Aasan Quran - Az-Zukhruf : 57
وَ لَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْیَمَ مَثَلًا اِذَا قَوْمُكَ مِنْهُ یَصِدُّوْنَ
وَلَمَّا ضُرِبَ : اور جب بیان کیا گیا ابْنُ مَرْيَمَ : مریم کے بیٹے کو مَثَلًا : بطور مثال اِذَا قَوْمُكَ : اچانک تیری قوم مِنْهُ يَصِدُّوْنَ : اس سے تالیاں بجاتی ہے۔ چلاتی ہے
اور جب (عیسیٰ) ابن مریم کی مثال دی گئی تو تمہاری قوم کے لوگ یکایک شور مچانے لگے۔ (16)
16: جب سورة انبیاء کی وہ آیت نازل ہوئی جس میں بت پرستوں کو خطاب کر کے فرمایا گیا تھا کہ یقین رکھو کہ تم اور جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو، وہ سب جہنم کا ایندھن ہیں : 98۔ تو ایک کافر نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے لوگ حضرت عیسیٰ ؑ کی بھی عبادت کرتے ہیں، اس لیے اس آیت کا تقاضا یہ ہے کہ (معاذ اللہ) وہ بھی جہنم کا ایندھن بنیں، حالانکہ مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ پیغمبر تھے۔ اس کی یہ بات سن کر دوسرے کافروں نے خوب شور مچایا کہ واقعی اس شخص نے بہت زبردست اعتراض کیا ہے۔ حالانکہ اعتراض بالکل لغو تھا، کیونکہ اس آیت میں بت پرستوں سے خطاب تھا، عیسائیوں سے نہیں، اور اس میں بتوں کے علاوہ وہ لوگ شامل تھے جنہوں نے لوگوں کو اپنی عبادت کا حکم دیا ہو۔ لہذا اس میں حضرت عیسیٰ ؑ کے داخل ہونے کا کوئی سوال ہی نہیں تھا۔ یہ آیتیں اس موقع پر نازل ہوئی تھیں۔ اس آیت کے شان، نزول میں ایک روایت یہ بھی ہے کہ کافر لوگوں میں سے کسی نے یہ کہا تھا کہ آنحضرت ﷺ کسی وقت اپنے آپ کو اسی طرح خدا کا بیٹا قرار دیں گے جیسے حضرت عیسیٰ ؑ کو خدا کا بیٹا قرار دیا تھا، اس پر بھی دوسرے مشرکین نے اس کی تعریف میں خوشی سے شور مچایا، اور اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ دونوں روایتوں میں کوئی تضاد نہیں ہے، ہوسکتا ہے کہ دونوں واقعے پیش آئے ہوں، اور اللہ تعالیٰ نے دونوں کا جامع جواب اس آیت کے ذریعے نازل فرما دیا ہو۔
Top