Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer Ibn-e-Kaseer - Az-Zukhruf : 57
وَ لَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْیَمَ مَثَلًا اِذَا قَوْمُكَ مِنْهُ یَصِدُّوْنَ
وَلَمَّا ضُرِبَ
: اور جب بیان کیا گیا
ابْنُ مَرْيَمَ
: مریم کے بیٹے کو
مَثَلًا
: بطور مثال
اِذَا قَوْمُكَ
: اچانک تیری قوم
مِنْهُ يَصِدُّوْنَ
: اس سے تالیاں بجاتی ہے۔ چلاتی ہے
اور جب مریم کے بیٹے (عیسیٰ) کا حال بیان کیا گیا تو تمہاری قوم کے لوگ اس سے چِلا اُٹھے
قیامت کے قریب نزول عیسیٰ ؑ (یصدون) کے معنی حضرت ابن عباس مجاہد عکرمہ اور ضحاک نے کئے ہیں کہ وہ ہنسنے لگے یعنی اس سے انہیں تعجب معلوم ہوا۔ قتادہ فرماتے ہیں گھبرا کر بول پڑے۔ ابراہیم نخعی کا قول ہے منہ پھیرنے لگے اس کی وجہ جو امام محمد بن اسحاق نے اپنی سیرت میں بیان کی ہے وہ یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ ولید بن مغیرہ وغیرہ قریشیوں کے پاس تشریف فرما تھے جو نضر بن حارث آگیا اور آپ سے کچھ باتیں کرنے لگا جس میں وہ لاجواب ہوگیا پھر حضور ﷺ نے قرآن کریم کی آیت (اِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ ۭ اَنْتُمْ لَهَا وٰرِدُوْنَ 98) 21۔ الأنبیاء :98) ، آیتوں تک پڑھ کر سنائیں یعنی تم اور تمہارے معبود سب جہنم میں جھونک دئیے جاؤ گے پھر حضور ﷺ وہاں سے چلے گئے تھوڑی ہی دیر میں عبداللہ بن زہیری تمیمی آیا تو ولید بن مغیرہ نے اس سے کہا نضر بن حارث تو ابن عبدالمطلب سے ہار گیا اور بالآخر ابن عبدالمطلب ہمیں اور ہمارے معبودوں کو جہنم کا ایندھن کہتے ہوئے چلے گئے۔ اس نے کہا اگر میں ہوتا تو خود انہیں لاجواب کردیتا جاؤ ذرا ان سے پوچھو تو کہ جب ہم اور ہمارے سارے معبود دوزخی ہیں تو لازم آیا کہ سارے فرشتے اور حضرت عزیر اور حضرت مسیح بھی جہنم میں جائیں گے کیونکہ ہم فرشتوں کو پوجتے ہیں یہود حضرت عزیر کی پرستش کرتے ہیں نصرانی حضرت عیسیٰ کی عبادت کرتے ہیں۔ اس پر مجلس کے کفار بہت خوش ہوئے اور کہا ہاں یہ جواب بہت ٹھیک ہے۔ لیکن جب حضور ﷺ تک یہ بات پہنچی تو آپ نے فرمایا ہر وہ شخص جو غیر اللہ کی عبادت کرے اور ہر وہ شخص جو اپنی عبادت اپنی خوشی سے کرائے یہ دونوں عابد و معبود جہنمی ہیں۔ فرشتوں یا نبیوں نے نہ اپنی عبادت کا حکم دیا نہ وہ اس سے خوش۔ ان کے نام سے دراصل یہ شیطان کی عبادت کرتے ہیں وہی انہیں شرک کا حکم دیتا ہے۔ اور یہ بجا لاتے ہیں اس پر آیت (اِنَّ الَّذِيْنَ سَبَقَتْ لَهُمْ مِّنَّا الْحُسْنٰٓى ۙ اُولٰۗىِٕكَ عَنْهَا مُبْعَدُوْنَ01001ۙ) 21۔ الأنبیاء :101) ، نازل ہوئی یعنی حضرت عیسیٰ ، حضرت عزیر، اور ان کے علاوہ جن احبارو رہبان کی پرستش یہ لوگ کرتے ہیں اور خود وہ اللہ کی اطاعت پر تھے شرک سے بیزار اور اس سے روکنے والے تھے اور ان کے بعد گمراہوں جاہلوں نے انہیں معبود بنا لیا تو وہ محض بےقصور ہیں اور فرشتوں کو جو مشرکین اللہ کی بیٹیاں مان کر پوجتے تھے ان کی تردید میں آیت (وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًا 88ۭ) 19۔ مریم :88) ، سے کئی آیتوں تک نازل ہوئیں اور ان کے اس باطل عقیدے کی پوری تردید کردی اور حضرت عیسیٰ کے بارے میں اس نے جو جواب دیا تھا جس پر مشرکین خوش ہوئے تھے یہ آیتیں اتریں کہ اس قول کو سنتے ہی کہ معبودان باطل بھی اپنے عابدوں کے ساتھ جہنم میں جائیں گے انہوں نے جھٹ سے حضرت عیسیٰ کی ذات گرامی کو پیش کردیا اور یہ سنتے ہی مارے خوشی کے آپ کی قوم کے مشرک اچھل پڑے اور بڑھ بڑھ کر باتیں بنانے لگے کہ ہم نے دبا لیا۔ ان سے کہو کہ حضرت عیسیٰ نے کسی سے اپنی یا کسی اور کی پرستش نہیں کرائی وہ تو خود برابر ہماری غلامی میں لگے رہے اور ہم نے بھی انہیں اپنی بہترین نعمتیں عطا فرمائیں۔ ان کے ہاتھوں جو معجزات دنیا کو دکھائے وہ قیامت کی دلیل تھے حضرت ابن عباس سے ابن جریر میں ہے کہ مشرکین نے اپنے معبودوں کا جہنمی ہونا حضور ﷺ کی زبانی سن کر کہا کہ پھر آپ ابن مریم کی نسبت کیا کہتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اب کوئی جواب ان کے پاس نہ رہا تو کہنے لگے واللہ یہ تو چاہتے ہیں کہ جس طرح عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ کو اللہ مان لیا ہے ہم بھی انہیں رب مان لیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے یہ تو صرف بکواس ہے کھسیانے ہو کر بےتکی باتیں کرنے لگے ہیں۔ مسند احمد میں ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ قرآن میں ایک آیت ہے مجھ سے کسی نے اس کی تفسیر نہیں پوچھی۔ میں نہیں جانتا کہ کیا ہر ایک اسے جانتا ہے یا نہ جان کر پھر بھی جاننے کی کوشش نہیں کرتے ؟ پھر اور باتیں بیان فرماتے رہے یہاں تک کہ مجلس ختم ہوئی اور آپ چلے گئے۔ اب ہمیں بڑا افسوس ہونے لگا کہ وہ آیت تو پھر بھی رہ گئی اور ہم میں سے کسی نے دریافت ہی نہ کیا۔ اس پر ابن عقیل انصاری کے مولیٰ ابو یحییٰ نے کہا کہ اچھا کل صبح جب تشریف لائیں گے تو میں پوچھ لوں گا۔ دوسرے دن جو آئے تو میں نے ان کی کل کی بات دہرائی اور ان سے دریافت کیا کہ وہ کونسی آیت ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں سنو ! حضور ﷺ نے ایک مرتبہ قریش سے فرمایا کوئی ایسا نہیں جس کی عبادت اللہ کے سوا کی جاتی ہو اور اس میں خیر ہو۔ اس پر قریش نے کہا کیا عیسائی حضرت عیسیٰ کی عبادت نہیں کرتے ؟ اور کیا آپ حضرت عیسیٰ کو اللہ کا نبی اور اس کا برگذیدہ نیک بندہ نہیں مانتے ؟ پھر اس کا کیا مطلب ہوا کہ اللہ کے سوا جس کی عبادت کی جاتی ہے وہ خیر سے خالی ہے ؟ اس پر یہ آیتیں اتریں۔ کہ جب عیسیٰ بن مریم کا ذکر آیا تو لوگ ہنسنے لگے۔ وہ قیامت کا علم ہیں یعنی عیسیٰ بن مریم کا قیامت کے دن سے پہلے نکلنا ابن ابی حاتم میں بھی یہ روایت پچھلے جملے کے علاوہ ہے۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں ان کے اس قول کا کہ کیا ہمارے معبود بہتر ہیں یا وہ۔ مطلب یہ ہے کہ ہمارے معبود محمد ﷺ سے بہترے ہیں یہ تو اپنے آپ کو پجوانا چاہتے ہیں، ابن مسعود کی قرأت میں (ام ھذا) ہے۔ اللہ فرماتا ہے یہ ان کا مناظرہ نہیں بلکہ مجادلہ اور مکابرہ ہے یعنی بےدلیل جھگڑا اور بےوجہ حجت بازی ہے خود یہ جانتے ہیں کہ نہ یہ مطلب ہے نہ ہمارا یہ اعتراض اس پر وارد ہوتا ہے۔ اس لئے اولاً تو آیت میں لفظ (ما) ہے جو غیر ذوی العقول کے لئے ہے دوسرے یہ کہ آیت میں خطاب کفار قریش سے ہے جو اصنام و انداد یعنی بتوں اور پتھروں کو پوجتے تھے وہ مسیح کے پجاری نہ تھے جو یہ اعتراض برمحل مانا جائے پس یہ صرف جدل ہے یعنی وہ بات کہتے ہیں جس کے غیر صحیح ہونے کو ان کے اپنے دل کو بھی یقین ہے۔ ترمذی وغیرہ میں فرمان رسول ﷺ ہے کہ کوئی قوم اس وقت تک ہلاک نہیں ہوتی جب تک بےدلیل حجت بازی اس میں نہ آجائے۔ پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت کی ابن ابی حاتم میں اس حدیث کے شروع میں یہ بھی ہے کہ ہر امت کی گمراہی کی پہلی بات اپنے نبی کے بعد تقدیر کا انکار کرنا ہے۔ ابن جریر میں ہے کہ ایک بار حضور ﷺ صحابہ کے مجمع میں آئے اس وقت وہ قرآن کی آیتوں میں بحث کر رہے تھے۔ آپ سخت غضبناک ہوئے اور فرمایا اس طرح اللہ کی کتاب کی آیتوں کو ایک دوسری کے ساتھ ٹکراؤ نہیں یاد رکھو جھگڑے کی اسی عادت نے اگلے لوگوں کو گمراہ کردیا۔ پھر آپ نے آیت (مَا ضَرَبُوْهُ لَكَ اِلَّا جَدَلًا ۭ بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُوْنَ 58) 43۔ الزخرف :58) کی تلاوت فرمائی پھر ارشاد ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ اللہ عزوجل کے بندوں میں سے ایک بندے تھے۔ جن پر نبوت و رسالت کا انعام باری تعالیٰ ہوا تھا اور انہیں اللہ کی قدرت کی نشانی بنا کر بنی اسرائیل کی طرف بھیجا گیا تھا تاکہ وہ جان لیں کہ اللہ جو چاہے اس پر قادر ہے پھر ارشاد ہوتا ہے کہ اگر ہم چاہتے تو تمہارے جانشین بنا کر فرشتوں کو اس زمین میں آباد کردیتے۔ یا یہ کہ جس طرح تم ایک دوسرے کے جانشین ہوتے ہو یہی بات ان میں کردیتے مطلب دونوں صورتوں میں ایک ہی ہے۔ مجاہد فرماتے ہیں یعنی بجائے تمہارے زمین کی آبادی ان سے ہوتی ہے اس کے بعد جو فرمایا ہے کہ وہ قیامت کی نشانی ہے اس کا مطلب جو ابن اسحاق نے بیان کیا ہے وہ کچھ ٹھیک نہیں۔ اور اس سے بھی زیادہ دور کی بات یہ ہے کہ بقول قتادہ حضرت حسن بصری اور حضرت سعید بن جبیر کہتے ہیں کہہ کی ضمیر کا مرجع عائد ہے حضرت عیسیٰ پر۔ یعنی حضرت عیسیٰ قیامت کی ایک نشانی ہیں۔ اس لئے کہ اوپر سے ہی آپ کا بیان چلا آرہا ہے اور یہ بھی واضح رہے کہ مراد یہاں حضرت عیسیٰ کا قیامت سے پہلے کا نازل ہونا ہے جیسے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا آیت (وَاِنْ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهٖ قَبْلَ مَوْتِهٖ ۚ وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ يَكُوْنُ عَلَيْهِمْ شَهِيْدًا01509ۚ) 4۔ النسآء :159) یعنی ان کی موت سے پہلے ایک ایک اہل کتاب ان پر ایمان لائے گا۔ یعنی حضرت عیسیٰ کی موت سے پہلے قیامت کے دن یہ ان پر گواہ ہوں گے۔ اس مطلب کی پوری وضاحت اسی آیت کی دوسری قرأت سے ہوتی ہے جس میں ہے (وَاِنَّهٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَاتَّبِعُوْنِ ۭ ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ 61) 43۔ الزخرف :61) یعنی جناب روح اللہ قیامت کے قائم ہونے کا نشان اور علامت ہیں۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں یہ نشان ہیں قیامت کے لئے حضرت عیسیٰ بن مریم کا قیامت سے پہلے آنا۔ اسی طرح روایت کی گئی ہے۔ حضرت ابوہریرہ سے اور حضرت عباس سے اور یہی مروی ہے ابو لعالیہ، ابو مالک، عکرمہ، حسن، قتادہ ضحاک وغیرہ سے رحم اللہ تعالیٰ۔ اور متواتر احادیث میں رسول اللہ ﷺ نے خبر دی ہے کہ قیامت کے دن سے پہلے حضرت عیسیٰ امام عادل اور حاکم باانصاف ہو کر نازل ہوں گے۔ پس تم قیامت کا آنا یقینی جانو اس میں شک شبہ نہ کرو اور جو خبریں تمہیں دے رہا ہوں اس میں میری تابعداری کرو یہی صراط مستقیم ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ شیطان جو تمہارا کھلا دشمن ہے تمہیں صحیح راہ سے اور میری واجب اتباع سے روک دے حضرت عیسیٰ نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ میں حکمت یعنی نبوت لے کر تمہارے پاس آیا ہوں اور دینی امور میں جو اختلافات تم نے ڈال رکھے ہیں۔ میں اس میں جو حق ہے اسے ظاہر کرنے کے لئے بھیجا گیا ہوں۔ ابن جریر یہی فرماتے ہیں اور یہی قول بہتر اور پختہ ہے پھر امام صاحب نے ان لوگوں کے قول کی تردید کی ہے جو کہتے ہیں کہ بعض کا لفظ یہاں پر کل کے معنی میں ہے اور اس کی دلیل میں بعید شاعر کا ایک شعر پیش کرتے ہیں۔ لیکن وہاں بھی بعض سے مراد قائل کا خود اپنا نفس ہے نہ کہ سب نفس۔ امام صاحب نے شعر کا جو مطلب بیان کیا ہے یہ بھی ممکن ہے۔ پھر فرمایا جو میں تمہیں حکم دیتا ہوں اس میں اللہ کا لحاظ رکھو اس سے ڈرتے رہو اور میری اطاعت گذاری کرو جو لایا ہوں اسے مانو یقین مانو کہ تم سب اور خود میں اس کے غلام ہیں اس کے محتاج ہیں اس کے در کے فقیر ہیں اس کی عبادت ہم سب پر فرض ہے وہ واحد لاشریک ہے۔ بس یہی توحید کی راہ راہ مستقیم ہے اب لوگ آپس میں متفرق ہوگئے بعض تو کلمۃ اللہ کو اللہ کا بندہ اور رسول ہی کہتے تھے اور یہی حق والی جماعت تھی اور بعض نے ان کی نسبت دعویٰ کیا کہ وہ اللہ کے فرزند ہیں۔ اور بعض نے کہا آپ ہی اللہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان دونوں دعوں سے پاک ہے اور بلندو برتر ہے۔ اسی لئے ارشاد فرماتا ہے کہ ان ظالموں کے لئے خرابی ہے قیامت والے دن انہیں المناک عذاب اور دردناک سزائیں ہوں گی۔
Top