قابل مدح ہیں، حالانکہ عیسائیوں نے انہیں معبود بنایا ہوا ہے، تو پھر ہمارے معبود کیوں قابل مذمت ہیں، کیا وہ بھی قابل مدح نہیں، یا اگر ہمارے معبود جہنم میں جائیں گے تو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت عزیر (علیہ السلام) بھی پھر جہنم میں جائیں گے، یہ سن کر مشرکین مکہ کا خوشی کے مارے چلانا اور شور مچانا محض جدل اور کٹ حجتی تھا، جس کا مطلب ہی یہ ہوتا ہے کہ جھگڑنے والا جانتا ہے، کہ اس کے کوئی دلیل نہیں ہے محض اپنی بات کی پچ میں بحث و تکرار کرتا ہے۔ وجَعلْنٰہُ مَثَلاً لِبنی اسرائیل ایک تو اس اعتبار سے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو بغیر باپ کے پیدا فرمایا، دوسرے خود حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو ایسے معجزے دئیے گئے کہ جن کے اعتبار سے وہ نبی اسرائیل کے لئے نشان قدرت تھے مثلاً احیاء موتیٰ ، اندھوں کو بینا کرنا، کوڑھیوں اور مریضوں کو تندرست کرنا وغیرہ۔ وَلَو نَشآء لَجَعلْنَا مِنْکُمْ مَلٰئِکۃ ً فی الْاَرضِ یَخلفونَ یہ نصاریٰ کے اس مغالطہ کا جواب ہے جس کی بناء پر انہوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو معبود قرار دیا تھا، انہوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بغیر باپ کے پیدا ہونے سے ان کی خدائی پر استدلال کیا تھا، باری تعالیٰ ان کی تردید میں فرماتے ہیں کہ یہ تو محض ہماری قدرت کا ایک مظاہرہ تھا، جس کی اب تک کوئی نظیر نہیں، اور وہ یہ کہ انسانوں سے فرشتے پیدا کردیں اور زمین پر تمہاری جگہ فرشتوں کو آباد کردیں، جو تمہاری ہی طرح ایک دوسرے کی جانشینی کریں، مطلب یہ کہ فرشتوں کا آسمان پر رہنا ایسا شرف نہیں ہے کہ ان کی عبادت کی جائے، یہ تو ہماری مشیت ہے کہ فرشتوں کو آسمانوں پر اور انسانوں کو زمین پر آباد کیا، ہم چاہیں تو فرشتوں کو زمین پر بھی آباد کرسکتے ہیں، لہٰذا مسیح (علیہ السلام) کا بغیر باپ کے پیدا ہونا، علامت معبودیت نہیں، بلکہ قیامت کے علم و علامت میں سے ہے لہٰذا تم وقوع قیامت میں تردد نہ کرو اور میری بات مانو۔ لیکن اکثر مفسرین نے اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا دوبارہ آسمان سے نازل ہونا قیامت کی علامت ہے، چناچہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا آخری زمانہ میں آسمان سے نزول فرمانا اور دجال کو قتل کرنا احادیث متواترہ سے ثابت ہے۔ فاختلف الاحزاب من بینھم (الآیۃ) یہاں احزاب سے مراد یہودونصاریٰ ہیں، یہودیوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی تنقیص کی اور انہیں نعوذ باللہ ولد الزنا قرار دیا، جبکہ عیسائیوں نے غلو سے کام لے کر انہیں معبود بنا لیا، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ احزاب سے عیسائیوں کے فرقے مراد ہیں جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں آپس میں شدید اختلاف رکھتے ہیں، کوئی فرقہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو “ ابن اللہ ” اور بعض “ اللہ ”، اور بعض “ ثالث ثلاثۃ ” کہتا ہے اور ایک فرقہ مسلمانوں کی طرح حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ کا بندہ اور اس کا رسول تسلیم کرتا ہے۔ اَلاخِلاَّءُ یومَئِذٍ بعضھم لبعضٍ عدوٌّ کیونکہ کافروں کی دوستی کفروفسق کی بنیاد پر ہوتی ہے اور یہی کفر و فسق ان کے عذاب کا باعث ہوگا اور ایک دوسری کو قیامت کے دن مورد الزام ٹھہرائیں گے، اور ایک دوسرے کے دشمن ہوجائیں گے اس کے برعکس، اہل ایمان وتقویٰ کی باہمی محبت چونکہ دین اور رضائے الٰہی کی بنیاد پر ہوتی ہے، اور دین خیر وثواب کا باعث ہے اس سے ان کی دوستی میں کوئی خلل و انقطاع نہیں ہوگا، بلکہ آپس میں ایک دوسرے کے شفیع اور معین ہوں گے۔
Top