Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Az-Zukhruf : 57
وَ لَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْیَمَ مَثَلًا اِذَا قَوْمُكَ مِنْهُ یَصِدُّوْنَ
وَلَمَّا ضُرِبَ
: اور جب بیان کیا گیا
ابْنُ مَرْيَمَ
: مریم کے بیٹے کو
مَثَلًا
: بطور مثال
اِذَا قَوْمُكَ
: اچانک تیری قوم
مِنْهُ يَصِدُّوْنَ
: اس سے تالیاں بجاتی ہے۔ چلاتی ہے
اور جب بیان کی گئی مثال عیسیٰ ابن مریم (علیہا السلام) کی تو اچانک آپ کی قوم کے لوگ اس سے چلانے لگے
ربط آیات گزشتہ درس میں اللہ تعالیٰ نے نبوت و رسالت کے سلسلے میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر فرمایا ، اور اس کے ساتھ فرعون اور اس کے حواریوں کا بھی جنہوں نے غرور وتکبر کی بناء پر موسیٰ (علیہ السلام) کی نبوت و رسالت کو تسلیم نہ کیا ، اور ان کی مثال میں نازیبا کلمات بھی کہے۔ اللہ نے دنیا میں ہی ان کی گرفت کی اور فرعن نبع اپنے لاکھوں لشکریوں کے بحیرہ قلزم کی موجودں کی نذر ہوگیا۔ دنیا میں ان کو یہ سزا ملی جب کہ آخرت کا دائمی عذاب آگے آنے اولا ہے۔ اللہ نے ان کو آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے باعث عبرت بنا دیا۔ قریش مکہ کا واویلا اب آج کے درس میں اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کی قوم قریش مکہ کا ذکر فرمایا ہے۔ ارشاد ہتا ہے ولما ضرب ابن مریم مثلاً جب حضرت عیسیٰ ابن مریم (علیہا السلام) کی مثال بیان کی گی۔ اس مثال سے مراد وہ حقیقت ہے جو اللہ تعالیٰ نے سورة الانبیاء میں بیان فرمائی ہے ان کم وما تعبدون من دون اللہ حصب جھنم (آیت 98- ) تم اور وہ معبود جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو ، جہنم کا ایندھن ہوں گے۔ نیز فرمایا لوکان ھولآء الھۃ م اور دوھا (آیت 99- ) اگر یہ واقعی معبود ہوتے تو جہنم میں داخل نہ ہوتے۔ مطلب یہ کہ جن کی تم پوجا کرتے ہو یہ تو عبادت کے لائق ہی نہیں اگر یہ معبود ہوتے تو پھر تو دوزخ سے بچ جاتے مگر موجودہ صورت میں تم اور تمہارے یہ معبود ان باطلہ سب جہنم رسید ہوں گے۔ جب یہ مثال بیان کی گئی تو اللہ نے فرمایا اذا قومک منہ یصدون تو اے نبی (علیہ السلام) آپ کی قوم چیخنے چلانے لگی۔ کہنے لگے دیکھو آپ ہمارے معبودوں کی مذمت بیان کر رہے ہیں کہ ہمارے ساتھ وہ بھی جہنم کا ایندھن بنیں گے انہوں نے دلیل کے طور پر کہا کہ ہمارے معبودوں میں تو فرشتے ، عیسٰی (علیہ السلام) اور عزیز (علیہ السلام) بھی شامل ہیں جو اللہ کے مقرب ہیں تو کیا ملائکہ اور انبیاء بھی ہمارے ساتھ جہنم میں جائیں گے ؟ اس سوال کا جواب اللہ نے سورة الانبیاء میں ہی دیا ان الذین سبقت لھم منا الحسنی اولئک عنھا مبعدون (آیت 101) جن لوگوں کے لئے ہماری طرف سے پہلے ہی بھلائی مقرر ہوچکی ہے ، وہ اس (جہنم) سے دور رکھے جائیں گے۔ اس سے مراد ملائکہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت عزیز علیہ اسللام ہیں۔ جن کو اللہ تعالیٰ نے مستثنیٰ قرار دے دیا ہے کہ اگرچہ لوگوں نے ان کو معبود بنا لیا مگر ان کے لئے اللہ نے بھلائی لکھ دی ہے لہٰذا وہ اپنے عابدوں کے ساتھ جہنم میں نہیں جائیں گے۔ انہوں نے کبھی الوہیت کا دعویٰ نہیں کیا تھا بلکہ مشرکوں نے ازخود ان کو الوہیت کے درجے پر پہنچا دیا۔ لہٰذا یہ ان کے ساتھ سزا میں شریک نہیں ہوں گے۔ مشرکین نے اللہ کے آخری نبی اور رسول پر دوسرا اعتراض یہ کیا کہ آپ بھی عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرح اپنی پرستش کرانا چاہتے ہیں۔ اس لئے تو مسیح (علیہ السلام) کا نام بڑے ادب و احترام سے لیتے ہیں اور ان کی خوبیاں گنواتے ہیں۔ ان کے اس اعتراض کی بنیاد سورة آل عمران کی آیت 59- پر تھی ان مثل عیسیٰ عند اللہ کمثل ادھ خلقہ من تراب بیشک اللہ کے نزدیع عیسیٰ علیہ اسللام کی مثال آدم (علیہ السلام) کی ہے جن کو اللہ نے مٹی سے تخلق فرمایا ۔ مطلب یہ ہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو بغیر ماں باپ کے واسطہ کے پیدا کیا اور حوا نہ کو بغیر ماں کے واسطہ سے تخلیق کیا۔ اسی طرح عیسیٰ (علیہ السلام) کو بغیر باپ کے واسطہ کے پیدا فرما دیا۔ یہ تو اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کا شاہکار ہے۔ وہ جس طرح چاہے کسی کو پیدا فرما دے وگرنہ اس کا عام قانون تو یہی ہے کہ وہ انسان کو ماں اور باپ دونوں کے واسطہ سے پیدا فرماتا ہے جیسے اس کا ارشاد ہے۔ اے لوگو ! اس اللہ سے ڈر جائو جس نے تمہیں ایک جان سے تخلق کیا وخلق منھا زوجھا پھر اسی ایک جان یعنی آدم (علیہ السلام) سے اس کا جوڑا یعنی حضرت حوا کو پیدا کیا ویت منھما رجالاً کثیرا ونسآء (انلسآ 1- ) اور پھر ان دونوں سے کثیر تعداد میں مرد و زن پیدا کر کے زمین میں پھیلا دیئے۔ بہرحال مشرک لوگوں کا اعتراض یہ تھا کہ اللہ کا قرآن حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو عام قانون تخلیق سے مستثنیٰ قرار دے کر ان کی عزت و احترام کرتا ہے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ بھی عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرح اپنی عبادت کرانا چاہتے ہیں۔ جس طرح نصاریٰ عیسیٰ (علیہ السلام) لیہ السلام کی پوجا کرتے ہیں ۔ ا سی طرح آپ بھی ان کے نقش قدم پر چلنا چاہتے ہیں ۔ اور ساتھ ساتھ و قالوآء الھتنا خیر ام ھو وہ یہ سوال بھی کرتے تھے کہ بھلا بتلائو کہ ہمارے معبود بہتر ہیں یا عیسیٰ (علیہ السلام) ؟ اللہ نے اس قسم کی بیہودہ باتوں کے جواب میں فرمایا ماضربوہ لک الاجدلاً انہوں نے یہ مثال آپ کے سامنے محض جھگڑا کرنے کے لئے بیان کی ہے۔ یہ لوگ عیسیٰ (علیہ السلام) کی الوہیت کی مثال آپ پر فٹ کرنا چاہتے ہیں۔ جو کہ نہایت ہی غلط بات ہے ۔ حقیقت یہ ہے بل ھم قوم خممون یہ جھگڑالو لوگ ہیں جو آپ کو اس قسم کی بیہودہ باتوں میں الجھانا چاہتے ہیں۔ یہ جانتے ہیں کہ فرشتوں نے یہ حضرت عیسیٰ السلام یا حضرت عزیز (علیہ السلام) نے کبھی اپنی عبادت کا حکم لوگوں کو نہیں دیا۔ وہ تو ہمیشہ اپنی پرستش سے بیزاری کا اظہار کرتے رہے اور دنیا میں اللہ کی وحدانیت کا دسر دیتے رہے ان اللہ ربی و ربکم فاعبدود ھذا صراط مستقیم (آل عمران 51- ) عیسیٰ (علیہ السلام) نے واضح کردیا کہ میرا اور تمہارا پروردگار اللہ ہے ، اسی کی عبادت کرو ، یہی سیدھا راستہ ہے ۔ انہوں نے متنبہ کردیا انہ من یشرک باللہ فقد حرم اللہ لعیہ الجنۃ وما وئہ النار ط بیشک جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا۔ اللہ نے اس پر جنت حرام قرار دے دی اور اس کا ٹھکانا جہنم میں ہوگا۔ انہوں نے تو یہ تعلیم دی مگر خود ان کے نام نہاد پیروکاروں نے توحید کے اس عقیدے کو بگاڑ کر انہی کو الوہیت کا درجہ دے دیا کسی نے خدا کا بیٹا کہا ، کسی نے تینوں میں سے تیسرا تسلیم کیا اور کسی نے مود خدا کردیا۔ عیسیٰ (علیہ السلام) بر انعامات الہیہ اللہ نے فرمایا عیسیٰ (علیہ السلام) نہ خدا تھے اور نہ خدا کے بیٹے ن ھولا عبد انعمنا علیہ نہیں تھے وہ مگر ایک بندے جس پر ہم نے انعام کیا۔ آپ پر پہلا انعام تو تخلیق کے سلسلے میں ہوا کہ اللہ نے بغیر باپ کے اپنی قدرت کا ملہ سے ان کو پیدا فرمایا ، ان کی پرورش بھی عجیب و غریب طریقے سے ہوئی۔ اللہ نے انہیں انجیل جیسی عظیم کتاب عطا فرمائی اور آپ کے ہاتھ پر حیرت انگیز معجزات کا اظہار فرمایا اور پھر سب سے بڑا انعام نبوت و رسالت ہے کہ جس سے بڑھ کر کوئی مطلب نہیں تو فرمایا وجعلنہ مثلاً لبنی اسرآئیل ہم نے آپ کو بنی اسرائیل کے لئے نمونہ بنا دیا۔ اس کی وضاحت سورة آل عمران میں موجود ہے۔ ورسولاً الی بنی اسرآئیل (آیت 49- ) اللہ نے آپ کو بنی اسرائیل کی طرف رسول بنا کر بھیجا۔ آپ کی نبوت بین الاقوامی نہیں بلکہ قومی تھی۔ بہرحال یہ اللہ کی طرف سے بہت بڑا انعام تھا۔ فرمایا ولو نشآء لجعلنا منکم ملئکۃ فی الارض یخلفون اور اگر ہم چاہیں تو تمہاری جگہ زمین میں فرشتے بنا دیں تو آگے پیچھے آتے رہیں۔ یہ اس کی قدرت میں ہے کہ زمین پر فرشتوں کو نازل فرما دے۔ مگر اس نے اپنی حکمت بالغہ سے عیسیٰ (علیہ السلام) جیسی جلیل القدر ہستی کو پیدا کیا تو اس میں تعبج کی کون سی بات ہے ؟ نزول مسیح بطور آثار قیامت بہرحال اللہ تعالیٰنے یہاں پر عیسیٰ (علیہ السلام) کے متعلق دو باتوں کا ذکر کیا ہے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ کو بنی اسرائیل کی طرف رسول بنا کر بھیجا اور دوسری بات یہ کہ وانہ لعلم للساعۃ بیشک آپ قیامت کی نشانی ہیں۔ علم تو نشانی کو کہتے ہیں اور علم بایں معنی کہ ایک ایسی چیز جس کے ذریعے قیامت کا قریب الوقوع ہونا معلوم ہوگا یعنی مسیح (علیہ السلام) کا نزول قرب قیامت کی علامت ہوگا اور یہی چیز آپ کی حیات کی دلیل ہے کہ آپ آسمان پر زندہ موجود ہیں اور قرب قیامت میں نازل ہوں گے۔ بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ اس آیت میں انہ کی ضمیر قرآن کی طرف لوٹتی ہے اور معنی یہ بنتا ہے کہ بیشک قرآن ایک علم ہے جس کے ذریعے وقوع قیامت کا پتہ چلتا ہے۔ اللہ نے قرآن پاک میں قیامت کا ذکر بکثرت کیا ہے بلکہ قرآن کریم کا ایک تہائی حصہ قیامت کے موضوع پر ہی مشتمل ہے۔ تاہم اکثر مفسرین کا خیال یہ ہے کہ انہ کی ضمیر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرف لوٹتی ہے یعنی بیشک عیسیٰ (علیہ السلام) قیامت کی نشانی ہیں جو کہ آپ کے دوبارہ نزول کی طرف ایک اشارہ ہے۔ امام ابن کثیر اور بعض دیگر مفسرین کرام لکھتے ہیں کہ مسیح (علیہ السلام) کے نزول کی۔ روایات متواتر ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ اتنے کثیر راویان کا جھوٹ پر متفق ہونا محال ہے۔ اس سے یہی اخذ ہوتا ہے کہ مسیح (علیہ السلام) قرب قیامت میں ضرور نازل ہوں گے اور حقیقت ہر مسلمان کے عقیدہ کا جزو ہے۔ حضور (علیہ الصلوۃ والسلام) کا ارشاد مبارک ہے کیف اذ نزل فیکم ابن مریم اس وقت کیا حالت ہوگی جب عیسیٰ (علیہ السلام) تمہارے درمیان آسمان کی طرف سے نازل ہوں گے آپ صاحب انصاف حاکم ہوں گے۔ صلیب کو توڑیں گے اور خنزیر کو قتل کریں گے۔ اس وقت جزیہ موقوف ہوجائے گا کیونکہ اس وقت اسلام کے سوا دنیا پر کوئی دوسرا دین نہیں ہوگا۔ اگر کوئی عیسائی اسلام قبول کرنے سے انکار کرے گا تو اسے قتل کردیا جائے گا۔ عیسیٰ (علیہ السلام) حضور خاتم النبین ﷺ کی شریعت کے تابع ہوں گے اور اسی کے مطاب قفصلے کریں گے۔ مسلم شریف میں امام ابن ابی ذنب کی روایت میں آتا ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) دنیا میں حضور ﷺ کے نائب کی حیثیت سے آئیں گے اور قرآن و سنت کے مطابق فیصلے کریں گے ۔ واقعہ معراج میں بھی موجود ہے کہ جب عالم بالا میں ابنیاء (علیہم السلام) کا اجتماع ہوا اور قیامت کا ذکر ہوا تو تمام انبیاء نے یہی کہا کہ ہمیں وقوع قیامت کے وقت کا علم نہیں ہے۔ اس سلسلے میں مسیح (علیہ السلام) نے فرمایا کہ مجھے قیامت کی گھڑی کے متعلق تو علم نہیں۔ البتہ اس قدر جانت اہوں کہ اللہ تعالیٰ قیامت سے پہلے مجھے زمین پر اتاریں گے اور میں دجال کو قتل کروں گا۔ قرب قیامت کی نشانیوں میں خروج دجال کے علاوہ خروج یاجوج ماجوج (الانبیائ۔ 96- ) اسی طرح سورج کا مغرب کی جانب سے طلوع ہونا ، مشرق اور جزیرۃ العرب میں خسف الارض یعنی زمین کا دھنس جانا آگ کا عدن کے کنارے سے نکلنا اور لوگوں کو ہانک کر شام کی طرف لے جانا ۔ وغیرہ علامات قیامت میں شمار ہوتی ہیں اور نزول مسیح بھی انہی نشانیوں میں شامل ہے۔ فرمایا فلا تمترن بھا پس تم قیامت کے بارے میں شک میں نہ پڑو واتبعون اور میری بات کو مانو۔ ھذا صراط مستقیم یہی سیدھا راستہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر یقین ۔ قیامت پر ایمان اور نزول مسیح کو قیامت کی علامت کے طور پر ماننا ہر اہل ایمان کے عقیدے میں داخل ہے یہی سیدھا راستہ ہے جس شخص نے اس عقیدے کے خلاف کیا وہ راہ رسات سے ٹھیک گیا۔ قادیانیوں کا باطل عقیدہ حیات مسیح (علیہ السلام) کے سلسلے میں قادیانیوں نے بہت دجل کیا ہے۔ کہتے ہیں کہ آپ فوت ہوچکے ہیں اور جن احادیث میں نزول مسیح کا ذکر صراحتاً موجود ہے ان کی تاویل یہ کرتے ہیں کہ ان احادیث میں مذکورہ مسیح سے مراد مٹیل مسیح ہے جو مرزا غلام احمد کی صورت میں آ چکا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مسیح (علیہ السلام) روح مع الجسد دوسرے آسمان پر زندہ موجود ہیں اور قرب قیامت میں اللہ تعالیٰ کے حکم سے زمین پر نزول فرمائیں گے اور یہاں پر عدل و انصاف قائم کریں گے۔ جن احادیث میں نزول مسیح کا ذکر آیا ہے وہ تواتر کا درجہ رکھتی ہیں۔ لہٰذا ان میں کسی قسم کا شک یا تاویل کی کوئی گنجا ئش نہیں۔ حضرت مولانا انور شاہ کشمیری نے اس موضوع پر کتاب لکھی ہے۔ معقیدۃ السلام فی حیات عیسیٰ (علیہ السلام) عربی زبان میں ایک ضخیک کتاب ہے جس میں تمام متعلقہ احادیث کو جمع کردیا گیا ہے جس سے مسئلہ بالکل واضح ہوجاتا ہے بہرحال یہاں پر علم سے مراد وہ چیز ہے جس کے ذریعے قرب قیامت کا پتہ چلتا ہے اور مراد اس سے علامت اور نشانی ہے۔ شیطانی حملہ سے بچائو فرمایا سیدھا راستہ توہ وہی ہے جو ایمان ، توحید اور نیکی کا راستہ ہے۔ ولا یصدنکم الشیطن اور شیطان تمہیں اس راستہ سے کہیں روک نہ دے تمہیں عقیدہ قیامت سے متزلزل نہ کر دے۔ انہ لکم عدومبین بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ۔ وہ ہمیشہ انسان کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔ لوگوں کا عقیدہ خراب کرتا ہے۔ شک ڈالتا ہے ، لہٰذا اس سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
Top